اردو
Saturday 23rd of November 2024
0
نفر 0

منجي عالم کا ظہور

اسلام کي اعلي اورمستغني ثقافت  پر مبني حضرت امام مہدي (عج) کي حکومت  اس صلاحيت کي حامل ہوگي کہ واحد ثقافتي اصول ، انسانوں کي ضروريات کے مطابق دنيا پر حکم فرما ہوں گے   اور اس مستغني ثقافت کےسائے ميں انسانوں کو ، عقلي و روحاني کمالات کي اعلي منزل تک پہونچائيں گے - اس وقت علم کو فروغ حاصل ہوگا اور معنوي سعادت اور مادي رفاہ وبہبود کے لئے حالات سازگار ہوں گے -

دين اسلام انفرادي و اجتماعي احکام کا حامل ہے کہ جس کے عملي ہونےکے لئے ايک مضبوط ضمانت کي ضرورت ہے - وہ چيز جو اسلامي تعليم سے اخذ کي جاتي ہے يہ ہے کہ يہ دين الہي صرف عرفان و اخلاق اور اپنے اور خدا کےفرائض کو بيان نہيں کرتا بلکہ اس نے انسان کے دوسروں سے روابط اور ان روابط کي کيفيت کے بارے ميں  احکام و فرائض کا بھي تعين کيا ہے - يہ مسلم امر ہے کہ عوام کے درميان   سماجي تعلقات کو منظم کرنے کے لئے تدوين شدہ قانون اور حکومت کي ضرورت ہے - اسلامي معاشرے ميں بھي اگرچہ ممکن ہے کہ بعض زمانوں ميں اسلامي حکومت کا قيام ممکن نہ ہو ليکن اس کے عملي ہونے کے لئے کوشش کرني چاہيے کيوں کہ يہ امر فرد اور معاشرے کي پيشرفت کےلئے ضروري ہے -

خداوند عالم نے قرآن ميں انبياء کي بعثت کا ايک مقصد عوام کے درميان اختلافات کو ختم کرنا ذکر کيا ہے - واضح ہےکہ صرف وعظ و نصيحت سے ہي عوام کےتمام اختلافات کو ختم نہيں کيا جا سکتا - اسي بناء پر ہم حکومت کي ضرورت کا جائزہ ليتے ہيں - قرآن کريم ميں بعثت پيغمبر اسلام صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم  کے مقصد کے بارے ميں ہم پڑھتے ہيں -

" وہ خدا ہے کہ جس نے اپنے رسول کو ہدايت اور حق کے آئين کے ساتھ مبعوث کيا ہے تاکہ اپنے دين کو سب پر غالب کردے اگرچہ مشرکين پر گراں ہي کيوں نہ گذرے - ( توبہ ، 33 )

 اس رو سے پيغمبر اسلام (ص) دو کام کے لئے بھيجے گئے ، لوگوں کي ہدايت اور تعليم و قانون پيش کرنے  نيز ظلم وستم اور ناانصافي کي بساط لپيٹنے کے لئے- يہ اہداف ، حکومت کي ضرورت اور سياست کو ، دين کے پروگراموں کے عملي ہونے ميں ايک آلہ کار کے طور پر معين کرتے ہيں -

دين کے معتبر منابع اور مآخذ ميں اسلامي حکومت کے بارے ميں جو باتيں بيان کي گئي ہيں ان سے يہ نتيجہ اخذ کيا جاتا ہےکہ اسلام نے سياسي نظام کے ڈھانچے اور اسکي تفصيلات پر زور نہيں ديا ہے بلکہ حکومت کي تشکيل کے لئے کوئي خاص شکل  متعارف کرنے سے بالا تر ہوکر ، اپنے ناقابل تغير اور ثابت احکام کے تناسب سے ايک مجموعي اور عظيم دائرہ اس کے لئے بيان کيا ہے کہ جس دائرے سے حکومت کو خارج نہيں ہونا چاہيے - اسلام ميں حکومت کےڈھانچے پر حکمراں جملہ اصولوں ميں سے ، احکام اسلام کا اجراء کرنے والوں کو خدا کي جانب سے قانوني حيثيت حاصل ہونا ، اسلامي اصولوں سے قوانين کا مطابق ہونا ، اجرائي اور مشاورتي شعبوں ميں عوام کے اہم مقام و منزلت پر توجہ نيز حکمرانوں کا ظلم وستم سے اجتناب اور عدل و انصاف کے قيام اور کارکردگي پر نگراني کي جانب اشارہ کيا جا سکتا ہے - 


source : http://urdu.tebyan.net
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

ولایت علی ع قرآن کریم میں
موعود قرآن كی حكومت اور عالمی یكجہتی كا دور
عظمت صديقہ طاہرہ زينب کبريٰ
دعائے استقبال ماہ رمضان
تلاوت قرآن کی شرائط
توبہ'' واجب ِفور ی''ہے
حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا
شرک اور اس کی اقسام
فرامین مولا علی۳۷۶ تا ۴۸۰(نھج البلاغہ میں)
اھداف عزاداری امام حسین علیه السلام

 
user comment