اولیاء خدا سے محبت کرنے کا نام ہے تولا اور دشمنان دین و مذہب سے بیزاری کا نام ہے تبرا۔
اس فریضہ کو محبت اور نفرت یا مودت اور برائت سے بھی تعبیر کیا جا سکتا تھا لیکن محبت اور نفرت قلبی جذبات کا نام ہے اور قلبی جذبات مقام امر و نہی میں نہیں لائے جا سکتے ہیں۔ یہ کیفیات حالات کی بنا پر خود بخود پیدا ہوتے ہیں اور انہیں دنیا کا کوئی انسان نہیں روک سکتا ہے۔
اور اسلام کا مقصد فرائض کی منزل میں یہ قلبی جذبہ نہیں ہے ورنہ اسے عقائد اور معارف میں شمار کیا جاتا۔
اسلام کا منشاء اس کا عملی اظہار ہے جس کے لیے اسے فروع دین میں جگہ دی گئی ہے اور اسے اسلامی اعمال و عبادت میں شمار کیا گیا ہے۔
اس اعتبار سے یہ کہا جا سکتا ہے کہ تولا محبت کا عملی اظہار ہے اور تبرا عداوت اور نفرت کا عملی اعلان۔
اولیاء اللہ کی محبت عملی اظہار سے الگ ہو جائے تو صرف ایک جذبہ ہے اور بس۔ اور اسی طرح دشمنان دین و مذہب سے نفرت عملی بیزاری اور علیٰحدگی سے جدا ہو جائے تو ایک جذباتی مسئلہ ہے اور کچھ نہیں ہے اور اسلام اپنے قوانین کو جذبات کی منزل سے بالا تر دیکھنا چاہتا ہے اس کا منشاء یہ ہے کہ جس سے محبت کی جائے اس کی مرضی کے مطابق عمل بھی کیا جائے تا کہ عمل ہی اس محبت کا عملی اظہار بن جائے اور جس سے بیزاری اختیار کی جائے اس کے اعمال سے دوری اختیار کی جائے تا کہ یہ دوری ہی برائت کا عملی اظہار ہو جائے ۔
تولا اور تبرا کے الفاظ بعض حلقوں میں ضرورت سے زیادہ حساسیت پیدا کر چکے ہیں اور ان سے ایک طرح کے تفرقہ کی بو آنے لگی ہے۔ حالانکہ حقیقت امر یہ ہے یہ دونوں الفاظ قرآنی ہیں اور پروردگار عالم نے انہیں مقدس الفاظ قرار دیا ہے اور خدائی تقدیس کے مقابلہ میں نادان مسلمانوں کی بیزاری یا حساسیت کوئی قیمت نہیں رکھتی ہے اور نہ اس مقدس لفظ کو نحوست یا تفرقہ پردازی سے تعبیر کرتے ہیں۔
بہر حال الفاظ کو محبوب قرار دیا جائے یا قابل نفرت۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ یہ دونوں جذبات انسانی زندگی کے لیے بے حد ضروری ہیں اور ان کے بغیر مذہب کی تکمیل ممکن نہیں ہے بلکہ واضح لفظوں میں یوں کہا جا سکتا ہے لیکن باطل سے بیزاری کا اعلان نہیں کر سکتا ہے جیسا کہ سورہ مبارکہ بقرہ میں ارشاد ہوتا ہے کہ: یہ منافقین صاحبان ایمان سے ملاقات کرتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم بھی ایمان لا چکے ہیں اور اپنے شیاطین کی خلوت میں جاتے ہیں تو کہتے کہ ہم تمہارے ہی ساتھ ہیں ہم تو فقط صاحبان ایمان کا مذاق اڑا رہے ہیں۔ (بقرہ،۱۴)
اس آیت سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ منافقین تولا کا اعلان تو کر سکتے ہیں لیکن تبرا ان کے امکان سے باہر ہے اور یہ صرف صاحبان ایمان و اخلاص کا کار نمایاں ہے۔ اسلام کے دیگر فرائض کی طرح تولا اور تبرا کو بھی متعدد امتیازات حاصل ہیں جن کا ایک مختصر خاکہ اس مقام پر درج کیا جا رہا ہے۔
source : http://www.ahl-ul-bayt.org