ھر شیعہ انسان کی یہ دلی آرزو و تمنا ھے کہ اے کاش زمانہ پیچھے پلٹ جاتا اور ھم غدیر میں حا ضر هو تے اور اپنے مو لا کے ھاتھ پر بیعت کرتے اور ان کو مبارکباد دیتے ۔اے کاش حضرت امیر المو منین (ع) اب زندہ هو تے اور ھم ھر سال غدیر خم میں آپ (ع) کی خدمت اقدس میں حا ضر هو تے اور ان سے تجدید بیعت کرتے اور پھر انھیں تبریک و تہنیت پیش کرتے
اس آرزو کا محقق هو نا کو ئی مشکل نھیں ھے ۔نجف اشرف میں آپ(ع) کے حرم مطھر میں حاضر هو نا اور صمیم دل سے آپ (ع) کی ساحت مقدس میں دلی آرزو کے ساتھ آپ(ع) سے گفتگو کرنا شیعہ نظریہ کے مطابق حقیقی بیعت کی تجدید اور واقعی طور پر تبریک و تہنیت کہنا ھے ۔غدیر کا عالم ھستی کے اس دوسرے نمبر کے شخص پرسلام جو ھما ری آواز کو سنتا ھے ھمارا جواب دیتا ھے غدیر میں حا ضر هو نے اور ان کے دست مبارک پر بیعت کر نے کا حکم انھیں کے حو الہ ھے ۔
حضرت امام صادق اور حضر ت امام رضا علیھما لسلام نے سفارش فر ما ئی ھے کہ جس حد تک ممکن هو ھمیں غدیر کے روز حضرت امیر المو منین علیہ السلام کی قبر مبارک کے پاس حا ضر هو نا چا ہئے اور غدیر کی اس عظیم یاد کو صاحب غدیر کے حرم میں منا ئیں ۔یھاں تک کہ اگر ھم ان کے حرم مبارک میں حا ضر نھیں هو سکتے تو ھم کھیں پر بھی هوں ھما رے لئے یھی کا فی ھے کہ ان کی قبر مبارک کی طرف اشارہ کر یں ان پر سلام بھیجیں اور اپنے دل کو حرم مطھر میں حا ضر کریں اور اپنے مو لا سے گفتگو کریں۔[1]
غدیر کی یہ سالانہ یاد غدیر کے واقعہ کو دو بارہ زندہ کرنا اور صاحب غدیر سے تجدید بیعت کر نا ھے اور یہ یاد ائمہ علیھم السلام کے زمانہ سے لیکر آج تک اسی طرح بر قرار ھے ۔سالانہ غدیر کے دن ہزاروں افراد حضرت امیر المو منین علیہ السلام کے حرم مطھر میں جمع هو تے ھیں اور ان کی غلا می کے ھار کو اپنی گردن میں ان کے مبارک ھاتھوں سے ڈالتے ھیں اور اپنے نفوس کے مطلق طور پر ان کے با اختیار هو نے پر فخر کر تے ھیں اور اسے ان کے فرزند حضرت قائم عجل اللہ تعا لیٰ فر جہ الشریف سے بیعت سمجھتے ھیں،وہ ھما رے سلام کا جواب دیتے ھیں اور ھما رے ھاتھ کو اپنے دست ید اللّٰھی سے دبا تے ھیں ۔
حضرت امام ھادی علیہ السلام جس سال معتصم عباسی نے آپ(ع) کو مدینہ سے سا مرا شھر بدر کیا غدیر کے دن نجف اشرف تشریف لا ئے اور اپنے جد محترم حضرت امیر المو منین علیہ السلام کے حرم مطھر میں حاضر هو ئے اور ایک مفصل زیارت میں آپ(ع) (حضرت علی علیہ السلام) سے مخاطب هوکر فر مایا[2] یہ زیارت مطالب و محتوا کے اعتبار سے شیعوں کے حضرت امیر المو منین علیہ السلام کے بارے میں عقائداور آپ(ع) کے فضائل اور محنت و مشقت کاایک مکمل مجموعہ ھے ۔اس مقام پر ھم اپنے تجدید عھد کے لئے اس زیارت کے چند جملے بیان کر تے ھیں نیزان دعاؤں کا بھی تذکرہ کریں گے جن میں مسئلہ ٴ غدیر بیان کیا گیا ھے۔
ا۔دعائے ندبہ میں آیا ھے :
فَلَمَّااِنْقَضَتْ اَیَّامُہُ اَقَامَ وَلِیَّہُ عَلِیَّ بْنَ طَالِبٍ صَلَوَاتُکَ عَلَیْہِمَاوَآلِہِمَا ھَادِیاًاِذْکَانَ ھُوَالْمُنْذِرُوَلِکُلِّ قَوْمٍ ھَادٍفَقَالَ وَالْمَلَاُاَمَامَہُ”مَنْ کُنْتُ مَوْلَاہُ فَعَلِیٌّ مَوْلَاہُ،اللَّھُمَّ وَالِ مَنْ وَالَاہُ وَعَادِمَنْ عَادَاہُ وَانْصُرْمَنْ نَصَرَہُ وَاخْذُلْ مَنْ خَذَلَہُ“
”پھر جب آپ (ع) کی رسالت کے دن تمام هو گئے تو انھوں نے اپنے ولی علی بن ابی طالب علیہ السلام کو قوم کا ھا دی مقرر کر دیا اس لئے کہ خود عذاب الٰھی سے ڈرا نے والے تھے اور ھر قوم کے لئے ھا دی کی ضرورت ھے آپ نے مجمع عام میں اعلا ن کر دیا جس کا میں صاحب اختیار هوں اس کے یہ علی (ع) صاحب اختیار ھیںخدا یا جو اسے دو ست رکھے اسے دوست رکھ اورجو اس سے دشمنی کرے اسے دشمن رکھ اور جو اس کی مدد کرے اس کی مدد کر اور جو اسے چھوڑ دے اسے ذلیل و رسوا کر “
۲۔دعا ئے عدیلہ میں آیا ھے :
آمَنَّابِوَصِیِّہِ اَلَّذِیْ نَصَبَہُ یَوْمَ الْغَدِیْرِوَاَشَارَبِقَوْلِہِ ”ھٰذَا عَلِیٌ“اِلَیْہِ “
”ھم ایمان لا ئے ان کے وصی پر جن کو غدیر کے دن منصوب کیا اور اپنے اس قول کے ذریعہ اشارہ فر مایا کہ علی میرے جا نشین ھیں “
۳۔زیارت غدیر میں آیا ھے :
اَلسَّلَا مُ عَلَیْکَ یٰا مَوْلاٰیَ وَمَوْ لَی الْمُوْ مِنینَ ۔
السّلاٰمُ عَلَیْکَ یٰا دینَ اللہِ الْقَو یمَ وَصِرٰطَہُ الْمُسْتَقیمَ ۔
اَشْھَدُ اَنَّکَ اَخُورَسُولِ اللہِ صلی اللہ علیہ آلہ ۔۔۔وَاَنّہُ قَدْ بَلَّغَ عَنِ اللہِ مٰا اَنْزَلَہُ فیکَ،فَصَدَعَ بِاٴمْرِہِ وَاَوْجَبَ عَلیٰ اُمَّتِہِ فَرْضَ طٰاعَتِکَ وَوِلاٰیَتِکَ وَعَقَدَ عَلَیْھِمُ الْبَیْعَةَ لَکَ وَجَعَلَکَ اَوْلیٰ بِالْمُوْمِنینَ مِنْ اَنْفُسِھِمْ کَمٰاجَعَلَہُ اللہُ کَذٰلِکَ ثُمَّ اَشْھَدَاللہَ تَعٰالیٰ عَلَیھم فَقٰالَ اَلَسْتُ قَدْ بَلَّغْتُ ؟فَقٰا لُوااللھم ۔بلیٰ ۔فقال: اللّٰھُمَّ اشْھَدْ وَکَفٰی بِکَ شَھیداًوَحَاکِماً بَیْنَ الْعِبٰادِ فَلَعَنَ اللہُ جٰاحِدَ وِلاٰیَتِکَ بَعْدَ الاِقْرٰارِوَنٰاکِثَ عَھْدِکَ بَعْدَ الْمیثٰاقِ ۔
”سلام هو آپ پر اے میرے مو لا اور مومنوں کے مولا۔
سلام هو آپ پر اے اللہ کے دین محکم اور اس کے صراط مستقیم
میں گو اھی دیتا هوں کہ آپ رسول خدا(ص) کے بھا ئی ھیں ۔۔۔اور میں گو اھی دیتا هوں کہ انھوں نے آپ کے سلسلہ میں اللہ کی طرف سے جو نا زل هوااسے پہنچا دیا اور خدا کے امر کو اجرا کیا اور انھوں نے اپنی امت پر آپ کی اطاعت اور ولا یت کوواجب کیا اور انھوں نے امت سے آ پ کے لئے بیعت لی اور آپ کو مو منین پر ان کے نفسوں کے مقابلہ میں اولیٰ قرار دیا جیسا کہ انھیں اللہ نے ایسا ھی بنایا تھا۔ پھر اللہ کو ان پر گواہ بنایا اور کھا کیا میں نے پہنچا دیا ؟ان لوگوں نے کھا ھاں پہنچا دیا پھر فر مایا خدا یا گواہ رہنا کیونکہ تیری گو اھی کا فی ھے اور تیرا حکم بندوں کے درمیان کا فی ھے پس خدا کی لعنت هو تیری و لایت کا اقرارکر نے کے بعد انکار کر نے والے پر اور عھد کے بعد عھد شکنی کر نے والے پر“
۴۔ غدیر کی زیارت کے دوسرے حصہ میں یوں آیاھے:
اَشْھَدُ اَنَّکَ اَمیرُ الْمُوْ مِنین الْحَقُّ الَذِی نَطَقَ بِوِلاٰیَتِکَ التَّنْز یلُ وَاَ خَذَ لَکَ الْعَھْدَ عَلَی الْاُ مَّةِ بِذٰ لِکَ الرَّ سُولُ۔
اَ شْھَدُ یٰااَمیرَالْمُوْمِنینَ اَنَّ الشٰاکَّ فیکَ مٰاآمَنَ بِالرَّسُولِ الْاَمینِ وَاَ نَّ الْعٰادِلَ بِکَ غَیْرَکَ عٰانَدَ عَنِ الدینِ القویم الَّذِیْ ارْتَضَاہُ لَنَارَبُّ الْعَالَمِیْنَ وَاَکْمَلَہُ بِوِلَایَتِکَ یَوْمَ الْغَدِیْرِ۔ضَلَّ وَاللّٰہِ وَاَضلَّ مَنِ اتَّبَعَ سِوٰ اکَ وَعَنَدَ عَنِ الْحَقَّ مَنْ عٰادٰاکَ۔
میں گوا ھی دیتا هوں کہ آپ برحق امیر المو منین ھیں آ پ کی ولایت پر قرآن نا طق ھے اور رسول نے اس کا عھد اپنی امت سے آپ کے با رے میں لے لیا ھے۔
اے امیر المو منین آپ کے با رے میں شک کرنے والا پیغمبرامین پر ایمان نھیں لایا اور جس نے آپ کوکسی غیر کے برابر قرار دیاوہ دین محکم کا دشمن ھے جس کو خدا وند عالم نے ھما رے لئے پسند کیا ھے اور جس کو آپ کی ولایت کے ذریعہ روز غدیر مکمل کیا ھے۔
خدا کی قسم وہ گمراہ هوا اور دوسروں کو گمراہ کیا جس نے تیرے علا وہ کسی اور کا اتباع کیا “
۵۔زیارت غدیر کے ایک اور مقام پر آیا ھے :
اَ شْھَدُ اَنَّکَ مَااتَّقَیْتَ ضٰارِعاًوَلاٰاَمْسکْتَ عَنْ حَقِّکَ جٰازِعاًوَلاٰ اَحْجَمْتَ عَنْ مُجاھَدةِ غٰاصِبیکَ نٰاکِلاًوَلاٰاَظْھَرْتَ الرِّضٰابِخِلاٰفِ مٰایُرْضِی اللہَ مُدٰاھِناًوَلاٰوَھَنْتَ لِمٰااَصٰابَکَ فی سَبیلِ اللہِ وَلاٰضَعُفْتَ وَلاَاسْتَکَنْتَ عَنْ طَلَبِ حَقِّکَ مُرَاقِباً ۔
مَعَاذَاللہِ اَنْ تَکُوْ نَ کَذَالِکَ، بَلْ اِذْظُلِمَتَ احْتَسَبْتَ رَبَّکَ وَفَوَضّْتَ اِلَیْہِ اَمْرَکَ وَذَکَّرْتَھُمْ فَمَاادَّکَرُوْاوَوَعَظْتَھُمْ فَمَااتَّعَظُوْاوَخَوَّفْتَھُمْ فَمَا تَخَوَّفُوْا ۔
اور میں گو ھی دیتا هوں کہ آپ نے ذلت کی وجہ سے تقیہ نھیں کیا اور نہ آپ اپنے حق سے عاجزی کی وجہ سے رکے اور نہ آپ نے اپنے غاصبوں کے مقابلہ میںعقب نشینی کرتے هوئے صبر کیا اور نہ آپ نے کسی سازش کے تحت خدا کی مر ضی کے خلاف مطلب کا اظھار کیا اور جو آپ کو راہ خدامیں تکلیف هو ئی تو اس کو کمزوری اور سستی کی وجہ سے قبول نھیں کیا اور خوف کی وجہ سے اپنے حق کے مطالبہ میں کو ئی کو تا ھی نھیں کی ۔
معاذ اللہ آپ ایسا کیسے کر سکتے ھیں بلکہ جب آپ پر ظلم کیا گیا تو آپ نے رضائے خدا کو نگاہ میں رکھا اور اپنا امر اللہ کے حوالہ کر دیا اور آپ نے ظالموں کو نصیحت کی لیکن انھوں نے قبول نھیں کیا آپ نے ان کو مو عظہ کیا انھوں نے نھیں مانا آپ نے انھیںخدا سے ڈرایا لیکن وہ خائف نھیں هوئے ۔
۶۔زیارت غدیرکے ایک اور مقام پر آیا ھے :
لَعَنَ اللہُ مُسْتَحِلّیْ الْحُرْمَةِ مِنْکَ وَذَائِدیِ الْحَقِّ عَنْکَ وَاَشْھَدُ اَنَّھُمْ الاَخْسَرُوْنَ الَّذِیْنَ تَلْفَحُ وَجوْھَھُمُ النَّارُ وَھُمْ فِیْھَا کَالِحُوْنَ۔
لَعَنَ اللہُ مَنْ سٰاوَاکَ بِمَنْ نَاوَاکَ ۔
لَعَنَ اللہُ مَنْ عَدَلَ بِکَ مَنْ فَرَضَ اللہُ عَلَیْہِ وِلَایَتَکَ ۔
”پس خدا کی لعنت هو آپ کی حرمت ختم کر نے والے پر اور آپ کے حق کو آپ سے دور کر نے والے پر اور میں گو اھی دیتا هوں کہ وہ لوگ گھاٹا اٹھانے والوں میں ھیں ان کے چھرے جہنم میں جھونک دئے جا ئیں گے اور وہ اسی میں پڑے جلتے رھیں گے ۔
پس اس پر خدا کی لعنت هو جو آپ کے دشمن کو آپ کے برابر کرے ۔
خدا کی لعنت هو اس پر جو اسے آپ کے برابر قرار دے جس پر اللہ نے آپ کی اطاعت فرض کی ھے “
۷۔زیارت غدیر میں ایک اور مقام پر آیا ھے :
اِنَّ اللہَ تَعالیٰ اسْتَجَابَ لِنَبِیِّہِ صلی اللہ علیہ وآلہ فِیْکَ دَعْوَتَہُ،ثُمَّ اَمَرَہُ بِاِظْھَارِمَااَوْلَاکَ لِاُمَّتِہِ اِعْلَاءً لِشَانِکَ وَاِعْلَاناًلِبُرْھَانِکَ وَدَحْضاً لِلاَبَاطِیْلِ وَقَطْعاً لِلْمَعَا ذِیْرِ ۔
فَلَمَّااَشْفَقَ مِنْ فِتْنَةِ الْفَاسِقِیْنَ وَاتَّقیٰ فِیْکَ الْمُنَافِقِیْنَ اَوْحیٰ اِلَیْہِ رَبُّ الْعَالَمِیْنَ<یَااَیُّھَاالرَّسُوْلُ بَلّغْ مَااُنْزِلَ اِلَیْکَ مِنْ رَّبِّکْ وَاِنْ لَّمْ تَفْعَلْ فَمَابَلَّغْتَ رَسَالَتَہُ وَاللہُ یَعْصِمُکَ مِنَ النَّاسِ >فَوَضَعَ عَلیٰ نَفْسِہِ اَوْزَارَالْمَسِیْرِوَنَھَضَ فِیْ رَمْضَاءِ الْھَجِیْرِفَخَطَبَ وَاَسْمَعَ وَنَادیٰ فَاَبْلَغَ ،ثُمَّ سَاٴَلَھُمْ اَجْمَعَ فَقَالَ:ھَلْ بَلَّغْتُ؟ فَقَالُوْا:اَللَّھُمَّ بَلیٰ ۔فَقَالَ اللَّھُمَّ اشْھَدْ۔ثُمَّ قَالَ:اَلَسْتُ اَوْلیٰ بِالْمُوْمِنِیْنَ مِنْ اَنْفُسِھِمْ؟ فَقَا لُوْا:بلیٰ ۔فَاَخَذَ بِیَدِکَ وَقَالَ:مَنْ کُنْتُ مَوْلَاہُ فَہَذَا عَلِیٌّ مَوْلَا ہُ،اَللَّہُمّّ وَالِ مَنْ وَالَاہُ وَعَادِمَنْ عَادَاہُ وَانْصُرْمَنْ نَصَرَہُ وَاخْذُلْ مَنْ خَذَلَہ“فَمَا آمَنَ بِمَااَنْزَلَ اللہُ فِیْکَ عَلیٰ نَبِیَّہِ اِلَّا قَلِیْلٌ وَلَازَادَاَکْثَرَھُمْ غَیْرَتَخْسِیْرٍ ۔
خداوند عالم نے آپ کے سلسلہ میں اپنے نبی کی دعا قبول فر ما ئی پھر ان کوحکم دیا آپ کی ولا یت کوظاھر کر نے ،آپ کی شان کو بلند کر نے ،آپ کی دلیل کا اعلان کرنے ،اور با طلوں کو کچلنے اور معذرتوں کو قطع کر نے کےلئے ۔
تو جب منافقین کے فتنہ سے ڈرے اور آپ کے با رے میں انھیںمنافقین کی طرف سے خوف پیدا هواتو عالمین کے پرور دگار نے وحی کی” اے رسول آپ اس پیغام کو پہنچا دیجئے جس کا ھم آپ کو حکم دے چکے ھیں اگر آپ نے وہ پیغام نھیں پہنچایا تو گو یا رسالت کا کو ئی کام ھی انجام نھیں دیا اور خدا آپ کو لوگوں کے شر سے محفو ظ رکھے گا“ تو انھوں نے سفر کی زحمتوں کو اٹھایا اورظھر کے وقت کی سخت گرمی میں غدیر خم میں ٹھھر کر خطبہ دیا اور سنا یا اور آواز دی پھر پهو نچا دیا پھر ان سب سے پو چھا کیا میں نے پہنچا دیا تو سب نے کھا ھاں خدا کی قسم آپ نے پہنچا دیا پھر کھا کہ خدا یا گو اہ رہنا پھر کھا کیا میں مو منوں کی جان پر خود ان کی نسبت اولیٰ نھیں هوں انھوں نے کھا ھاں پھر آپ نے علی (ع) کے ھاتھ کو پکڑا اور فر مایا جس کا میں مو لا هوں اس کے یہ علی مو لا ھیں خدا یا اس کو دو ست رکھنا جو انھیں دو ست رکھے اور اسے دشمن رکھنا جو انھیں دشمن رکھے اس کی مدد کرنا جو ان کی مدد کرے اس کو ذلیل کرجو انھیں رسواکرے تو آپ کے با رے میں جو خدا نے اپنے نبی پر نا زل کیا ھے اس پر چند لوگوں کے علاوہ اور کو ئی ایمان نھیں لایا اور زیادہ تر لوگوں نے گھا ٹے کے علا وہ کچھ بھی نھیں پایا۔
۸۔زیارت غدیر میں ایک اور مقام پر آیا ھے :
اَللَّھُمَّ اِنَّانَعْلَمُ اَنَّ ھٰذَاھُوَالْحَقُّ مِنْ عِنْدِکَ۔فَالْعَنْ مَنْ عٰارَضَہُ وَاسْتَکْبَرَوَکَذبَّ بِہِ وَکَفَرَوَسَیَعْلَمُ الَّذینَ ظَلَمُوااَیَّ مُنْقَلَبٍ یَنْقَلِبُونَ۔
لَعْنَةُ اللہِ وَلَعْنَةُ مَلاٰ ئِکَتِہِ وَرُسُلِہِ اَجْمَعینَ عَلیٰ مَنْ سَلَّ سَیْفَہُ عَلَیْکَ وَسَلَلْتَ سَیْفَکَ عَلَیْہِ ۔یٰااَمیرَالمُوٴمِنینَ مِن الْمُشْرِکینَ وَالْمُنٰافِقینَ اِلیٰ یَوْمِ الدّ ینِ وَعَلیٰ مَنْ رَضِیَ بِمٰاسٰائَکَ وَلَمْ یُکْرِھْہُ وَاَغْمَضَ عَیْنَہُ وَلَمْ یُنْکِرْاَوْاَعٰانَ عَلَیْکَ بِیَدٍ اَوْ لِسٰانٍ اَوْقَعَدَعَنْ نَصْرِکَ اَوْخَذَلَ عَنِ الْجِِھٰادِ مَعَکَ اَوْغَمَطَ فَضْلَکَ وَجَحَدَ حَقَّکَ اَوْعَدَلَ بِکَ مَنْ جَعَلَکَ اللہُ اَوْلیٰ بِہِ مِنْ نَفْسِہِ ۔
”خدایا میں جانتا هوں بیشک یہ حق تیری طرف سے ھے تو تو لعنت کر اس پر جو علی سے ٹکرائے، سر کشی کرے ،تکذیب کرے اور کفر کرے اور عنقریب ظلم کرنے والے جان لیں گے کھاں جا ئیں گے۔
اللہ اس کے ملائکہ اور تمام رسولوں کی لعنت هو اور ان سب پر جنھوں نے اپنی تلوار کو آپ کے مقابلہ میں کھینچا اورجن پر آپ نے اپنی تلوار کھینچی اے امیر المو منین چا ھے وہ مشرکوں میں سے هوں یا منافقین میں سے روز قیامت تک ،اور ان سب پر جو آپ کی برا ئی سے راضی هو ئے اور اس کو نا پسند نہ کیا اور چشم پوشی کی اور انکار نہ کیا یا آپ کے خلاف مدد کی ھاتھ یا زبان سے یا آپ کی نصرت سے بیٹھارھا یا آپ کے ساتھ جھاد سے باز رھا یا آپ کے فضل کو کم کیا اور آپ کے حق کا انکار کیا یااس کو آپ کے برابر کیا جس سے خدا نے آپ کو اولیٰ بنایا تھا ۔
۹۔زیارت غدیر کے ایک اور حصہ میں ھم پڑھتے ھیں :
وَالْاَمْرُالْاَعْجَبُ وَالْخَطْبُ الْاَفْزَعُ بَعْدَجَحْدِکَ حَقَّکَ غَصْبُ الصَّدّ یقَةِ الطَٰاھِرَةِ الزَّھْرٰاءِ سَیَّدَةِ النَّساءِ فَدَکاًوَرَدُّشَھٰادَتِکَ وَشَھٰادَةُُُُ السَّیَّدَ یْنِ سُلاٰلَتِکَ وَعِتْرَةِ الْمُصْطَفیٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْکُمْ۔وَقَدْاَعْلَی اللہُ تَعٰالیٰ عَلَی الْاُمَّةِ دَرَجَتَکُمْ وَرَفَعَ مَنْزِلَتَکُمْ وَاَبٰانَ فَضْلَکُمْ وَشَرَّفَکُمْ عَلَی الْعٰالَمینَ ۔
اور عجیب ترین امر اور سب سے نا گوار واقعہ آپ کے حق کے انکار کے بعد جناب صدیقہ طاھرہ فا طمہ زھرا (ع) سید ة النساء علیھا السلام کے حق فدک کا غصب کرنا ھے اور آپ کی گو اھی اور سردار جوانان جنت امام حسن اور امام حسین علیھما السلام کی گو اھی (جو آپ کی نسل اور عترت مصطفےٰ سے ھیں )کا رد کرنا ھے جبکہ خدا وند عالم نے آ پ (ع) کے مرتبہ کو امت پر بلند کیا ھے اور آپ کی منزلت کو رفعت دی ھے اور آپ کے فضل کو ظاھر کیا ھے اور تمام عالم پر آپ کو شرف دیا ھے ۔
۰ا۔زیارت غدیر میں آیا ھے :
مٰااَعْمَہَ مَنْ ظَلَمَکَ عَنِ الْحَقِّ ۔
فَاَشْبَھَتْ مِحْنَتُکَ بِھِمٰا مِحَنَ الْاَنْبِیٰاءِ عِنْدَ الْوَحْدَةِ وَعَدَمِ الْاَنْصٰارِ ۔
مٰا یُحیطُ الْمٰادِحُ وَصْفَکَ وَلاٰیُحْبِطُ الْطٰاعِنُ فَضْلَکَ
تُخْمِدُ لَھَبَ الْحُرُوبِ بِبَنٰانِکَ وَتَھْتِکُ سُتُورَ الشُّبَہِ بِبَیٰانِکَ وَتَکْشِفُ لَبْسَ الْباطِلِ عَنْ صَریحِ الْحَقَّ۔
تو وہ کتناسرگشتہ اور اندھا ھے جس نے آپ کے حق پر ظلم کیا ۔
تنھائی اور ناصرو مددگار نہ هو نے کی صورت میں آپ کی مظلومی انبیا ء علیھم السلام کی مظلومی سے کتنی مشابہ ھے ۔
پس آپ کی مدح کر نے والا آپ کی صفت کا احاطہ نھیں کر سکتا اور نہ کو ئی طعنہ دینے والا آپ کے فضل کا احاطہ کرسکتا ھے ۔
آپ نے اپنی انگلیوں (اپنی قدرت )سے جنگ کے شعلوں کو خاموش کیا اوراپنے بیان سے شبہ کے پردوں کوچاک کیااور باطل کے اشتباہ کوحق کی وضاحت سے کھول دیا ۔
اا۔زیارت غدیر میں آیا ھے :
اللّٰھُمَّ الْعَنْ قَتَلَةَ اَنْبِیٰا ئِکَ وَاَوْصِیٰاءِ اَنْبِیٰائِکَ بِجَمیعِ لَعَنٰا تِکَ وَاَصْلِھِمْ حَرَّنٰارِکَ وَالْعَنْ مَنْ غَصَبَ وَلِیَّکَ حَقَّہُ وَاَنْکَرَعَھْدَہُ وَجَحَدَہُ بَعْدَ الْیَقینِ وَالْاقْرَارِ بِالْوِلاٰیَةِ لَہُ یَوْمَ اَکْمَلْتَ لَہُ الدّ ینَ ۔
اللّٰھُمَّ الْعَنْ قََََتَلَةَ اَمیرالْمُوْمِنِیْنَ وَمَنْ ظَلَمَہُ وَاَشْیٰاعَھُمْ وَاَنصٰارَھُمْ۔
اللّٰھُمَّ الْعَنْ ظٰالِمِی الْحُسَیْنِ وَقٰٰاتِلیہِ وَالْمُتٰابِعینَ عَدُوَّہُ وَنٰاصِریہِ وَالرّٰاضینَ بِقَتْلِہِ وَخٰاذِلیہِ لَعْناًوَبیلاً۔
خدایا لعنت کر اپنے انبیاء کے قا تلوں پر اور ان کے اوصیا کے قاتلوں پر مکمل لعنت اور ان کو جہنم کی گر می میں ڈال دے اور لعنت کراس پر جس نے تیرے ولی کا حق غصب کیا اور اس کے عھد کا انکار کیا اور یقین اور اقرار و لایت کے بعد ان سے منحرف هوا جس روز تو نے دین کو مکمل کیا ۔
خدایا لعنت کر امیر المو منین کے قاتلوں پر اور اس پر جس نے ان پر ظلم کیا اوران (ظلم کرنے والوں) کے ماننے والوں اور نا صروں پر ۔
خدایالعنت کرحسین کے ظالموں اور قا تلوں اور ان کے دشمنوں کا اتباع کرنے والوں اور مدد گاروں پر اور ان کے قتل پرراضی رہنے والوں پر اور انھیں چھو ڑنے والوں پر سخت عذاب و لعنت کر “
۲ا۔زیارت غدیر میں ھم پڑھتے ھیں :
اللّھمّ العن اولّ ظالم ظلم آل محمّد ومانعیھم حقوقھم ۔
اللّھمّ خُصَّ اوّل ظالم وغاصب لآل محمّد باللعن وکل مستنّ بما سنّ الی یوم القیامة۔
اللَّھُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ خَاتَمِ النَّبِیِیّنَ وَعَلیٰ عَلِیٍّ سَیَّدِ الْوَصِیِیّنَ وآلہِ الطّاھرین واجْعَلْنَابِھِمْ مُتَمَسِّکِیْنَ وَبِوِلَایَتِھِمْ مِنَ الْفَائِزِیْنَ الآمِنِیْنَ الَّذِیْنَ لَاخَوْفٌ عَلَیْھِمْ وَلَاھُمْ یَحْزَنُوْنَ۔
خدا یا آل محمد پر سب سے پھلے ظلم کرنے والے پرلعنت کر اور ان کے حقوق کے رو کنے والوں پر
خدایا آل محمد پر پھلے ظالم اور غاصب پر مخصوص لعنت کر اور اس پر بھی جو اس کے طریقہ پر چلے روز قیامت تک ۔
خدایا درود نا زل فرما محمد پر جو خا تم النبیین ھیں اور علی پر جو سید الو صیین ھیں اور ان کی آل پاک پر اور ھم کو ان سے اور ان کی ولا یت سے متمسک قرار دے کر کا میاب فرمااور ان صاحبان امان میں سے قرار دے جن کےلئے کو ئی خوف اور حزن نھیں ھے ۔
۳ا۔ھم روز غدیر کی دعا میں پڑھتے ھیں :
اللَّھُمَّ صَدَّقْنَاوَاَجَبْنَادَاعِیَ اللّٰہِ وَاتَّبَعْنَاالرَّسُوْلَ فِیْ مُوَالَاةِ مَوْلَانَاوَمَوْلیَ الْمُوٴْمِنِیْنَ اَمِیْرِالْمُوٴْمِنِیْنَ عَلِیٍ بْنِ اَبِیْ طَالِبٍ۔اللَّھُمَّ رَبَّنَااِنَّنَاسَمِعْنَامُنَادِیاًیُنَادِیْ لِلاِیْمَانِ اَنْ آمِنُوْا بِرَبِّکُمْ فَآمَنَّا ۔۔۔فَاِنَّایٰارَبَّنَا بِمَنِّکَ وَلُطْفِکَ اَجَبْنَادَاعِیْکَ وَاتَّبَعْنَاالرَّسُوْلَ وَصَدَّقْنَاہُ وَصَدَّقْنَامَوْلیَ الْمُوْمِنِیْنَ وَکَفَرْنَابِالْجِبْتِ وَالطَّاغُوْتِ،فَوَلِّنَامَاتَوَلَّیْنَا ۔۔۔
”بار الٰھاھم نے تصدیق کی اللہ کی جا نب بلانے والے کی دعوت پر لبیک کھا اور ھم نے رسول کا اتباع کیا اپنے اور مو منین کے مو لا امیر المو منین علی بن ابی طالب کی دو ستی میں ۔۔۔اے خدا اے ھما رے پرور دگار ھم نے ایمان کے لئے آواز دینے والے کی آواز کو سناکہ ایمان لا وٴ اپنے رب پر تو ھم ایمان لے آئے ۔
بیشک اے ھمارے پروردگار ھم نے تیرے لطف و احسان کی وجہ سے تیری طرف بلانے والے کی دعوت پر لبیک کھی اور رسول کا اتباع کیا اور اس کی تصدیق کی اور اسی طرح ھم نے مو منین کے مو لا کی تصدیق کی اور جبت و طاغوت کا انکار کیا لہٰذا تو ھماری ولایت اور ایمان کی حفاظت فر ما “
۴ا۔ھم دعائے روز غدیر میں ایک اور مقام پر پڑھتے ھیں :
اللَّھُمَّ اِنِّیْ اَسْاٴَلُکَ ۔۔۔اَنْ تَجْعَلَنِیْ فِیْ ھَذَالْیَوْمِ الَّذِیْ عَقَدْتَ فِیْہِ لِوَلِیِّکَ الْعَھْدَ فِیْ اَعْنَاقِ خَلْقِکَ وَاَکْمَلْتَ لَھمُ الدِّ یْنَ، مِنَ الْعَارِفِیْنَ بِحُرْمَتِہِ وَالْمُقَرِّیْنَ بِفَضْلِہِ ۔۔ ۔ اللَّھُمَّ فَکَمَاجَعَلْتَہُ عَیْدَکَ الاَکْبَرَوَسَمَّیْتَہُ فِی السَّمَاءِ یَوْمَ الْعَھْدِ الْمٍعْھُوْدوَفِیِ الاَرْضِ یَوْمَ الْمِیْثَاقِ الْمَاخُوْذِ وَالْجَمْعِ الْمَسْوٴُوْلِ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاقْرِرْبِہِ عُیُوْنَنَا وَاجْمَعْ بِہِ شَمْلَنَاوَلَاتُضِلَّنَابَعْدَ اِذْھَدَیْتَنَاوَاجعَلْنٰا لِاَنْعُمِکَ مِنَ الشٰاکِرینَ یااَرْحَمَ الرّٰاحِمینَ۔
اے خدا میں تجھ سے سوال کرتا هوں ۔۔۔مجھ کو اس روزمیں قرار دیدے جس دن تو نے اپنے ولی کےلئے اپنی مخلوق کی گردن میں عھد ڈالا ھے اوران کے دین کو مکمل کیا ھے کہ مجھے اس کی حرمت کو پہچا ننے والوں اور اس کی فضیلت کا اقرار کرنے والوں میںقرار دے۔۔۔اے خدا جس طرح تو نے اس کو عید اکبر قرار دیا ھے اس کا نام آسمان میں عھد معهو د اور زمین میں روز میثاق ما خوذ اور جمع مسئو ل قرار دیا ھے درود نا زل کر محمد وآل محمد پر اور اس سے ھما ری آنکھوں کو روشن کر اور ھما ری پراگندگی کو جمع کر اور ھما ری ھدا یت کے بعد ھم کو گمراہ نہ کرنا اور ھم کو اپنی نعمت کا شکر ادا کر نے والوں میں قرار دے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے ۔
۱۵۔ھم دعائے روز غدیر میں ایک اور مقام پر پڑھتے ھیں :
الْحَمْدُلِلِّٰہ الَّذی عَرَّفَنٰافضلَ ھٰذَاالیَوْمِ وَبَصَّرَنٰاحُرْمَتَہُ وَکَرَّمَنٰابِہِ وَشَرَّفَنٰابِمَعْرِفَتِہِ وَھَدانٰابِنُورِہِ ۔۔۔اللّٰھُمَّ اِنیّ اَساَلُکَ۔۔۔اَنْ تَلْعَنَ مَنْ جَحَدَ حَقَّ ھٰذَاالْیَوْمَ وَانْکَرَحُرْمَتَہُ فَصَدَّ عَنْ سَبیلِکَ لِاطْفَا ءِ نُوْرِکَ۔
خدا کی حمد ھے جس نے ھم کو اس دن کی فضیلت پہچنوا ئی اور اس کی حرمت کی بصیرت عطاکی، اور اس کے ذریعہ ھم کو عزت دی اور اس کی معرفت سے ھم کوشرف بخشا اور اس کے نور سے ھما ری ھدایت کی ۔۔۔اے خدا میں تجھ سے سوال کرتا هوں ۔۔۔اور ان پر لعنت کر جس نے اس روز کے حق کا انکار کیا اور اس کی حرمت کا انکار کیااور جس نے تیرے نور کو بجھا نے کےلئے تیری راہ بند کر دی ھے ۔
۶ا۔عید غدیر کی دعا میں ایک اور مقام پرآیا ھے :
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ اَلَّذِیْ جَعَلَ کَمَالَ دِیْنِہِ وَتَمَامَ نِعْمَتِہِ بِوِلَایةِ اَمِیْرَالْمُوٴمِنِیْن عَلی بْنِ اَبِیْ طَالِبٍ عَلَیہِ السلام۔
حمد ھے اس خدا کےلئے جس نے اپنے دین کو مکمل اور اپنی نعمت کو تمام کیا امیر المو منین علی بن ابی طالب علیہ السلام کی ولایت کے ذریعہ ۔
[1] عوالم جلد ۵ا/۳صفحہ ۲۲۰۔
[2] ا رالانوار جلد ۹۷ صفحہ ۳۶۰۔
source : http://www.balaghah.net