اردو
Sunday 22nd of December 2024
0
نفر 0

شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کی برسی

شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کی برسی

پاکستان کے ممتازشیعہ رہنما شہیدمحمدعلی نقوی کی آج چودھویں برسی منائی گئی اور اسی مناسبت سے میں قم میں ایک بین الاقوامی سیمینار کااہتمام کیا گیا جس میں شہید محمد علی نقوی کی زندگی کے مختلف پہلو‌ؤں پرروشنی ڈالی گئی ۔ شہید محمدعلی نقوی کو انیس سو پچانوے میں سپاہ صحابہ کے دہشت گردوں نے لاہورمیں گولی مارکرشہید کردیا تھا۔ اس سیمینارمیں شہید محمد علی نقوی کواتحاد بین المسلمین کا نقیب قراردیا گیا اورکہاگیا کہ آج سے چودہ سال قبل ان کی شہادت سے امت مسلمہ اپنے ایک عزیزفرزند سے محروم ہوگئی تھی۔

 

شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کی چودھویں برسی جمعرات ۵ مارچ ۲۰۰۹ کو قدس ہال مدرسہ امام خمینی قم میں بڑی عقیدت اور احترام سے منائی گئی

برسی کے سلسلے میں منعقده مجلس کا آغاز ۴ بجے سہ پہر تلاوت قرآن مجید سے ہوا اور سٹیج کی ذمہ داری اسد صاحب نے بخوبی ادا کی پہلے مقرر حجة الاسلام جناب شیخ غلام محمد صاحب تھے جنھوں نے ڈاکٹر شہید نقوی کی زندگی کے کچھ پہلو اجاگر اور کہا کہ ایران کے اسلامی انقلاب سے پہلے ہی ڈاکٹر صاحب امام خمینی کے جان نثاروں میں شامل تھے جس کا ثبوت شاہ ایران کے دورہ پاکستان کے دوران اس کے خلاف مظاہرہ کرنے سے ملتا ہے اور اس کے علاوہ ۱۹۷۲ میں امام خمینی کے فرمان کو عملی جامہ پہنانے کیلئے جان نثاروں کی تنظیم یعنی ISOکی بنیاد رکھی اور انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد نہ فقط امام کا پیغام جذب ((Import کیا بلکہ اسے کئی ایسے مقامات تک پھیلایا (اورExtend کیا) جہاں تک خود ایرانیوں کی رسائی نہ تھی جس کی وجہ سے آپ سعودی حکومت کے ظلم و ستم کا نشانہ بھی بنے۔ اس کے علاوہ شہید کے بہترین کاموں میں سے ایک کام کی نشان دہی کرتے ہوئے غلام محمد صاحب نے فرمایا کہ شہید ڈاکٹرنقوی نے علماء کرام کو مدرسوں کے علاوہ باہر کے مختلف طبقوں میں روشناس کرایا اور امام خمینی کے فرمان کے مطابق " حوزہ اور یونیورسٹی میں ھم آھنگی " کوعملی طور پر انجام دیا۔ جس کا ثبوت مرحوم حجةالسلام مولانا صفدر نجفی صاحب کا وہ قول ہے کہ جس میں انھوں نے شہید نقوی کو علماء اور عوام کے مختلف طبقوں کے درمیان ایک جوڑنے والی کڑی قرار دیا تھا ۔ اور حقیقتاَََ یہ علماء سے محبت ہی تھی جس نے شہید ڈاکٹرنقوی کو ان تنظیمی امور میں راغب کیا تھا اور دوسری طرف ان چند علماء کی شہید سے والہانہ شفقت اور رفاقت تھی جس نے ہمیشہ ڈاکٹر صاحب کو علماء سے جوڑے رکھا تھا۔

ان کے بعد پاکستان سے آئےہوئے ISO کے مرکزی صدر جناب سید حسن زیدی صاحب نے اپنے مختصر سے خطاب میں شہید ڈاکٹرنقوی کو خراج عقیدت پیش کیا اور ڈاکٹر شہید کی کامیابی کو ان کے اپنے ھدف اور عقیدے پرراسخ ایمان اور نظام ولایت کے سے پیوستہ رہنے میں قرار دیا ۔اور ڈاکٹر صاحب کی اس سنت حسنہ کو جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا کہ ISO ڈاکٹر صاحب نقش قدم پر ہمیشہ سے علماء کرام کی زیر نگرانی چلتی رہی ہے اور اسی پر گامزن رہے گی ۔

بعد میں پاکستان میں شیعوں کی افسوسناک حالت پر کوئٹہ میں برادر موسی ، پارا چنار پر برادر تجمل اور ڈیرہ اسماعیل خان کے واقعات پر برادر فرحت نے مختصر مگر جامع گفتگو کی اور حکومت کی جانبدارانہ پالیسی اور شیعوں کے خلاف حکومتی مظالم کو تنقید کا نشانہ بنایا اپنے بیان میں انہوں نے امریکی ہرکاروں اور طالبان کی تنظیم اور پولیس کی ایسی کاروائی کو شیعیت دشمنی سے تعبیر کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ہر شخص کو اس قسم کے حالات کے لئے تیار رہنا چاہیے وہ دن گزر گئے جب ۱۹۸۴ میں کوئٹہ پر حکومتی سرکردگی میں مظالم ہوئے تو شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی نے تمام ملک سے کفن پوش دستوں کو کوئٹہ کی طرف کال کیا جس کے نتیجے میں حکومت نے خوفزدہ ہو کر پسپائی اختیار کرلی تھی آج شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کی جدائی کا خلا سب سے زیادہ محسوس ہو رہا ہے جب پورے ملک میں صرف خاموش تماشائی حاکم ہے۔

اس محفل کے آخری مقررحجت السلام مہدی خطیب تھے جنہوں نے فارسی میں ڈاکٹر محمد اقبال متفکر اسلام برصغیر کے نظریات اور ان کی اسلام میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے گہرے قلبی لگاٶ کے تناظر میں شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کی زندگی کے مختلف پہلوٶں پر سیر حاصل گفتگو کی اور ان کی زندگی کی کامیابیوں کو رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ولایت اور امامت کے ساتھ منسلک رہنے میں قرار دیا۔

محفل کے آخر میں پروجیکٹر پر شہید نقوی کی زندگی پر مبنی دس منٹ کا کلپ بھی دکھایا گیا جس میں ان کی ابتدائی زندگی سے لے کر ان کے انقلاب ایران میں میڈیکل خدمات اور ان کے وصیت نامہ کے بارے میں بتایا گیا اور ان کی شہادت پر رہبر معظم انقلاب اسلام اور سید حسن نصر اللہ کے مکتوب میں بیانات بھی دکھائے گئے۔

 


source : www.aban.ir
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

بداخلاقى كا انجام
قرآن میں روزہ کا حکم
فلسفہٴ روزہ
ازدواجی زندگی اور خوشگوار گفتگو
حدیث ثقلین کی تحقیق(اول)
حدیث ثقلین سے استدلال
قرآن انسان کے ليۓ مشعل نور
مومن کون‘ مہاجر کون اور مسلم کون ہے؟
حديث ساري ہي اللہ کے الہام پر مبني ہے
نماز میں تجوید کی رعایت کرنا کس قدر واجب هے؟

 
user comment