اس مقالہ میں ایک اہم ترین اسلامی مسئلہ وحدت ور اتحاد مسلمین پر زور دیا گیا ہے اور اس کی اہمیت و افادیت خاص کر عصر حاضر میں اس کی ضرورت کو بیان کیا گیا ہے اور مسلمین ممخصوصاً کشمیری مسلمین کو قرآن کی رو سے اس کی دعوت دی گئی ہے تا کہ دشمن کی سازشیں کامیاب نہ ہوسکے۔
''قل یااھل الکتاب تعالوا الی کلمة سوآء بیننا وبینکم الانعبد الا اللہ ولا نشرک بہ شیأ ولا یتخذ بعضنا بعضاً ارباباً من دون اللہ فان تولوافقولوا اشھدوابانا مسلمون''(آل عمران ٤٦)
''کہہ دیجئے اے اہل کتاب ایک ایسی بات کی طرف آؤجو ہمارے اور تمہارے درمیان مشترک ہے وہ یہ کہ ہم خدا وند عالم کے سواکسی اور کی عبادت نہ کریں اور کسی چیز کو اس کا شریک نہ ٹھرائیں۔اور ہم میں سے کوئی بھی ایک اللہ کے علاوہ کسی کو اپنے ''ارباب ''نہ بنائے۔پس اگر وہ (اس پیش کش سے )روگردانی کریںتو ان سے کہو تم گواہ رہنا کہ ہم مسلمان ہیں ''۔
پیام ونکات
١۔دوسروں کو دعوت دینے کے کئی مراحل ہوتے ہیں جن میں ایک یہ بھی ہے کہ ایک دوسرے کی مشترکہ چیزوں کی دعوت دی جائے اور مشترک چیزوں کا محور قرآن ہوسکتا ہے کیونکہ اس میں انبیاء علیہم السلام کی تاریخ بھی موجود ہے اور ہر قسم کی تحریف سے بھی محفوظ ہے۔
٢۔اگر کسی بات میں اس کے تمام مقاصد تک رسائی نہیں ہوسکتی تو اس کے بعض مقاصد کے حصول سے دست کشی نہیں کرنی چاہیے۔
٣۔توحید اور حق کی طرف دعوت ضروری ہے خواہ یہ استدلال کے ذریعے ہو یانفرین ومباہلہ کے ذریعے یا پھر مشترکات کی طرف دعوت دینے کے ذریعے سے ہو۔
٤۔توحید، اور شرک سے بیزاری تمام آسمانی ادیان کا مشترکہ محور ہے ۔
٥۔انسان کا ایک دوسرے کی بے چون چرا اطاعت کرنا ایک قسم کی غلامی ،فکری استعمار اور ایک طرح کی عبودیت (بندگی) ہے جس سے دور رہنے کی دعوت دی گئی ہے۔(لا یتخذ بعضنا بعضاً ارباباً)
٦۔ مخالفین کا حق کی دعوت سے روگردانی کرنا ہمارے اسلام ،ایمان اور ارادے میں ذرہ بھر بھی لغزش پیدا نہیں کر سکتا۔(فان تولوافقولوا اشھدوابانا مسلمون)
٧۔مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ حق کی تبلیغ کا فریضہ انجا م دینے کے لئے دفاعی طریقہ اختیار نہ کریں بلکہ جارحانہ انداز کو اپنائیں۔( قل یااھل الکتاب تعالوا الی کلمة )
٨۔دوسروں کو حق کی دعوت دینے اور حق کی تبلیغ کرنے میں ان کے حق پر مبنی عقائد اور پاکیزہ احساسات کا احترام ضرور کریں ۔(کلمة سوآء بیننا وبینکم )
٩۔ہر مبلغ کو پہلے ہی سے یہ بات مد نظر رکھنی چاہیے کہ لوگ اس کی باتوں کوٹھکرا بھی سکتے ہیں ، اس سے روگردانی بھی کر سکتے ہیں اور سرکشی کا اظہار بھی کرسکتے ہیں ۔لہذا ان باتوں کا توڑ بھی اسے پہلے سے تیار کر لینا چاہیے ۔( فان تولوافقولوا اشھدوا)
١٠۔اتحاد اور وحدت کی دعوت میں پیش قدم ہونا چاہیے۔
source : http://basharatkmr.com