امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: میری حدیث میرے والد کی حدیث ہے اور میرے والد کی حدیث میرے دادا کی حدیث ہے اور میرے دادا کی حدیث امام حسین علیہ السلام کی حدیث ہے اور امام حسین علیہ السلام کی حدیث امام حسن علیہ السلام کی حدیث ہے اور امام حسن علیہ السلام کی حدیث امیرالمؤمنین علیہ السلام کی حدیث ہے اور امیرالمؤمنین علیہ السلام کی حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی حدیث ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی حدیث قول اللہ عز و جلّ ہے۔[جامع الاحاديث الشيعه : ج 1 ص 127 ح 102، بحارالا نوار: ج 2، ص 178، ح 28]۔
1۔ سب سے بڑا فریضہ
قال الامام علي عليه السّلام: برّ الوالدين أكبَرُ فريضةٍ.
تصنیف غرر الحكم، ص 407، ح 9339۔
امام علیہ السلام نے فرمایا: خدا کی طرف سے سب سے بڑا فریضہ والدین کے ساتھ نیکی کرنا ہے۔
2۔ محبت سے دیکھا کرو
قال رسول الله صلّي الله عليه و آله: نَظَرَ الوَلَد الي والدَيهِ حُبّاً لهُما عبادَة.
بحار الانوار، ج 74، ص 80۔
رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: والدین کی طرف محبت کے ساتھ دیکھنا عبادت ہے۔
3۔ غضب آلود نگاہ سے پرہیز کرو
قال الامام الصادق عليه السّلام: مَنْ نَظَر الي أبَويه نَظَرَ ماقتٍ و هُما ظالمانِ لَهُ، لم يقبَلِ اللهُ لَهُ صلاةً.اصول كافی، ج 4، ص 50۔
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جو بھی اپنے ماں باپ کو غضب آلود نگاہ سے دیکھے گا خداوند اس کی کوئی نماز بھی قبول نہیں فرمائے گا خواہ والدین نے اس کے ساتھ ظلم ہی کیوں نہ کیا ہو۔
4۔ اچھا سلوک بہترین اعمال میں سے ہے
سئل عن الامام الصّادق عليه السّلام أي الاعمال أفضَلُ؟ قال: الصّلاةُ لِوَقتِها و برّ الوالدين و الجِهادُ في سبيل اللهِ. بحار الانوار، ج 74، ص 85۔
امام صادق علیہ السلام سے پوچھا گیا: بہترین اعمال کون سے ہیں؟ فرمایا: وقت پر نماز ادا کرنا، والدین کے ساتھ نیکی کرنا اور خدا کی راہ میں جہاد کرنا، بہترین اعمال ہیں۔
5۔ ایک محبت آمیز نگاہ ایک حج مقبول
قال رسول الله صلّي الله عليه و آله: ما ولد بار نظر إلى أبويه برحمة إلا كان له بكل نظرة حجة مبرورة، فقالوا: يا رسول الله وإن نظر في كل يوم مائة نظرة ؟ قال: نعم، الله أكبر وأطيب بحارالانوار، ج 74، ص 73۔
رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: جو فرزند مہربانی کے ساتھ اپنے والد اور والدہ کی طرف دیکھے گا ہر نگاہ کے بدلے اس کو ایک حج مقبول کا ثواب عطا کیا جائے گا۔ پوچھا گیا: اے رسول خدا (ص)! اگر انسان ہر روز سو مرتبہ اپنے والدین کی طرف محبت کے ساتھ دیکھں تو بھی کیا اس کو ہر نگاہ کے بدلے ایک حج مقبول کا ثواب ملے گا؟] رسول خدا (ص) نے فرمایا: ہاں؛ اللہ سب سے بڑا اور سے زیادہ پاک ہے۔
6۔ والدین کا شکر کرو ورنہ...
قال الامام الرضا عليه السّلام: انَّ اللهَ عزّوجلّ ... أمر بالشّكر لهُ و بالوالدين فمن لم يشكر والديه لم يشكرُ الله. بحارالانوار، ج 71 ص 77۔
امام رضا علیہ السلام نے فرمایا: بے شک خداوند متعال نے والدین کا شکر ادا کرنے کا حکم دیا ہے اور جس نے اپنے والدین کا شکر ادا نہیں کیا اس نے اللہ کا شکر ادا نہیں کیا ہے۔
7۔ ان سے نیکی کرو خواہ مشرک ہی کیوں نہ ہوں
قال الامام الرضا عليه السّلام: . وبر الوالدين واجب وإن كانا مشركين، ولاطاعة لهما في معصية الخالق ولا لغيرهما، فإنه لاطاعة لمخلوق في معصية الخالق.
تفسیر صافی، ج 2، ص 37 ـ بحارالانوار جلد 10 صفحه 356۔
ترجمہ: امام رضا علیہ السلام نے فرمایا: ماں باپ سے نیکی کرنا واجب ہے خواہ وہ دونوں مشرک ہی کیوں نہ ہوں تا ہم خالق کی نافرمانی میں ان کی اطاعت نہيں ہونی چاہئے کیونکہ خدا کی نافرمانی میں بندوں کی فرمانبرداری نہيں کی جاسکتی۔
8۔ اطاعت کرو مگر اللہ کی نافرمانی میں نہیں
قال الامام علي عليه السّلام: ... حقّ الوالِدِ أن يطيعَهُ في كلّ شئٍ الاّ في معصيةِ اللهِ سبحانَهُ. نهج البلاغه، حکمت 339۔
ترجمہ: امیرالمؤمنین علیہ السلام نے فرمایا: والد کا حق یہ ہے کہ فرزند ہر چیز میں اس کی اطاعت کرے سوائے اللہ سبحانہ کی نافرمانی کے۔
9۔ والدین سے نیک سلوک والا عرش اللہ کے سائے میں
قال الامام الصّادق عليه السّلام: قال بينا موسى بن عمران يناجي ربه عزوجل إذ رأى رجلا تحت ظل عرش الله عزوجل فقال: يا رب من هذا الذي قد أظله عرشك ؟ فقال: هذا كان بارا بوالديه، ولم يمش بالنميمة. بحارالانوار، ج 74، ص 65۔
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: حضرت موسی بن عمران (علی نبينا و آله و عليه السلام) اپنے پروردگار کی بارگاہ میں مناجات اور راز و نیاز کررہے تھے کہ انھوں نے ایک مرد کو دیکھا جو عرش الہی کے سائے میں ناز و نعمت سے بہرہ مند تھا۔
موسی (ع) نے عرض کیا: اے میرے پروردگار! یہ کون ہے؟
خداوند متعال نے ارشاد فرمایا: وہ اپنے والدین کے ساتھ نیکی کرتا رہا تھا اور کبھی بھی سخن چینی اور چغل خوری نہیں کرتا تھا۔
10۔ جو کروگے وہی بھروگے
قال الامام علي عليه السّلام: مَنْ بَرَّ والديهِ بَرَّهُ ولدُهُ. تصنیف غرر الحكم، ص 407، ح 9341۔
ترجمہ: علی علیہ السلام نے فرمایا: جس نے اپنے والدین کے ساتھ نیکی کی اس کے فرزند اس کے ساتھ نیکی کریں گے۔
11۔ ماں مقدم ہے
قال الامام الصّادق عليه السّلام: عن أبي عبد الله عليه السلام قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وآله فقال: يا رسول الله من أبر ؟ قال: امك، قال: ثم من ؟ قال: امك، قال: ثم من ؟ قال: [امك، قال: ثم من ؟ قال: ] أباك.
بحارالانوار، ج 71 ص 83۔
ترجمہ: امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: ایک شخص رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: میں کس کے ساتھ نیکی کروں؟
رسول خدا (ص): اپنی والدہ کے ساتھ۔
عرض کیا: پھر کس کے ساتھ؟
فرمایا: والدہ کے ساتھ۔
عرض کیا: پھر کس کے ساتھ؟
فرمایا: والدہ کے ساتھ۔
عرض کیا: پھر کس کے ساتھ؟
عرض کیا پھر کس کے ساتھ؟
فرمایا: اپنے والد کے ساتھ۔
12۔ باپ سے سبقت لینا ممنوع
قال الامام الرّضا عليه السّلام: سألَ رجلٌ رسولَ اللهِ صلّي الله عليه و آله: ما حقُّ الوالِدِ علي ولدهِ؟ قال: لا يسميهِ باسْمِهِ، و لا يمشي بين يديهِ و لا يجلسُ قبلَهُ و لا يستَسِبُّ له.
بحارالانوار، ج 74، ص 45۔
ترجمہ: امام رضا علیہ السلام نے فرمایا: ایک شخص نے رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے پوچھا: والد کا حق فرزند پر کیا ہے؟
رسول خدا صلی علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: والد کو نام لے کر نہ پکارے، راہ چلتے وقت والد سے آگے نہ چلے، والد سے پہلے نہ بیٹھے اور ایسا کوئی کام نہ کرے کہ لوگ اس کے والد پر لعنت بھیجیں اور اس کو گالی دیں۔
13۔ والدین پر احسان لیکن کیونکر؟
عن أبي ولاد الحناط قال: سألت أبا عبد الله عليه السلام عن قول الله عزوجل " وبالوالدين إحسانا " ما هذا الاحسان ؟ فقال: الاحسان أن تحسن صحبتهما، و أن لا تكلفهما أن يسألاك شيئا مما يحتاجان إليه وإن كانا مستغنيين، أليس يقول الله عزوجل " لن تنالوا البر حتى تنفقوا مما تحبون. بحارالانوار، ج 71، ص 39۔
ابو ولاد الحناط سے کہتے ہیں: میں امام صادق علیہ السلام سے خداوند متعال کے ارشاد "و با لوالدين احساناً" (والدین پر احسان کرو) کے معنی کے بارے میں سوال کیا تو امام (ع) نے فرمایا: والدین پر احسان یہ ہے کہ ان کے ساتھ اپنا رویہ اور طرز سلوک نیک بنا دو اور انہیں مجبور نہ کرو کہ تم سے مانگیں وہ چیز جس کی انہيں ضرورت ہے [یعنی ان کی ضروریات ان کے کہنے سے پہلے ہی پوری کرو اور ان کی مدد کرو) خواہ وہ بے نیاز اور مستغنی اور خودکفیل ہی کیون نہ ہوں۔ کیا اللہ تعالی نے نہیں فرمایا ہے ہرگز تم بھلائی کا درجہ حاصل نہیں کرو گے جب تک خیرات نہ کرو اس میں سے جن سے تم محبت کرتے ہو۔
14۔ والدین سے اف تک نہ کہو (تفسیر آیت)
قال الامام الصّادق عليه السّلام: وأما قول الله عزوجل " إما يبلغن عندك الكبر أحدهما أو كلاهما فلا تقل لهما اف ولا تنهرهما " قال: إن أضجراك فلا تقل لهما اف ولا تنهرهما إن ضرباك قال " وقل لهما قولا كريما (اسراء: 23) قال: إن ضرباك فقل لهما: غفر الله لكما فذلك منك قول كريم، قال: "واخفض لهما جناح الذل من الرحمة" (بني اسرائيل آيت 24) قال لا تمل عينيك من النظر إليهما إلا برحمة ورقة، ولا ترفع صوتك فوق أصواتهما، ولا يدك فوق أيديهما ولا تقدم قدامهما. بحارالانوار، ج 71، ص 40۔
ترجمہ: امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: اور اللہ تعالی کا یہ قول شریف کہ "اگر تمہارے پاس کبر سنی کی منزل تک پہنچ گیا ان میں سے ایک یا وہ دونوں تو ان سے اف بھی نہ کرو اور نہ ان کو جھڑکی دو" کا مطلب ہے کہ اگر والدین تمہیں اذیت دیں تو تم ان کو "اف" تک نہ کہو اور ان کو جھڑکی مت دو۔ اور ان سے اعزاز کے انداز میں بات کرو۔ امام صادق علیہ السلام نے مزید فرمایا: (خداوند متعال کے اس قول: ) " اور ان دونوں کے لیے تذلیل کے ساتھ اپنے بازو کو جھکائے رکھو مہربانی سے اور کہو کہ پروردگار! اپنی رحمت ان دونوں کے شامل حال فرما" سے مراد یہ ہے کہ اپنی ان کو گور گور کر نہ دیکھو مگر محبت اور نرمی کے ساتھ، اور اپنی آواز ان کی آواز پر بلند نہ کرو اور اپنا ہاتھ ان کے ہاتھ کے اوپر مت لے جاؤ اور ان سے سبق نہ لو۔
15۔ تین چیزیں ترک کرنے کی اجازت نہیں
قال الامام الباقر عليه السّلام: ثلاث لم يجعل الله لاحد فيهن رخصة: أداء الامانة إلى البر والفاجر، والوفاء بالعهد للبر والفاجر، و بر الوالدين برين كانا أو فاجرين.. وسائل الشیعه، ج 21، ص 491۔
امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا: خداوند سبحان نے کسی کو بھی تین چیزیں ترک کرنے کی اجازت نہيں دی ہے:
1۔ امانت کو صاحب امانت کو لوٹانا خواہ صاحب امانت نیک انسان ہو خواہ فاجر اور گنہکار۔
2۔ عہد پورا کرنا چاہے تم نے عہد نیک انسان سے کیا ہو چاہے برے انسان سے۔
3۔ والدین کے ساتھ نیکی کرنا چاہے وہ اچھے اور نیک ہوں چاہے گنہگار اور فاجر ہوں۔
16۔ والدین پر احسان کرو چاہے زندہ ہوں چاہے ...
قال الامام الصّادق عليه السّلام: ما يمنع الرجل منكم أن يبر والديه حيين أو ميتين: يصلي عنهما، ويتصدق عنهما، ويحج عنهما، ويصوم عنهما، فيكون الذي صنع لهما، وله مثل ذلك ; فيزيده الله عزوجل ببره وصلاته (او صلته) خيرا كثيرا. الكافي ج 2: 159۔ بحارالانوار، ج 71، ص 46۔
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: کونسی چیز رکاوٹ بنتی ہے کہ انسان کا باپ یا اس کی ماں زندہ ہوں یا مردہ ہوں تو وہ ان کے ساتھ نیکی کرے اور خود اس کو بھی اتنا ہی ثواب ملتا ہے، علاوہ ازیں خداوند متعال اس کے ان نیک اعمال اور نماز (یا صلہ رحمی) کے واسطے سے اس کو خیر کثیر عطا فرماتا ہے۔
17۔ اگر "اُف" سے کم کوئی لفظ ہوتا ...
قال الامام الصّادق عليه السّلام: لَو عَلِمَ اللهُ شيئاً أدني من اُفٍّ لنهي عنهُ و هُوَ من أدني العقوق. اصول كافی، ج 4، ص 50۔
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: اگر "اُف" سے بھی کم درجے موجود ہوتا تو اللہ تعالی والدین کو وہی لفظ بھی کہنے سے منع فرماتا۔ اور اف کہنا عاق ہونے (اور والدین کی نافرمانی) کا کمترین درجہ ہے۔
18۔ تیز و تند نگاہ بھی نافرمانی ہے!
قال الامام الصّادق عليه السّلام: و منَ العُقوقِ أن ينظُرَ الرّجِلُ الي والديه فَيحدَّ النَّظر اليهما. اصول كافی، ج 4، ص 50۔
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جو چیزیں عاق ہوجانے کا سبب بنتی ہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ انسان اپنے والدین کو تند و تیز نگاہ سے دیکھے (اور غصے یا نفرت سے انہیں گھور کر دیکھے)۔
19۔ عاق والدین پر جنت کی خوشبو حرام
قال رسول الله صلّي الله عليه و آله: اِياكم وَ عُقوقُ الوالدينِ، فانَّ ريح الجنَّةِ تُوجَدُ مِنْ مسيرَة ألف عامٍ و لا يجدُها عاقٌ و لا قاطعُ رحمٍ. بحارالانوار، ج 71، ص 62۔
رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: خبردار رہو کہ کہیں عاق والدین کے زمرے میں نہ آؤ پس بے شک جنت کی خوشبو ایک ہزار سال کے فاصلے سے آتی ہے لیکن جو شخص عاق والدین ٹہرے یا اپنوں سے تعلق منقطع کرے وہ اس خوشبو کو محسوس نہيں کرسکے گا۔
20۔ خدا عاق والدین کی طرف دیکھنا پسند نہیں فرماتا
قال رسول الله صلّي الله عليه و آله: أربعةٌ لا ينظُرُ اللهُ اليهم يومَ القيامةِ، عاقٌ و منّانٌ و مكذِّبٌ بالقدر و مُدمِنُ خَمرٍ. بحارالانوار، ج 71، ص 71۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: چار لوگ ایسے ہیں جنہیں اللہ تعالی نگاہ نہ ڈالے گا:
جو والدین کے نافرمان ہوں اور عاق والدین ٹہریں
جو اگر کوئی کار خیر کرے تو اس کے بابت لوگوں پر احسان جتائے
جو قضاء و قدر کو جھٹلائے
جو شراب نوشی کا رسیا ہو۔
21۔ والدین کی نافرمانی عذاب میں تعجیل کا موجب
قال رسول الله صلّي الله عليه و آله: ثلاثةٌ من الذّنوبِ تُعجّلُ عُقُوبَتها و لا تُؤَخَّرُ الي الآخرةِ: عقوق الوالدينِ، و البَغي علي النّاسِ و كفرُ الاحسان. بحارالانوار، ج 71، ص 74۔
رسول خدا - صلّی الله علیه و آله – نے فرمایا: تین گناہ ایسے ہیں جن کی سزا انسان کو بہت جلد ملتی ہے اور قیامت تک مؤخر نہيں ہوتی:
عقوق والدین اور ماں باپ کی نافرمانی
لوگوں پر ظلم و ستم
اور کسی کے احسان اور نیکی کی ناسپاسی۔
22۔ نافرمانی کبائر، شقاوت اور معصیت
قال الامام الصّادق عليه السّلام: "عقُوقُ الوالدين مِن الكبائر لأنّ الله عزّوجلّ، جَعَل العاقَّ عَصياً شقياً.
بحارالانوار، ج 71، ص 74۔
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: والدین کی نافرمانی گناہان کبیرہ میں سے ہے کیونکہ خداوند متعال نے والدین کے نافرمان شخص کو گنہگار اور شقی و بدبخت گردانا ہے۔
23۔ تجھے بخشوں گا نہیں
قال رسول الله صلّي الله عليه و آله: يقالُ للعاقِّ: إعمل ما شئت فانّي لا أغفِرُ لكَ. بحارالانوار، ج 71، ص 80۔
رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: جو شخص والدین کا نافرمان ہوا ہے اور عاق والدین ٹہرا ہے اس سے کہا جائے گا: جو چاہو کرو کہ میں مزید تمہيں بخشوں گا نہيں۔
24۔ والدین کے ساتھ حسن سلوک گناہوں کا کفارہ
قال الامام علي بن الحسين عليه السّلام: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وآله فقال: يا رسول الله ما من عمل قبيح إلا قد عملته فهل لي من توبة ؟ فقال له رسول الله صلى الله عليه وآله: فهل من والديك أحد حي ؟ قال: أبي، قال: فاذهب فبره، قال: فلما ولي قال رسول الله صلى الله عليه وآله: لو كانت امه. بحار الانوار، ج 71، ص 82۔
امام سجاد علیہ السلام نے فرمایا: ایک شخص رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: کوئی بھی ایسی بھونڈا فعل نہیں ہے جو میں نے انجام نہ دیا ہو؛ کیا میرے لئے توبہ کا کوئی راستہ ہے؟
فرمایا: کیا تمہارا والد یا والدہ بقید حیات ہے؟
عرض کیا: ہاں! میرے والد زندہ ہیں۔
فرمایا: جاؤ اپنے والد کے ساتھ نیکی کرو۔
امام سجاد علیہ السّلام فرماتے ہیں کہ جب وہ شخص مسجد سے نکل کر چلا گیا تو رسول خدا (ص) نے فرمایا: کاش اس کی ماں زندہ ہوتی [کیونکہ ماں کی خدمت سے توبہ جلدی قبول ہوتی ہے]۔
25۔ تہماری جڑیں باپ سے ہیں
قال الامام علي بن الحسين عليه السّلام: وأما حق أبيك فأن تعلم أنه أصلك، وأنه لولاه لم تكن فمهما رأيت في نفسك مما يعجبك فاعلم أن أباك أصل النعمة عليك فيه فاحمد الله واشكره على قدر ذلك.
بحار الانوار، ج 71 ص 6۔
امام سجاد علیہ السلام نے فرمایا: اور تم پر تمہارے باپ کا حق یہ ہے کہ جان لو کہ باپ تمہاری جڑ اور بنیاد ہے کیونکہ اگر وہ نہ ہوتا تو تم بھی نہ ہوتے پس تمہاری ذات اور تمہارے وجود میں جو کچھ بھی تمہاری خوشنودی اور حیرت انگیزی کا سبب بن رہا ہے جان لو کہ اس نعمت کا منشأ اور سرچشمہ اور اس کی اساس تمہار باپ ہے؛ پس خداوند متعال کی حمد و ثناء کرو اور اس کی قدر و منزلت کے شکرگزار رہو۔
26۔ ماں نے تم پر اپنا وجود نچھاور کیا
قال الامام علي بن الحسين عليه السّلام: ... فَحَقُّ امك أن تعلم أنها حملتك حيث لا يحمل أحد أحدا وأطعمتك من ثمرة قلبها ما لا يطعم أحد أحدا، وأنها وقتك بسمعها وبصرها ويدها ورجلها وشعرها وبشرها وجميع جوارحها مستبشرة بذلك فرحة موبلة محتملة لما فيه مكروهها وألمه وثقله وغمه، حتى دفعتها عنك يد القدرة وأخرجتك إلى الارض فرضيت أن تشبع وتجوع هي وتكسوك وتعرى، وترويك وتظمأ، وتظلك وتضحى وتنعمك ببؤسها وتلذذك بالنوم بأرقها وكان بطنها لك وعاء، وحجرها لك حواء وثديها لك سقاء، ونفسها لك وقاء، تباشر حر الدنيا وبردها لك ودونك، فتشكرها على قدر ذلك ولا تقدر عليه إلا بعون الله وتوفيقه. وأما حق أبيك فتعلم أنه أصلك وأنك فرعه وأنك لولاه لم تكن فمهما رأيت في نفسك مما يعجبك فاعلم أن أباك أصل النعمة عليك فيه واحمد الله واشكره على قدر ذلك [ولا قوة إلا بالله].
بحار الانوار، ج 71، ص 15۔
امام سجاد علیہ السلام نے فرمایا اور تم پر تمہاری ماں کا حق یہ ہے کہ جان لو کہ اس نے تجھے حمل کیا جبکہ اس حال میں کوئی کسی کو حمل کرنے اور اٹھانے کی طاقت نہیں رکھتا اور اس نے تمہيں اپنی جان و دل کا پھل کھلایا ایسے حال میں کہ کوئی بھی اس طرح کا احسان کسی پر نہیں کرتا۔ اس نے اپنی سماعتوں، آنکھوں، ہاتھوں، پیروں، بالوں اور چہرے اور تمام اعضاء و جوارح سے تمہاری دیکھ بھال کی اور اور اپنی بھوک اور افلاس کو اہمیت دیئے بغیر تمہارا پیٹ بھردیا اور تمہیں پانی پلایا؛ خود کم از کم لباس پہنا اور تم کو اچھا اور مکمل لباس پہنایا؛ تیز دھوپ میں بیٹھی اور تم کو سایہ فراہم کیا، تمہاری خاطر میٹھی نیند سے چشم پوشی کی اور تمہیں گرمی اور سردی سے محفوظ رکھا "تا کہ تم اپنی ماں کی خاطر زندہ رہو" پس بے شک تم اپنی ماں کی قدردانی اور شکر و سپاس کا حق ادا کرنے سے عاجز ہو سوائے اس کے کہ خداوند سبحان تمہاری مدد فرمائے۔
27۔ فرمانبرداری بھی اور خیرخواہی بھی
قال الامام الصّادق عليه السّلام: يجبُ للوالدَين علی الوَلَدِ ثلاثةُ أشياءَ: شكرهما علي كلّ حالٍ، و طاعتهما فيما يأمرانه و ينهيانه عنه في غير معصية اللهِ و نصيحتهما في السّر و العلانية. تحف العقول، ص 322۔
امام صادق عليہ السلام نے فرمایا: اولاد پر والدین کے تین حقوق ہیں:
اولاد ہر حال اور ہر صورت میں والدین کا شکرگزار اور سپاس گزار ہو۔
جن چیزوں کا وہ حکم دیتے ہیں اور جن چیزوں سے وہ منع کرتے ہیں ان میں ان کا اطاعت گزار ہو۔
خفیہ اور اعلانیہ طور پر اپنے والدین کا خیرخواہ و ہمدرد ہو۔
28۔ ماں باپ کے ساتھ نیکی اور صلہ رحمی اجل کو مؤخر کرتی ہے
قال ابو عبد الله عليه السّلام: يا ميسر قد حضر اجلك غير مرة و لا مرتين، كل ذلك يؤخر الله اجلك، لصلتك قرابتك، و ان كنت تريد ان يزاد في عمرك فبر شيخيك يعني ابويك.
بحار الانوار، ج 71، ص 84۔
امام صادق علیہ السلام اپنے ایک صحابی سے مخاطب ہوکر فرماتے ہیں: اے میسر! کئی بار اجل تم تک آپہنچا ہے اور ہر دفعہ خداوند متعال نے اقرباء سے صلہ رحمی کی برکت سے تمہارا اجل مؤخر کردیا ہے اور اگر چاہتے ہو کہ خداوند متعال تمہاری عمر طویل فرمائے تو اپنے دو بڑوں یعنی والدین کے سے نیکی کرو۔
29۔ ان کی خوشنودی اور ناراضگی خدا کی خوشنوی اور ناراضگی
قال رسول الله صلّي الله عليه وآله: مَن أرضی والدَيهِ فَقد أرَضَی الله و مَن أسخَطَ والِدَيهِ فقَد أسخط الله. كنزالعمال، ج 16، ص 470۔
رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: جو اپنے والدین کو خوشنود کرے اس نے حقیقتاً خدا کو خوشنود کیا ہے اور جو والدین کو غضبناک کرے اس نے خدا کو غضبناک کیا ہے۔
30۔ مطیع اعلی ترین درجات میں
قال رسول الله صلّي الله عليه و آله: العبدُ المطيعُ لوالديهِ و لرّبه في أعلي علّيين. كنز العمّال، ج 16، ص 467۔
رسول خدا صلی علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: جو بندہ اپنے ماں باپ اور اپنے پروردگار کا مطیع و فرمانبردار ہو روز قیامت بلند افراد کے بلند ترین مقام پر ہونگے۔
31۔ دونوں کے ساتھ نیکی جنت کے دو دروازے
قال رسول الله صلّي الله عليه و آله: مَنْ أصبَحَ مُطيعاً للهِ في الوالدين أصبح لَهُ بابانِ مفتوحان في الجنّةِ و ان كان واحداً فواحداً. كنزالعمال، ج 16، ص 467۔
رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: جو شخص والدین کے سلسلے میں خدا کے احکام کی اطاعت کرے جنت کے دو دروازے اس کے لئے کھل جاتے ہیں اور اگر اس نے والدین میں سے ایک کے بارے میں خدار کے احکام کی پیروی کی تو جنت کا ایک دروازہ اس کے لئے کھل جائے گا۔
32۔ عمر اور رزق میں برکت
قال رسول الله صلّي الله عليه و آله: من أحبَّ أن يمدَّ لَهُ في عمرهِ و أن يزاد في رزقِهِ فليبُرَّ والديهِ و ليصِل رحمهُ.
كنزل العمال، ج 16، ص 475۔
رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: جو اپنے لئے طول عمر اور اپنے رزق میں اضافے کی خواہش رکھتا ہے پس اس کو اپنے والدین کے ساتھ نیکی کرنی چاہئے اور اپنے اقرباء کے ساتھ تعلق جوڑے رکھنا چاہئے (صلہ رحمی کو ملحوظ رکھنا چاہئے)۔
33۔ ماں کے پاؤں پکڑے رہو
قالت فاطمة الزهراء سلام الله عليها: الزِم رجلها فانّ الجَنَّةَ تحتَ اُقدامها. كنزالعمّال، ج 16، ص 426۔
سیدہ فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا نے فرمایا: ہمیشہ اپنی والدہ کے پاؤں پکڑے رہو (اور اس کا اکرام و احترام کرتے رہو) کیونکہ جنت ماں کے پاؤں تلے ہے۔
34۔ جو کرو گے وہی بھرو گے
عن رسول الله صلي الله عليه و آله قال: بروا اباءكم يبركم ابناءكم، عفوا عن نساء الناس تعف نسائكم. كنز العمال، ج 16، ص 466۔
رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: اپنے باپوں کے ساتھ نیک سلوک روا رکھو تا کہ تمہارے فرزند تمہارے ساتھ نیکی کریں۔ لوگوں کی عورتوں سے چشم پوشی کرو تا کہ دوسرے تمہاری عورتوں سے چشم پوشی کریں۔
35۔ جب باپ غصے میں ہو تو تم...
قال رسول الله صلّي الله عليه و آله: مِن حقّ الوالِدِ أن يخشَعَ لَهُ عند الغَضَب. كنزالعمال، ح 45512۔
رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: اولاد پر باپ کا حق یہ ہے کہ جب باپ غصے اور غضب کی حالت میں تو وہ اس کے سامنے خاشع اور منکسر ہوکر سرتسلیم خم کرے۔
36۔ بہترین اعمال میں ایک والدین کی اطاعت
قال أميرالمؤمنين عليه السلام: انّ افضل الخير صدقة السّرّ و برّ الوالدين و صلة الرّحم. غرر الحکم ج 1 ص 643۔
امیرالمؤمنین علیہ السلام نے فرمایا: بتحقیق بہترین اعمال تین ہیں:
چھپکے سے صدقہ دینا۔
والدین کے ساتھ نیکی کرنا۔
صلہ رحمی اور اقربا کے ساتھ متصل رہنا اور تعلق جوڑے رکھنا اور ضرورت کے وقت مدد کرنا۔
37۔ چاہے وہ زندہ ہوں چاہے مردہ، خبردار
قال الامام الباقر عليه السلام: إِنَ الْعَبْدَ لَيَكُونُ بَارّاً بِوَالِدَيْهِ فِي حَيَاتِهِمَا- ثُمَّ يَمُوتَانِ فَلَا يَقْضِي عَنْهُمَا دَيْنَهُمَا وَ لَا يَسْتَغْفِرُ لَهُمَا- فَيَكْتُبُهُ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ عَاقّاً- وَ إِنَّهُ لَيَكُونُ عَاقّاً لَهُمَا فِي حَيَاتِهِمَا غَيْرَ بَارٍّ بِهِمَا- فَإِذَا مَاتَا قَضَى دَيْنَهُمَا وَ اسْتَغْفَرَ لَهُمَا- فَيَكْتُبُهُ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ بَارّاً. بحارالانوار ج 71 ص 59۔
امام باقر علیہ السلام نے فرمایا: بے شک وہ انسان جو والدین کی زندگی میں ان کے ساتھ نیکی کرتا اور ان کے ساتھ اچھا برتاؤ روا رکھتا ہے لیکن جب وہ دنیا سے رخصت ہوتے ہیں تو وہ ان کا قرض ادا نہیں کرتا اور ان کے لئے اللہ سے طلب مغفرت نہیں کرتا تو خداوند متعال اس کا نام عاق والدین کے عنوان سے لکھے گا اور وہ فرزند جو زندگی میں والدین کا نافرمان ہو لیکن ان کے مرنے کے بعد ان کا قرض ادا کرے اور ان کے لئے استغفار کرے تو خداوند متعال اس پر احسان فرمائے گا اور اس کو والدین کے ساتھ نیکی کرنے والوں میں درج کرے گا۔
38۔ نافرمانی ناداری اور ذلت
قال الامام الهادي عليه السلام: اَلعُقُوقُ يعَقِّبُ القِلَّةَ، وَ يؤَدِّي إِلي الذِّلَّةِ. بحار الأنوار، ج 74، ص 84۔
امام علی النقی الہادی علیہ السلام نے فرمایا: والدین کی نافرمانی تنگدستی کا سبب بنتی ہے اور انسان کو ذلیل کردیتی ہے۔
39۔ بچوں کو بھی روک لو گستاخی سے ورنہ ...
قال الامام العسكري عليه السلام: جُرأَةُ الوَلَدِ عَلَي وَالِدِهِ في صِغَرِهِ تَدعُو إِلي العُقُوقِ في كبَرِهِ. تحف العقول، ص 489۔
امام حسن عسکری علیہ السلام نے فرمایا: بچہ اگر بچپن میں باپ کی گستاخی کرے تو یہ گستاخی بڑی عمر میں بھی والد کے حق میں اس کی گستاخی کا موجب بنتی ہے۔
40۔ بچوں کو بددعا مت دو ورنہ...
قال الامام الصادق عليه السلام: أَيمَا رَجُل دَعَا عَلَي وَلَدِهِ أَورَثَهُ الفَقرَ. بحار الأنوار، ج 104، ص 99۔
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: اپنی اولاد پر نفرین کرنے والا اور بد دعا دینے والا غربت تنگدستی کا شکار ہوجاتا ہے۔
source : http://www.abna.ir/