لکھنے والے: آیت اللہ انصاریان
حجاب کے مسألہ کو صریح طور پر قرآنی آیتوں میں بیان کیا گیا ہے سورۂ نور اور سورۂ احزاب میں واضح طور پر اور دوسری آیتوں میں استعمال ہونے والے کلمات میں کنایہ کے طور پر پردہ کے حکم کو بیان کیا گیا ہے، اور اسی طرح روایات میں بھی اس سلسلہ میں بہت سے مطالب بیان کئے گئے ہیں ۔
قرآن اور روایات میں پردہ کی اہمیت کے بارے میں گفتگو کرنے سے پہلے(چوں کہ تمام آیات اور روایات میں بحث کا محور خواتین ہیں) اس اہم مسألہ کے اوپر روشنی ڈالنا ضروری سمجھتا ہوں کہ پروردگار عالم کے نزدیک خواتین کے لئے بھی وہی انسانی اور دینی شخصیت پائی جاتی ہے جو مردوں کے لئے ہے ۔ اہل ایمان و عمل خواتین کی جزا بھی جنت میں مومن اور عمل صالح رکھنے والے مردوں کے برابر ہے پروردگار عالم نے با عظمت خواتین جیسے جناب آسیہ جناب موسٰیؑ کی والدہ اور جناب مریم کبریٰ اور حضرت زہراء سلام اللہ علیہا کے اوصاف بیان کرنے کے علاوہ اہل ایمان خواتین کی تجلیل کی ہے۔ خداوند متعال نے جہاں جہاں بھی (المسلمین)کہا ہے بغیر کسی فاصلہ کے (المسلمات )بھی کہا ہے اور جہاں پر(المومنین)کہا ہے وہاں پر اس کے فورا بعد(المومنات) بھی کہا ہے وہ مائیں جن کی آغوش میں پیغمبروں کی ولادت ہوئی۔ وہ مائیں کے جن کے یہاں ائمۂ طاہرین نے جنم لیا۔ اور وہ مائیں کے جن کے یہاں فقھاء، مراجع، حکماء، فلاسفہ اور بزرگ شیعہ عرفاء کی پیدائش ہوئی اور اسی طرح سے وہ مائیں کے جنھوں نے آپ لوگوں کو اپنا پاک دودھ پلایا وہ سب ہماری بحث سے خارج ہیں
اگر ہم مہم آیات و روایات کو بیان کریں گے تو ان میں ہماری مراد وہ لڑکیاں اور خواتین ہیں کہ جن کی پروردگار اور قرآن نے مذمت کی ہے لیکن وہ خواتین کے جو اہل ایمان ہیں اور عمل صالح انجام دیتی ہیں پروردگار کی بارگاہ میں ان کا عظیم مرتبہ ہے پروردگار فرماتا ہے "من عمل صالحامن ذکر او انثی وھو مومن فلنحیینہ حیاۃ طیبۃو لنجزینھم اجرھم باحسن ما کانوایعملون"
جوشخص بھی نیک عمل کرے گا وہ مرد ہو یا عورت بشرطیکہ صاحب ایمان ہو ہم اسے پاکیزہ حیات عطا کریں گے اور انھیں ان اعمال سے بہتر جزا دیں گے جو وہ زیدگی میں اجنام دے رہے تھے۔اس آیت میں اہل ایمان اور عمل صالح انجام دینے والی عورتوں کو حیات طیبہ اور بہشت کے ثواب کے اعتبار سے مردوں کے برابر سمجھا ہے اور ایمان اور عمل صالح کے اعتبار سے مردوں اور عورتوں میں ذرہ برابر بھی فرق نہیں رکھا ہے
میں کوشش کرونگا کہ سورۂ نور اور سورۂ احزاب کی چند آیات کی تلاوت کروں اور ان کے کلمات کی بررسی کروں کہ جنھیں المنجد جیسی international لغت کی کتاب کے علاوہ "العین" "قاموس"تاج العروس" وغیرہ جیسی مشہور لغات میں ذکر کیا گیا ہے ۔ ہم آیات و روایات کو سمجھنے کے لئے ان کتابوں کی طرف مراجعہ کرتے ہیں ورنہ آیات و روایات کو صحیح طریقہ سے نہیں سمجھا جا سکتا۔
سورۂ احزاب میں پردہ کے سلسلہ میں صریح آیتوں میں سے ایک آیت ہے کہ جس میں کسی طرح کا بھی کنایہ نہیں ہےپروردگار متعال فرمارہا ہے "یا ایھا النبی" خطاب مستقیم طور پر پیغمبرﷺ سے ہے، پروردگار نہیں کہ رہا "قل" آپ دوسرے افراد کے لئے بیان کریں پردہ کے سلسلہ میں پروردگار نے پیغمبرﷺ کو واسطہ قرار نہیں دیا ہے بلکہ مستقیم طور پر پروردگار خود اس مسألہ میں وارد ہوا ہے
توبہ کے باب میں توبہ کی اتنی عظمت ہونے کے باوجود کہیں کہیں پر پیغمبرﷺ کو واسطہ قرار دیا ہے" قل یا عبادی الذین اسرفوا علی انفسھم لا تقنطوا من رحمۃ اللہ " خدا کہہ رہا ہے کہ اے رسول آپ کہہ دیجیے کہ اے میرے وہ بندو کہ جنھوں نے اپنے نفوس پر زیادتی کی ہے ، اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہوں۔ لیکن پردہ والی آیت میں خطاب بطور مستقیم پیغبرﷺ سے ہے اور اس میں پروردگار نے کسی طرح کا بھی لحاظ نہیں رکھا جو کہتا کہ آپ میرے پیغمبر ہیں آپ میری سب سے زیادہ محبوب مخلوق ہیں اس لئے لڑکیوں اور خواتین کے پردہ کے سلسلہ میں آپ سے کچھ نہ کہوں کہیں ایسا نہ ہو کہ ناراض ہوجائیں بلکہ خداوندعالم نے فرمایا " یا ایھا النبی قل لازواجک و بناتک و نساء المومنین یدنین علیھن جلابیبھن ذالک ادنیٰ ان یعرفن فلا یؤذین و کان اللہ غفورا رحیما"
اے پیغمبر آپ اپنی بیویوں ، بیٹیوں اور مومنین کی عورتوں سے کہہ دیجئے کہ اپنی چادر کو اپنے اوپر لٹکاۓ رہا کریں کہ یہ طریقہ ان کی شناخت یا شرافت سے قریب تر ہےاور اس طرح ان کو عزیت نہ دی جاۓ گی اور خدا بہت بخشنے والا اور مہربان ہے۔
حجاب کا پہلا مفہوم
"جلابیبھن"عربی کا کلمہ ہے اور جمع ہے کہ جس کا مفرد "جلباب "ہے لغت کی کتابوں نے جلباب کے معنا اس طرح سے بیان کئے ہیں بڑی چادر (عبا) کہ جو سر سے لیکر پاؤں تک بدن کو چھپاےآپ جلباب سےمانتو اور اسکارف سمجھتے ہیں عرب اس بڑے کپڑے کو کہتے ہیں کہ جب عورت اسے اپنے سر پر ڈالتی ہے تو وہ اس کے پورے بدن کو چھپا لیتا ہے اور اس کا بدن اور اس کی خوبصورتی اس میں چھپ جاتی ہے اور اس کا قد و قامت اس میں سے دکھائی نہیں دیتا اور وہ اس کے پورے جسم کو چھپا لیتا ہے اس کو عرب جلباب کہتے ہیں۔ میری امت کی عورتوں سے کہو،اپنی بیٹیوں سے کہو، اپنی عورتوں سے کہو میں مستقیم طور پر تم سے کہہ رہا ہوں میں خود اس مسألہ میں دخیل ہوں اور تم سے خطاب کررہا ہوں"یا ایھا النبی" ان تمام عورتوں سے کہہ دیجئے کہ "یدنین علیہن من جلابیبھن "اپنے پورے وجود کو چھپائیں نہ فقط سر کو " علیھن من جلابیبھن"اس گشادہ پوشش سے "علیھن" اپنے پورے بدن کو چھپائیں نہ "علی راسھن"نہ فقط سر کو "ذالک ادنیٰ ان یعرفن"یہ گشادہ پوشش نزدیک ہے اس حقیقت سے کہ اگر کوئی بھی مرد یا جوان کسی عورت کے بدن کو اس پردہ میں دیکھے تو اس کی نظر میں وہ عورت پاکدامن ہے "فلایوذین"کوئی بھی شخص اس کے ساتھ زبان درازی نہیں کرتا کوئی اسے گناہ کی دعوت نہیں دیتااور نہ ہی اسے نامشروع روابط برقرار کرنے کی دعوت دی جاتی ۔ پروردگار عالم تمام چیزوں کے بارے میں جانتا ہے؟
اس لئے کہ معاشر میں زبان درازی نہ ہو اور بے تقوا تقویٰ خواتین کے ساتھ زبان درازی نہ کریں اس طرح کا پردہ کیا جائے کہ خواتین آزار و اذیت کا شکار نہ ہوں"و کان اللہ غفورا رحیما"اگر بعض خواتین پہلے مردوں کے سامنے آتی تھیں تو وہ اب اس آیت پر عمل کریں اپنے آپ کو چھپائیں میں غفور ہوں، میں ان کی پچھلی غلطیوں کو معاف کردوں گا اور میں رحیم ہو یعنی ان کے ساتھ مہربانی کے ساتھ پیش آؤں گا۔
حجاب کا دوسرا مفہوم
کیا قرآن میں صرف چادر اور عبا اور عورت کے بدن اور اس کی خوبصورتی کو چھپانے والے لباس کا ذکر آیا ہے؟نہیں بلکہ اس لباس کے علاوہ ایک دوسری لباس کو بھی قرآن نے بیان کیا ہے کہ جسے پروردگار عالم خمر سے تعبیر کرتا ہے خمر یعنی مقنعہ کہ جسے مراکش کی خواتین اپنے سرو پر اوڑھتی ہیں اور جو بال، سر اور سینہ کو مکمل طور پر چھپاتا ہے اور فقط چہرہ کی گولائی دکھائی دیتی ہے، اور اس کے علاوہ عورت کے بال، گردن سینہ اور گوشوارے دکھائی نہیں دیتے اس کو بھی پروردگار عالم نے واجب قرار دیا ہے کہ چادر کے نیچے اسے بھی لگائیں تاکہ اگر تیز ہوا چلے اور چادر ہٹ جائے تب بھی دوسروں کی نگاہیں مسلمان عورت کی خوبصورتی اور زینت کو نہ دیکھ پائیں اس طرح قرآن میں دو طرح کی تعبیریں ملتی ہیں اور دونوں کا ہونا ضروری ہے ایک جلباب ہے(چادر یا عبا)اور دوسری خمر یعنی مقنعہ۔پہلے "یدنین علیہن من جلابیبھن" امر واجب ہے دوسرے محرم اور نامحرم کے بارے میں فرمارہا ہے کہ عورتیں کن کے ساتھ محرم ہیں۔ سورۂ نور کی اکتیسوی آیت کی ابتداء میں سینہ تک چھپانے والی پوشش کو مقنہ کہتے ہیں کہ جس کا گشادہ ہونا ضروری ہے
[1] سورۂ نحل ۹۷
[1] سورۂ احزاب ۵۹
[1] سورۂ زمر ۵۳
[1] سورہ ٔاحزاب ۵۹