دين اسلام کے احکام اپنے تمام جزيات کے ساتھ ايسے احکامات ہيں کہ جنہيں اللہ تعالي نے اپنے مومن بندوں کے ليۓ مقرر کيا ہے - اس لحاظ سے ان احکامات کي انجام دھي قطعي طور پرمسلمانوں کے ذمہ ہے اور ايک مومن مسلمان وہي ہے جو اللہ تعالي کي طرف سے واجب کيۓ گۓ احکامات کو بغير کسي اگر و مگر کے انجام دے اور ان احکامات کو انجام ديتے ہوۓ کسي بھي قسم کے شک اور ترديد ميں نہ پڑے - کسي بھي طرح کے سوال جواب نہ کرے اور کسي قسم کي دليل اور ثبوت نہ مانگے - اس طرح بعض اوقات ہمارے معصوم پيشواğ اور اماموں نے ان احکامت کي منطقي علت ، انفرادي اور اجتماعي فلسفے کي تشريح کي اور ہر ايک کے بارے ميں کافي حد تک وضاحت کي تاکہ غير مسلم بھي ان منطقي اور مدلل احکامات کو سمجھ سکيں اور دوسرے مذاھب کے احکامات سے موازنہ کر سکيں اور اس کے ساتھ وہ مسلمان بھي جو ان احکامات کي بجاآوري لاتے ہيں وہ ان احکامات کے فلسفے سے آشنا ہو سکيں - اس طرح وہ بہتر انداز ميں ان احکامات کے فوائد و برکات سے مستفيد ہو سکتے ہيں -
وہ انسان جو زيادہ باتيں کرتے ہيں اور اپني زبان پر قابو نہيں رکھتے ان کي عقل کم ہوتي ہے اور ان ميں سمجھ بوجھ کي کمي ہوتي ہے - اس ليۓ بات کرتے ہوۓ وہ سوچتے نہيں اور جو کچھ زبان پر آتا ہے وہ بول ديتے ہيں جبکہ اس کے برعکس ايک عاقل انسان ہميشہ کسي موضوع کو سمجھنے کے بعد اس کے بارے ميں کوئي بات کرتا ہے -
« فَرَضَ اللهُ الاِْيمَانَ تَطْهِيراً مِنَ الشِّرْكِ، وَالصَّلاَةَ تَنْزِيهاً عَنِ الْكِبْرِ، وَالزَّكَاةَ تَسْبِيباً لِلرِّزْقِ، وَالصِّيَامَ ابْتِلاَءً لاِِخْلاَصِ الْخَلْقِ، وَالْحَجَّ تَقْرِبَةً لِلدِّينِ وَالْجِهَادَ عِزّاً لِلاْسْلاَمِ، وَالاَْمْرَ بِالْمَعْرُوفِ مَصْلَحَةً لِلْعَوَامِّ، وَالنَّهْيَ عَنِ الْمُنْكَرِ رَدْعاً لِلسُّفَهَاءِ؛
اللہ نے کفر اور شرک کي آلودگي سے دل کے پاک ہونے کے ليۓ ايمان کو اور نماز کو سرکشي اور نافرماني سے پاک ہونے کے ليۓ واجب کيا ، زکوۃ کو بےبسوں کي روزي کا وسيلہ اور روزے کو بندوں کے اخلاص کي آزمائش کا وسيلہ قرار ديا ، حج کو دين کي قوت کے ليۓ اور جہاد کو اسلام کے شکوہ اور سربلندي کے ليۓ واجب کيا ، امربالمعروف کو لوگوں کي اصلاح کے ليۓ اور نھي المنکر کو بےعقل لوگوں کے برے اور گناہ آلود کام پر پکڑ کے ليۓ مقرر کيا -
source : http://www.tebyan.net