اردو
Saturday 23rd of November 2024
0
نفر 0

انتظار فرج اور ظہور ميں تاخير کي وجوہات

سني شيعہ تمام مسلمانوں كا اس بات پر اتفاق ہے كہ رسول اكرم (ص) سے صادر ہونے والي يقيني حديثوں كي بنا پر : اگر دنيا كي عمر كا ايك دن بھي باقي رہ جائے گا تو خداوند عالم اس دن كو اس قدر طولاني بنا دے گا كہ اس ميں حضرت مہدي عجل اللہ تعاليٰ فرجہ الشريف كا ظہور ہوگا اور وہ دنيا سے ظلم و جور كو ختم كر كے اسے عدل و انصاف سے بھر ديں گے - يقيناً اس ميں كوئي شك نہيں كہ دنيا ميں ايك دور ايسا آنے والا ہے - ہر دن كا گزرنا اور چاند سورج كي رفتار سب اسي دن كي طرف رواں دواں ہيں ، وہ دن چاہے قيامت كي طرح دور ہو ليكن آيہ " اقتربت الساعۃ " كي بنا پر خدا كے نزديك وہ دن بہت نزديك ہے ، ظہور ميں چاہے جس قدر تاخير ہو جائے ، اور غيبت كا زمانہ اتنا طولاني ہو جائے كہ قوي اعتقاد ركھنے والے ، جادہ ايمان پر ثابت قدم رہنے والے مومنين كے علاوہ كوئي ان كي امامت كو ماننے والا نہيں رہ جائے گا، صرف وہي ان پر اعتقاد ركھيں گے جن كے قلوب كو خداوند عالم نے امتحان كے ذريعہ خالص بنا ديا ہے ، اگرچہ غيبت كے دوران مشكلات ہوں گي ، دنيا طلب لوگ جھوٹے دعوے كيا كريں گے اور حالات و شرائط كو ظہور سے تشبيہ ديا كريں گے ، گمراہيں بڑھيں گي ، احكام دين ميں تحريف و تبديلي ہوگي ، حرام خدا كو حلال اور حلال كو حرام كيا جائے گا ، نا محرم مرد اور عورتيں ايك ساتھ رہيں گي ، برائياں بڑھيں گي ، نيكياں بري ہو جائيں گي ، برائياں اچھي ہو جائيں گي ، ان سب كے باوجود دنيا اسي دن كي طرف بڑھ رہي ہے جب عدل و انصاف كا دور دورہ ہوگا ، جہالت ، گمراہي اور ظلم و ستم كا رد عمل اس زمانے ميں نماياں ہوگا - غيبت كا زمانہ لوگوں كے امتحان اور آزمائش كا زمانہ ہے- حكام اور حكومتوں كا ايك كے بعد ايك اس طرح امتحان ہوگا كہ اكثر لوگ نا اميد ہو جائيں گے اور پھر ايك الٰہي آواز كے ذريعہ بيدار ہوں گے - يہ وہ ظہور ہے جس كي بشارت گزشتہ نبيوں نے دي ہے ، قرآن سے پہلے نازل ہونے والي كتابوں ميں اور خود قرآن مجيد ميں اس كي بشارت موجود ہے - امر خدا سے اس دنيا كو آباد كرنے والے كي ولادت پر سب كو جشن منانا چاہئے ، ايك دوسرے كو مباركباد كہنا چاہئے اور آنحضرت كے ظہور ميں تعجيل كے لئے دعا كرنا چاہئے - يہ ظہور مظلوميت كے خاتمے كا دن ہے ، صالحين كي حكومت كا دن ہے اور اس نظام كا دن ہے جس كي اميرالمومنين عليہ السلام نے بشارت دي ہے - ان مبارك ايام ميں جن مطالب اور مسائل كو زيادہ سے زيادہ محافل ميں پيش كرنا چاہئے وہ بہت ہيں جن كا بيان اس مقالہ ميں ممكن نہيں ہم صرف چند مطالب كي طرف يہاں پر اشارہ كر رہے ہيں - 1- فريقين كے درميان مسلم حديث كي بنا پر امام كي معرفت بہت ہي اہم مسئلہ ہے ، يعني اگر كوئي امام كو نہ پہچان سكے وہ جاہليت كي موت مرے گا - امام كي معرفت كے متعلق اس سے بڑي تاكيد اور كچھ نہيں ہو سكتي ، اس حديث كا پيغام سبق آموز اور معرفت بخش ہے ، سب پر فرض ہے كہ امام زمانہ(عج) كو پہچانيں ورنہ ان كي موت جاہليت كي موت ہوگي - نادان عوام كے درميان پھلنے والي افواہ يا ظہور كي روايات كو بعض اشخاص پر منبطق كرنے كا بھروسہ نہ كريں - اس طرح كي بيہودہ باتيں اہل معرفت اور ولايت مدار مومنين كے درميان كوئي قيمت نہيں ركھتي ہيں - شيعوں كے دشمن جن چيزوں پر اعتراض كرتے ہيں ان ميں سے ايك مہدى موعود پر ايمان اور انتظار فرج ہے - وہ كہتے ہيں كہ : شيعوں كى پسماندگى كا ايك سبب مصلح غيبى پر ايمان ركھنا ہے - اس عقيدہ نے شيعوں كو بے پروا اور كاہل بنا ديا ہے ، اجتماعى كوشش سے بازر كھا ہے اور ان سے علمى ترقيات و فكرى اصلاحات كى صلاحيت سلب كرلى ہے - چنانچہ وہ دوسروں كے مقابلہ ميں ذليل و رسوا ہيں اور اب اپنے امور كى اصلاح كيلئے امام مہدى كے ظہور كے منتظر ہيں -
source : http://www.tebyan.net
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

حضرت علی علیہ السلام اور نا اہل گورنروں كا تقرر
حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام
حضرت زھرا(ع) اور حضرت مہدی(عج)
اونٹوں کي تقسيم اور حضرت علي عليہ السلام
امام حسن(ع) کی شہادت کے وقت کے اہم واقعات
فاطمہ (س) کا مہر
عزت امام حسین (ع) کی نگاہ میں
صحیفہ امام رضا علیہ السلام
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآله وسلم کے خطوط بادشاہوں ...
امام سجاد(ع) واقعہ کربلا ميں

 
user comment