اردو
Tuesday 7th of May 2024
0
نفر 0

کیا مساجد کے لوڈ اسپیکروں سے اذان و دعاوں کا نشر کرنا جائز ہے؟

 کیا مساجد کے لوڈ اسپیکروں سے اذان و دعاوں کا نشر کرنا جائز ہے؟

سوال: کیا مسجد کے لوڈ اسپیکر سے صبح کی اذان سے پہلے قرآن کی تلاوت اور اذان کے بعد دعا کا نشر کرنا جائز ہے جبکہ مساجد کے اطراف میں رہنے والے لوگوں کی اذیت کا باعث ہو؟ اس بات کی طرف توجہ کے ساتھ کہ کبھی کبھی یہ پروگرام آدھا گھنٹہ بھی کھیچ جاتا ہے۔

حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای کا جواب

صبح کے وقت لوگوں کو وقت نماز سے آگاہ کرنے کے لیے مسجد کے لوڈ اسپیکر سے رائج طریقے کے مطابق اذان کا نشر کرنا کوئی اشکال نہیں رکھتا۔ لیکن اذان کے علاوہ تلاوت قرآن، دعا یا دیگر پروگراموں کا مسجد کے لوڈ اسپیکر سے نشر کرنا اگر پڑوسیوں کی اذیت کا باعث بنے تو شرعی اشکال رکھتا ہے۔

سوال: ماہ مبارک رمضان میں سحر کے مخصوص پروگراموں کا مسجد کے لوڈ اسپیکر سے نشر کرنا کیا حکم رکھتا ہے؟

حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای کا جواب

ان جگہوں پر جہاں لوگوں کی اکثریت سحر کے وقت جاگ رہی ہوتی ہے اور تلاوت قرآن اور دعا و مناجات وغیرہ میں مشغول ہوتی ہے کوئی اشکال نہیں رکھتا لیکن اگر مسجد کے پڑوسیوں کی اذیت کا باعث بنے تو جائز نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

سوال

بسمہ تعالی

بخدمت حضرت آیت اللہ العظمیٰ صافی گلپائگانی(دامت برکاتہ)

سلام علیکم و رحمۃ ا۔۔۔

اذان، دعا و مناجات اور تلاوت قرآن وغیرہ کا مساجد کے لوڈ اسپیکروں سے نشر کرنا دین مقدس اسلام میں کیا حکم رکھتا ہے جبکہ اس سے پڑوسیوں کو اذیت ہوتی ہو؟

حضرت آیت اللہ العظمیٰ صافی کا جواب

بسم اللہ الرحمن الرحیم

علیکم السلام و رحمۃ اللہ

میں مساجد، امام بارگاہوں  اور دیگر مذہبی مراکز میں پروگرام منعقد کرنے والوں کو نصیحت کرتا ہوں کہ اذان کے علاوہ جو شعائر الہی میں سے ہے دوسرے پروگراموں کو لوڈ اسپیکر سے نشر نہ کیا کریں تاکہ لوگوں کو اذیت نہ ہو اور بہانہ تلاش کرنے والے ان تمام پروگراموں پر اعتراض نہ کریں۔ خاص طور پر بیمار اور سن رسیدہ پڑوسیوں کے حال کی رعایت ضرور کریں۔

اور میں ان لوگوں کو بھی نصیحت کرتا ہوں جو مساجد کے پروگراموں اور مذہبی مراسم کی شکایت کرتے ہیں کہ ان لوگوں میں سے نہ ہو جائیں جن کے بارے میں خداوند متعال فرماتا ہے: «وَ إذا ذُکِرَ اللهُ وَحْدَهُ إشْمَئَزَّتْ قُلُوبُ الذینَ لایُؤْمِنُونَ بِالآخرةِ و إذا ذُکِر الَّذینَ مِنْ دُونِه إذا هُمْ یَسْتَبْشِرُونَ»؛ یعنی اگر لوڈ اسپیکر سے اذان، تلاوت قرآن، موعظہ اور ذکر اہلبیت(ع) نشر ہو تو ان کے دل ناراض ہو جاتے ہیں لیکن اگر موسیقی یا گانے وغیرہ نشر ہوں تو خوش ہوتے ہیں۔

کوشش کریں ان لوگوں میں سے ہوں جیسے حضرت ابراہیم(علی نبیّنا و آله و علیه السلام) بعض روایات کی بنا پر جب انہوں نے «سبّوح قدّوس ربُّ الملائکةِ والرُّوح» کے ذکر کی آواز سنی تو کہنے والے سے کہا کہ ایک بار پھر اس ذکر کے تلاوت کرے تاکہ اپنی بکریوں میں سے کچھ اسے دیں ذکر کرنے والے نے اس قدر اس ذکر کی تکرار کی یہاں تک کہ حضرت ابراہیم نے اپنی تمام بکریاں اسے دے دیں اور آخر کار اس سے کہا کہ خود انہیں بھی اپنی ملکیت میں رکھ لے لیکن اس ذکر کی تکرار کرتا رہے۔

خداوند عالم سب کو دینی وظائف انجام دینے کی توفیق عطا فرمائے۔

لطف اللہ صافی

۱۸ ذی العقدہ ۱۴۳۴


source : abna
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

کیا مساجد کے لوڈ اسپیکروں سے اذان و دعاوں کا نشر ...
منکرین مہدی (عج) کی ضعیف دلیلیں
نماز کے تشہد میں کیوں علی ولی اللہ پڑھنے سے نماز ...
گانا گانا اور سننا حرام کیوں ہے؟
شیعہ نماز میں کیوں سجدہ گاہ پر سجدہ کرتے ہیں؟
مرد افضل ہے یا عورت؟
کیا شفاعت طلب کرنا توحید کے اصولوں سے ہماہنگ نہيں ...
کیا نماز کے بجائے علی علی کا ورد کیا جا سکتا ہے؟
علوم قرآن سے کیا مرادہے؟
کیا حجر اسود کو بوسہ دینا بھی شرک ہے ؟

 
user comment