آج اسلامی جمہوریہ ایران کے دارالحکومت تہران میں ایک بڑی بین الاقوامی کانفرنس منعقد ہوئی جس میں جس میں سات سو زائد غیر ملکی مہمان شریک تھے۔ امام خمینی قدس سرہ کی نظرمیں سیرت علوی اور سیاست و اخلاق کے زیر عنوان منعقدہ اس کانفرنس میں دنیا کے مختلف ملکوں سے آئے ہوئے دانشوروں اور مذھبی اسکالرز نے اپنے مقالے پیش کئے۔ یہ کانفرنس آئي آر آئي بی کے انٹرنیشل کانفرنس سینٹر میں اب سے ذرا دیر پہلے اپنے اختتام کو پہنچی۔ ہندوستان پاکستان افغانستان مصر کویت فرانس جارجیا اور دیگر متعدد ملکوں کے مندوبین نے اپنے مقالوں میں امام خمینی کی شخصیت کے مختلف پہلوؤں کو اجاگر کیا اور امام خمینی کو عصر حاضر کا ایک ایسا عظیم لیڈر قرار دیا کہ دنیا جس کی نظیر پیش کرنے سے قاصر ہے۔ امام خمینی رحمتہ اللہ علیہ کی برسی کے موقع پر جہاں ایران میں وسیع اجتماعات اور پروگرامز منعقد ہوتے ہیں وہیں ایران سے باہر بھی امام خمینی رحمتہ اللہ علیہ کی آفاقی شخصیت کا جائزہ لینے اور آپ کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے بھی کانفرنسوں اور سیمناروں کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ چنانچہ لبنان کے دارالحکومت بیروت میں امام خمینی کی تئیسویں برسی کی مناسبت سے منعقدہ ایک تقریب میں تقریر کے دوان حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے کہا ہے کہ امام خمینی، ایک عظیم مجتہد، فلاسفر، عارف اور اسلامی مفکر تھے۔ سید حسن نصراللہ نے کہا کہ امام خمینی رہ ایک انقلابی رہنما تھے جسکے نتیجے میں انہیں دھمکیاں ملیں، انہیں گرفتار کیا گیا اور انکے گھر پر حملہ کیا گیا اور حتی انکو سزائے موت جاری کئے جانے کا بھی امکان تھا۔ حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل نے تاکید کی کہ اسلامی انقلاب کی کامیابی میں امام خمینی رہ کا عظیم اور گرانقدر کردار اور ملک کے سیاسی ڈھانچے کی تشکیل انتہائی قابل تعریف ہے۔ انہوں نے کہا کہ امام خمینی رہ اگرچہ اس امکان سے واقف تھے کہ پیرس سے تہران جانے والا انکا ہوائی جہاز گرایا جا سکتا ہے لیکن وہ بالکل خوفزدہ نہیں ہوئے اور انتہائی شجاعت سے انقلاب اسلامی ایران کو کامیابی سے ہمکنار کروایا۔ سید حسن نصراللہ نے کہا کہ وہ دن ضرور آئے گا جب دنیا والے عالمی سیاسی حالات پر حضرت امام خمینی رہ کی سربراہی میں کامیاب ہونے والے انقلاب اسلامی ایران کے اثرات کو اچھی طرح درک کر سکیں گے اور ان کیلئے اسلامی بیداری کی تحریک میں امام خمینی رہ کا کردار مزید واضح ہو جائے گا۔ حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے کہا کہ امام خمینی رہ نے ابتدا سے ہی مسئلہ فلسطین اور قدس شریف کو بہت اہمیت دی اور پیش آنے والی مشکلات انکے اس موقف کو ذرہ بھر تبدیل نہیں کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ امام خمینی رہ نے اتحاد بین المسلمین اور مستضعفین کی حمایت میں بہت کام کیا اور اس سلسلے میں ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹے کیونکہ یہ ان کیلئے ایک نظریاتی مسئلہ تھا اور کوئی بھی دوسرا شخص انکی جگہ ہوتا جس کیلئے اپنے ذاتی مفادات اہم ہوتے تو وہ مغربی دنیا کے آگے سر تسلیم خم کر لیتا جیسا کہ ترکی کے رہنما کمال اتاترک نے کیا۔ سید حسن نصراللہ نے کہا کہ امام خمینی رہ کی شخصیت عوام کے اندر انتہائی محبوبیت اور مقبولیت کی حامل تھی لہذا جب انہوں نے اندرونی آمریت اور بیرونی استعمار کے خلاف صدائے احتجاج بلند کی تو عوام کا سمندر انکی اس آواز پر لبیک کہنے لگا۔ انہوں نے کہا کہ امام خمینی رہ اقتدار کے پیاسے نہیں تھے بلکہ انہوں نے اپنی تمام تر توانائیاں ملک کی تعمیر و ترقی پر خرچ کر دیں۔ حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل نے سن اسی کے عشرے میں ایران کے عراق کے درمیان آٹھ سالہ جنگ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اور مغربی دنیا نے کھل کر صدام حسین کی حمایت کی، اس جنگ میں ساری دنیا صدام حسین کی حمایت میں مصروف تھی اور بہت کم ممالک ایسے تھے جو امام خمینی رہ کے حامی تھے جن میں سے ایک ملک شام تھا۔ قائد ملت جعفریہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے امام خمینی رحمتہ اللہ علیہ کی تئیسویں برسی کی مناسبت سے اپنے ایک پیغام میں بانی انقلاب اسلامی ایران حضرت امام خمینی رہ اس صدی کے عظیم مفکر اور اسلامی معاشرے کی نمایاں علمی و انقلابی شخصیت قرار دیا اور کہا کہ آپ نے علم و شعور اور عمل و کردار کے ذریعے مسلمانوں کی رہنمائی کرکے پیغمبرانہ فریضہ انجام دیا اور عوام کو اسلامی انقلاب کے ذریعہ اسلام کی صحیح اور آئیڈیل تصویر دکھائی۔ امام خمینی رہ نے اپنی ذاتی زندگی قرآن کریم کے فیضان، سیرت النبی ص سے الہام اور اہل بیت ع سے وابستگی کے ساتھ بسر کی، جبکہ اپنی اجتماعی زندگی میں بھی انہوں نے قرآن وسنت اور اہل بیت اطہار ع کی سیرت کے عملی پہلوؤں سے استفادہ کیا اور عوام کو اپنے ذاتی و اجتماعی مسائل کے حل کی طرف متوجہ کیا۔ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ امام خمینی رہ جیسی نابغہ روزگار شخصیات صدیوں بعد پیدا ہوتی ہیں۔ امام خمینی رہ دنیائے اسلام کی ایسی معتبر اور ارفع شخصیت ہیں جو علمی اور تحقیقی میدان میں سرکردہ حیثیت کی حامل ہیں اور عملی میدان میں بھی کامل قیادت و رہنمائی کا بہترین اور مثالی عملی نمونہ ہیں۔ ایسی ہمہ جہت شخصیات ہی وقت کے دھارے اور عوام کی تقدیر بدلتی ہیں، یہی وجہ ہے کہ امام خمینی رہ نے اپنے اعلٰی و ارفع کردار سے تمام میدانوں میں عوام کی رہنمائی کی اور انہیں اسلامی انقلاب کے ذریعے جدید اسلامی ایران عطا کیا۔ علامہ سید ساجد علی نقوی نے اپنے اس پیغام تاکید کہ امام خمینی رہ کی شخصیت میں بلاشبہ انبیاء ع کے اوصاف اور آئمہ کے کردار کی جھلک نظر آتی ہے۔ آپ نے ذاتی و اجتماعی زندگی میں انبیاء و مرسلین اور آئمہ معصومین ع کی جدوجہد سے الہام لیا۔ یہی وجہ ہے کہ آپ کی زیر قیادت رونما ہونے والے انقلاب میں معاشرے کے تمام طبقات بلاتفریق شامل اور شریک تھے۔ اور جب انقلاب برپا ہوگیا تو ریاست کے تمام طبقات پر ثابت ہوگیا کہ امام خمینی رہ کی شخصیت فقط مذہبی، مکتبی، مسلکی یا جذباتی نہیں بلکہ نظریاتی، سیاسی، اجتماعی اور عالمی حیثیت کی حامل ہے۔ امام خمینی رہ کی اعلٰی اور دور اندیش قیادت کا اثر ہے کہ انقلاب ایران آج تک اپنی توانائی کے ساتھ موجود اور جاری ہے۔ حالانکہ دنیا کے دیگر انقلابات اپنی کمزور یا جذباتی قیادت یا عارضی ایشوز کی وجہ سے زوال کا شکار ہوتے چلے آئے ہیں۔ اسی صدی میں رونما ہونے والے انقلابات اور ان کی قیادتوں کا ماضی اور مستقبل ہمارے سامنے ہے۔قائد ملت جعفریہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ امام خمینی رہ اسلامی معاشروں میں فکری و عملی بیداری کا اس کے تمام پہلوؤں کے ساتھ ایک جامع اور کامل تصور رکھتے تھے۔ ہم ان کے خطابات میں اور ان کے تحریری شہ پاروں میں ان کے انقلابی منصوبوں کا بخوبی مطالعہ کرسکتے ہیں، جس میں انسان ایک طرف مشکلات کی گہرائیوں میں اترنے اور دوسری طرف ان مشکلات کے حل کی راہوں کو محسوس کرتا ہے۔ امام خمینی رہ نے اپنے سیاسی تجربے کی روشنی میں ایسی پالیسیاں تشکیل دیں جن سے ایک طرف ایرانی عوام کے افکار و نظریات اور عمل پر گہرے اثرات مرتب ہوتے تھے تو دوسری طرف شہنشاہی اور استبدادی نظام بھی ان پالیسیوں سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا تھا۔ پالیسیوں کا یہ تسلسل انقلاب کے بعد بھی جاری رہا کہ جب بھی آپ کسی پالیسی کا اعلان فرماتے یا اجراء فرماتے تو اس کے اثرات جہاں ایران کے داخلی حالات پر پڑتے وہاں عالمی سطح پر بھی ایران کی عزت، مقام اور طاقت میں اضافے کا باعث بنتے۔ قابل ذکرہے کل رہبرکبیر انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی قدس سرہ کی تئیسیوں برسی کی مناسبت سے سب سےبڑا اجتماع تہران کے جنوب میں واقع بہشت زہرا میں آپ کے مرقد مطہر پر منعقد ہوگا جس میں ملک و بیرون ملک سے آپ کے لاکھوں عقیدت مند شریک ہوں گے۔
source : http://urdu.irib.ir