مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے پاکستان کے سب سے بڑے شہر اور اس ملک کے اقتصادی دارالحکومت کراچی کے نشتر پارک میں "قرآن و اہل بیت (ع) کانفرنس کے زیر عنوان ایک کانفرنس کا اہتمام کیا جس سے مجلس کے سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے خطاب کیا۔
ایم ڈبلیو ایم کے سیکریٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری کا خطاب
اہل البیت (ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کو ملنے والی مختلف رپورٹوں میں ایم ڈبلیو ایم کے خطاب کے مختلف اقتباسات موصول ہوئے ہیں جن کو نکات کی صورت میں قارئین و صارفین کی خدمت میں پیش کیا جارہا ہے:
علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا:
٭ یکم جولائی کو مینار پاکستان پر ملت جعفریہ کو سیاسی روڈ میپ دینگے۔
٭ پاکستان کے 50ملین شیعہ اگر یکجا ہوجائیں تو کوئی ان کے آگے سر نہیں اٹھا سکتا، ہم لہوکے آخری قطرے تک جدوجہد جاری رکھیں گے۔
٭ عوام کا یہ سمندرنشتر پارک سے ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کومتنبہ کرتا ہے کہ وہ ہمارے حقوق غصب کرنا چھوڑ دیں۔
٭ ہم اپنے حقوق کے لیے کسی بھی سیاسی جماعت کا شیلٹر نہیں لیں گے؛ پاکستان پیپلز پارٹی، میاں نواز شریف اورایم کیوایم کے قائد الطاف حسین یہ بتائیں کہ انھوں نے آج تک ہم کو کیا دیا ہے؟۔
٭ انھوں نے امریکی سفیر کیمرون منٹر کی پاکستان کے معاملات میں مداخلت پرشدید تنقید کرتے ہوئے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ پاکستان میں امریکی مشنز بند کیے جائیں، ڈرون حملوں کی مذمت کرتے ہیں اور نیٹوسپلائی کی شدید مخالفت کرتے ہیں۔
٭ علامہ جعفری نے یکم جولائی کو مینار پاکستان لاہور میں "قرآن واہلبیت "کانفرنس کے انعقاد کا بھی اعلان کیا جس کی بنیاد شہید قائد ملت جعفریہ علامہ سید عارف الحسین الحسینی نے رکھی تھی۔
٭ انھوں نے کہا: ہم ہر مظلوم کے حامی ہیں چاہے سنی، شیعہ، ہندو، عیسائی سمیت جو سب اس ملک میں رہتے ہیں اس ملک کے بیٹے ہیں ان کے درمیان اتحاد ہونا چاہیے، ہم انہیں اتحاد کی دعوت دیتے ہیں
٭ انھوں نے کہا: یہ اجتماع یزید شکن اور طاغوت شکن اجتماع ہے ہم نے رسول اللہ کے فرمان پر قرآن و اہلبیت کا دامن تھام رکھا ہے۔
٭ انھوں نے کہا کہ ہمیں شہید کیا جاتا رہا، گھروں کو جلایا گیا، لاشوں کو پامال کیا جاتا رہا لیکن ہم نے کبھی بھی طاغوت کے آگے سر نہیں جھکایا۔
٭ انھوں نے کہا: انتظامیہ ہوش کے ناخن لے ملک میں یزیدی اور طاغوتی قوتوں کو لگام دے ہم شہادتوں سے ڈرنے والے نہیں ہیں، شہادت ہماری میراث ہے لیکن ہم ظلم برداشت نہیں کریں گے ۔
٭ انھوں نے کہا: پورے خطے میں بسنے والے یزیدی سن لیں کہ کربلائے عصر کا میدان حسینیوں سے خالی نہیں ہے، ہم خون کے آخری قطرے تک ثابت قدم رہ کر سرزمین پر یزیدان عصر کا تعاقب جاری رکھیں گے، کربلا ہماری میراث اور قرآن و اہلبیت ہماری پناہ گاہ ہیں۔
٭ انھوں نے کہا: اللہ کے نبیۖ نے فرمایا تھا کہ قرآن و اہلبیت کا دامن تھامے رکھو گے تو کبھی گمراہ نہیں ہو گے، قرآن و اہلبیت ایک دوسرے سے کبھی جدا نہیں ہوں گے، جو قرآن کے درجات و مناقب ہیں وہی اہلبیت کے ہیں، جو قرآن کی صفات ہیں وہی اہلبیت کی ہیں جس طرح قرآن حاکم ہے، محکوم نہیں، غالب ہے مغلوب نہیں اسی طرح اہلبیت حاکم ہیں محکوم نہیں، غالب ہیں مغلوب نہیں، آل محمدۖ کی محبت انسان کو کامل بناتی ہے اور دنیاوی نظاموں سے نجات کا نام سفینہ آل محمدۖ ہے۔
٭ انھوں نے کہا: جس طرح کہ امامت کا نعم البدل خلافت و ملوکیت نہیں اسی طرح امام عادل کی قیادت کا متبادل بھی کوئی دنیاوی نظام نہیں بلکہ فقیہ عادل کی حکومت ہے۔
٭ انھوں نے کہا: سیکولر اور کمیونسٹ سیاسی جماعتوں کا رکن بننے اور ان کے ناز اٹھانے سے امام زمانہ راضی نہیں ہوتے، ہم خون دیتے آئے ہیں اور دیتے رہیں گے لیکن کسی یزید کے سامنے نہیں جھکیں گے۔
٭ ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری جنرل نے کہا: ہم ولایت کا عادلانہ نظام چاہتے ہیں کیونکہ موجودہ سیاسی نظاموں نے ہمارے حقوق پامال کیے، آج تک کسی سیاستدان نے ہمارے حقوق کے لیے آواز بلند نہیں کی۔
٭ انھوں نے کہا: پاکستان میں بریلوی بھائیوں کے بعد سب سے بڑی اکثریت علی (ع) کے ماننے والوں کی ہے اور جب تک ہم منظم اور متحد نہیں ہوں گے، مادر وطن سے ظلم ختم نہیں ہوگا اب ہم اپنے حقوق پامال نہیں ہونے دیں گے۔
٭ انھوں نے کہا: لبنان میں علی (ع) کے پیروکاروں نے اپنی سیاسی طاقت سے امریکہ، اسرائیل اور ان کے عرب ایجنٹوں کو شکست دی، انشاء اللہ پاکستان کی سرزمین پر بھی ہم ایک بڑی سیاسی طاقت بن کر انہیں شکست سے دوچار کریں گے، اب علی (ع) کے ماننے والوں کے حقوق کی پامالی کا زمانہ بیت چکا ہے۔
٭ انھوں نے کہا: انشاء اللہ بیداری کا یہ سلسلہ جاری رہے گا، ہم ملک و قوم کے تمام طبقات سے رابطے کر رہے ہیں انشاء اللہ یکم جولائی کو مینار پاکستان لاہور میں شہید قائد کی قرآن و سنت کانفرنس کی یادیں تازہ کر دیں گے۔
٭ بیداری کے اس سلسلہ کو آگے بڑھانا ہمار نصب العین ہے اس ضمن میں مظلوموں کو وحدت کی لڑی میں پرو کر طاقتور بنائیں گے اور اسی طاقت سے ظالموں کو ملک سے نکال باہر کریں گے۔
٭ انھوں نے کہا: آج کہا جاتا ہے کہ عدلیہ کو آزادی مل گئی، لیکن حقیقتاً عدلیہ آزاد نہیں ہوئی بلکہ آج بھی مظلوم اور محکوم ہے، بے گناہوں کو پکڑ کر شیعہ اورسنی بھائیوں کے قاتلوں کو آزاد کیا جا رہا ہے، عدلیہ کی آنکھوں پر پٹی بندھی ہوئی ہے، ہمارے قاتلوں کو مسلح کیا جا رہا ہے اور عدلیہ خاموش ہے، لیکن سن لو کہ علی (ع) کے ماننے والوں کو کبھی بھی دیوار کے ساتھ نہیں لگایا جا سکتا۔
٭ انھوں نے کہا کہ اب ہمیں ان یزیدیوں کو نیچا دکھانے کے لیے اپنے گھروں سے باہر نکلنا ہوگا۔
٭ انھوں نے کہا: جہاں بھی کسی بے گناہ کا خون گرتا ہے تو اس میں امریکہ اور اسرائیل کا ہاتھ ہوتا ہے، امریکہ اور اسرائیل ہمارے قاتل ہیںا نہیں ہمارے ملک میں مداخلت کا کوئی حق حاصل نہیں ہے اس لیے پاکستان میں امریکی دہشت گردوں کے مشن کو کم کیا جائے، عوام امریکہ سے نفرت کرتے ہیں، علی (ع) کے ماننے والوں نے جس طرح ایران، لبنان اور عراق کی سرزمین سے امریکہ کو بھگایا اسی طرح پاکستان کی سرزمین سے بھی اسے بھاگنے پر مجبور کر دیں گے، اس کے لیے ہمیں تین مرحلوں میں کام کرنا ہو گا۔
٭ انھوں نے کہا: ہماری تحریک کا پہلا مرحلہ یہ ہے کہ قوم کو منظم کیا جائے مولا علی (ع) نے بستر شہادت پر وصیت کی تھی کہ اے میرے شیعو منظم ہونا منتشر نہ ہونا، تمہارا دشمن بہت کمینہ ہے، ہم نے علمائے کرام، ذاکرین، شعراء، ماتمیوں، ڈاکٹروں، اور وکلاء سمیت ہر طبقہ فکر کے افراد کو منظم کرنے کی تحریک شروع کر دی ہے،
دوسری بات وحدت ہے، میں اس پلیٹ فارم سے مکتب تشیع کی تمام جماعتوں، علمائے کرام کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ اکٹھے ہو کر یزیدیوں کے مقابلے میں کھڑے ہو جائیں۔ ہمارا راستہ، ہماری آرزوئیں اور ہماری امنگیں ایک ہیں ہم اکٹھے ہوں گے اور ایک طاقتور قوم بن کر رہیں گے اس لیے علماء، خطباء، ذاکرین اور خواتین سب مل کر وحدت کے کام کریں اور اگرکہیں کوئی تفرقہ کی بات کرے تو اسے روک دیں۔
تیسری بات یہ ہے کہ ہمیں ہر صورت میں میدان میں رہنا ہے، یہ سال میدان میں حاضر رہنے کا سال ہے، انشاء اللہ ہم قلندر کی سرزمیں سیہون شریف میں بھی اجتماع کریں گے، مینار پاکستان، کے علاوہ اسلام آباد اور بلوچستان میں بھی اجتماعات ہوں گے۔
٭ انھوں نے کہا کہ شہید قائد نے مینار پاکستان پر قرآن و سنت کانفرنس میں قوم کوروڈ میپ دیا تھا ہم جولائی میں ملت کو روڈ میپ دیں گے، قوم کو ایک منشور دیں گے، ہم تمام پاکستانیوں کے درمیان وحدت چاہتے ہیں، میں اہل سنت بھائیوں کو بھی وحدت کی دعوت دیاتا ہوں ۔ ہم ہر مظلوم کے ساتھی ہیں خواہ وہ کافر ہی کیوں نہ ہو اور ہر ظالم کے خلاف ہیں خواہ وہ مسلمان ہی کیوں نہ ہو۔
٭ انھوں نے کہا: ہمیں اکٹھے ہو کر امریکی یزیدیت کا ہاتھ کاٹنا ہے۔
٭ علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ آج عزاداری کومحدود کرنے کی سازشیں ہو رہی ہیں، عزاداری ہماری شہ رگ حیات ہے، ایسی ہر سازش ناکام بنائیں گے اور یزیدی نسل یہ آرزو اپنے دل میں ہی لے کر مر جائے گی لیکن عزاداری محدود د نہیں ہوگی، ہم سب کچھ فدا کر سکتے ہیں لیکن عزاداری کے مسئلے پر ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
٭ انھوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام، علمائے کرام اور بالخصوص آغا راحت حسین حسینی خود کو تنہا نہ سمجھیں۔ مادر وطن کے تمام غیرت مند شیعہ ان کی پشت پر کھڑے ہیں۔
source : www.alimamali.com