اردو
Wednesday 4th of December 2024
0
نفر 0

زیارت عاشورا کی فضیلت

صرف تین روایتں زیارت عاشورا کی فضیلت کے سلسلے میں حضرت ابا عبد اللہ الحسین (ع) کے عزاداروں اور چاہنے والوں کی خدمت تقدیم کرتے ہیں:

روایت اول

شیخ طوسی کتاب مصباح المجتہد میں محمد بن اسماعیل بن بزیع سے اور وہ صالح بن عقبہ سے اور وہ اپنے باپ سے اور وہ حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت نقل کرتے ہیں کہ آُ پ نے فرمایا: جو شخص حسین بن علی (ع) کی عاشورا کے دن زیارت کرے اور ان کی قبر پر بیٹھ کر گریہ کرے قیامت کے دن خدا وند عالم اس کو دو ہزار حج ، دو ہزار عمرہ اور دو ہزار جہاد کا ثواب دے گا۔ اور وہ بھی وہ حج،عمرہ اور جہاد جو رسول اکرم(ص) اور آئمہ طاہرین (ع)کے رکاب میں انجام دئے ہوں۔

راوی کہتا ہے : میں نے عرض کیا میری جان آپ پر فدا ہو وہ آدمی جو کسی دوسرے شہر یا ملک میں رہتا ہے اور اس دن آپ(ع) کی قبر تک نہیں پہنچ سکتا وہ کیا کرے؟

امام نے جواب میں فرمایا: اگر ایسا ہو تو صحراء یا اپنے گھر کی چھت پر جائے اور امام حسین (ع) کی قبر کی طرف اشارہ کر کے سلام کرے اور ان کے قاتلوں پر لعنت کرے اس کے بعد دو رکعت نماز پڑھے اور اس عمل کو ظہر سے پہلے انجام دے اور ان کی مصیبت میں گریہ و زاری کرے اور اگر کسی کا ڈر نہ ہوتو اپنے خاندان والوں کو بھی ان پر رونے کا حکم دے اور اپنے گھر میں مجلس عزا برپا کرے اور سید الشہدا (ع) کو یاد کر کے ایک دوسرے کو تعزیت دیں، میں ضمانت دیتا ہوں جو شخص اس عمل کو انجام دے گا خدا یہ تمام ثواب اسے بھی عطا کرے گا ( اس شخص کی طرح جو امام کی قبر پر حاضر ہو کر زیارت کرتا ہے)۔

راوی نے عرض کیا کیسے ایک دوسرے کو تعزیت کہیں؟

فرمایا: «أعظم الله أجورنا بمصابنا بالحسين عليه‌السلام و جعلنا و إيّاكم من الطالبين بثاره مع وليه الإمام المهدى من آل محمد عليهم السلام»؛

یعنی خدا امام حسین کی عزاداری میں ہمارے اجر میں اضافہ کرے۔ اور ہمیں اور آپ کو انکے خون کا انتقام لینے والوں میں سے امام مھدی (ع) کے ساتھ قرار دے۔

اس کے بعد فرمایا: اس دن کسی کام لیے اپنے گھر سے باہر مت جاؤ یہ دن نحس ہے اور اس دن کسی مومن کی حاجت پوری نہیں ہوتی اور اگر پوری ہو بھی تو اس میں برکت نہیں ہو گی۔

تم میں سے کوئی بھی اپنے گھر میں کچھ بھی ذخیرہ نہ کرے اگر ایسا کیا تو اس میں برکت نہیں ہو گی اگر کوئی اس دستور پر عمل پیرا ہو گا تو اسے ہزار حج، ہزار عمرہ اور ہزار جہاد کا اور وہ بھی رسول خدا (ص) کے ساتھ انجام دینے کا ثواب ملے گا اور ابتدائے خلقت سے اب تک جتنے راہ خدا میں نبی، رسول، اور انکے وصی شہید ہوئے ہیں کا ثواب اسے ملے گا۔

روایت دوم

صالح بن عقبہ اور سیف بن عمیرہ نقل کرتے ہیں کہ علقمہ بن محمد الخضرمی نے کہا: میں نے امام باقر علیہ السلام سے عرض کیا : ایک ایسی دعا مجھے تعلیم دیجۓ کہ اگر نزدیک سے میں کربلا والوں کی زیارت کروں تو اس کے بعد اس دعا کو پڑھوں اور اگر دور سے زیارت کروں تو اسے پڑھوں ۔

امام نے فرمایا: اے علقمہ جب تم زیارت پڑھنا چاہو تو دو رکعت نماز ادا کرو تکبیر کے بعد کربلا کی طرف اشارہ کر کے اس زیارت یعنی زیارت عاشورا کو پڑھو۔

پس اگر تم نے اس زیارت کو پڑھا اور دعا کی جسے ملائکہ بھی جو زائر حسین(ع) ہیں پڑھتے ہیں خدا وند عالم ایک لاکھ نیکیاں تمہارے حق میں لکھے گا اور تم اس شخص کی طرح ہو جو امام حسین (ع) کے ساتھ شہید ہوا ہو اور تمہارے لیے ہر پیغمبر، رسول، اور ہرزائر کا ثواب جس نے امام حسین کی زیارت کی، لکھا جائے گا۔

زیارت کو نقل کرنے کے بعد علقمہ کہتا ہے: امام باقر علیہ السلام نے مجھے کہا اگر ہر روز اس زیارت کو اپنے گھر میں ہی پڑھو گے تو یہ سارا ثواب تمہیں مل جائے گا۔ 

روایت سوم

شیخ (رہ) کتاب مصباح میں محمد بن خالد طیالسی سے اور وہ سیف بن عمیرہ سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ اس کے بعد کہ امام صادق (ع) حیرہ سے مدینہ تشریف لائے ہم صفوان بن مھران اور کچھ دوسرے اصحاب کے ساتھ نجف اشرف چلے گئے۔ امیر المومنین علی (ع) کی زیارت کرکے جب فارغ ہوئے صفوان نے اپنا رخ کربلا کی طرف کیا اور ہم سے کہا یہیں سے امام حسین کی زیارت کیجیے کہ میں امام صادق کے ساتھ تھا انہوں نے یہیں سے امام حسین (ع) کی زیارت کی۔ 

اس کے بعد زیارت عاشورا پڑھنا شروع کیا اور نماز زیارت ادا کرنے کے بعد دعاے علقمہ کہ جو زیارت عاشورا کے بعد پڑھی جاتی ہے کو پڑھا۔

سیف بن عمیرہ کہتے ہیں کہ میں نے صفوان سے کہا جب علقمہ بن محمد نے زیارت عاشورا کو ہمارے لیے نقل کیا اس دعا کو ہمیں نہیں بتایا۔ 

صفوان نے کہا امام صادق (ع) کے ساتھ ہم یہاں پر آئے جب آپ نے زیارت عاشورا کو پڑھا اس کے بعد دو رکعت نماز ادا کی اور اس کے بعد اس دعا کو بھی پڑھا۔

اس کے بعد امام صادق (ع) نے مجھ سے کہا اے صفوان اس زیارت اور اس دعا کو فراموش نہ کرنا۔ اس کو پڑھتے رہنا میں ضامن ہوں جو شخص اس زیارت اور دعا کو چاہے نزدیک سے چاہے دور سے پڑھے۔ اس کی زیارت قبول ہو گی اور اس کا سلام انہیں پہنچ جائے گا اس کی حاجت خدا کی طرف سے قبول ہوجائے گی۔ وہ جس مقام پر بھی پہنچنا چاہے گا اسے عطا کی جائے گا۔

اے صفوان! میں نے اس زیارت کو اسی ضمانت کے ساتھ اپنے والد سے لیا ہے اور بابا نے اپنے والد علی بن حسین (ع) اوراسی طریقہ سے امیر المومنین علی (ع) نے رسول خدا سے اور انہوں نے جبرئیل سے اور جبرئیل نے اس زیارت کو خدا وندعالم سے اسی ضمانت کے ساتھ لیا ہے۔ خدا وند عالم نے اپنی ذات کی قسم کھائی ہے کہ جو شخص حسین(ع) کی دور سے یا نزدیک سے زیارت کرے گا اور اس کے بعد یہ دعا پڑھے گا اس کی زیارت قبول کروں گا اور اس کی حاجت کو بھر لاؤں گا چاہے جو بھی ہو۔ 

وہ میرے پاس سے ناامید نہیں لوٹے گا بلکہ خوشی خوشی اپنی حاجت کے ساتھ جنت کی خوشخبری اور آتش جھنم سے رہائی کے ساتھ واپس جائے گا۔ اور اس کی شفاعت کو دشمن اہلبیت کے سوا  ہر ایک کے حق میں قبول کروں گا۔

خدا نے قسم کھائی اور ہمیں گواہ رکھا جیسا کہ ملائکہ بھی گواہ تھے اور جبرئل نے کہا یا رسول اللہ خدا نے مجھے آپ کی طرف بھیجا ہے سلام اور بشارت دی ہے آپ کو علی، فاطمہ کو حسن اور حسین کو اور آپ کے خاندان کے تمام آئمہ کو۔

اس کے بعد صفوان نےکہا امام صادق (ع) نے مجھ سے فرمایا: جب بھی کوئی حاجت تمہیں پیش آئے جہاں بھی ہو اس زیارت کو پڑھو اور اپنی حاجت کو خدا سے چاہو وہ بھر لائے گا خدا اور اس کا رسول وعدہ خلافی نہیں کرتے۔

 


source : http://www.rizvia.net
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

میراث فاطمہ علیہا السلام اور حدیث لا نورث کے بارے ...
حضرت علی (ع) سے شادی
امام جعفر صادق علیہ السلام کی چالیس منتخب حدیثیں
ائمہ معصومین علیہم السلام نے ایسے دورحکومت -8
معرفت امام حسین علیہ السلام
نوجوانان حسيني
حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیھا کی زندگی پر ایک ...
کیا یہ حدیث صحیح ہے کہ پیغمبر خدا (ص) نے دایہ نہ ...
ذکرِولادتِ امیرالموٴمنین
خاک شفا کی عظمتیں

 
user comment