اردو
Friday 22nd of November 2024
0
نفر 0

برھان نظم

برھان نظم

برھان نظم

قبلا ًيہ بات واضح ھو چکي ھے کہ خداوند عالم کا وجود واضح اور بديھي ھے اور ھر انسان کي فطرت ميں اس کے وجود پر اعتقاد کو وديعت کيا گيا ھے يعني ھر انسان فطري طور پر دل کي گھرائيوں سے خدا کے وجود پر يقين رکھتا ھے ليکن اس کا مطلب يہ نھيں ھے کہ خداوند عالم کے وجود پر کوئي دليل يا برھان موجود نہ ھو بلکہ وجود خداوند عالم پر بے شمار دلائل خدا کے معتقدين کي جانب سے پيش کئے جاتے رھے ھيں?انھيں براھين ميں ايک بھت ھي سادہ اور واضح برھان، برھان نظم ھے، يہ برھان دو مقدموں پر مشتمل ھے:

الف) تجربات اور شواھد کي روسے يہ بات ثابت ھے کہ اس کائنات ميں منظم مجموعے پائے جاتے ھيں يعني ايک نظم اور انسجام پوري کائنات ميں موجود ھے۔

ب) ھر وہ مجموعہ جو منظم ھو اس کے لئے ايک ناظم ضروري ھے (بغير ناظم کے کوئي بھي شے منظم نھيں ھو سکتي )۔

نتيجہ: سابقہ دونوں مقدموں کي روشني ميں يہ نتيجہ حاصل ھوتا ھے کہ وہ منظم مجموعے جو اس کائنات ميں پائے جاتے ھيں ان کا ايک ناظم ھے۔

اس برھان کے معني اور مفھوم کو سمجھنا بھت آسان ھے حتي کہ بھت سے ايسے افراد جو لکھنا پڑھنا بھي نھيں جانتے اس برھان کے معني سے آشنا ھيں اور اس جھان کے نظم اور انسجام کوديکہ کر اس نظم کو وجود بخشنے والے خدا کي جانب متوجہ ھوجاتے ھيں ليکن اس برھان کي فني اعتبار سے تبيين و توضيح کے لئے ضروري ھے کہ پھلے نظم کي تعريف کي جائے اور پھر دونوں مقدمات کي وضاحت کي جائے۔

تعريف نظم

کيفيت اور کميت کے اعتبار سے ايک دوسرے کے مخالف اجزاء کا ايک مجموعے ميں جمع ھو جانا، اس طريقے سے کہ ان کي باھمي ھماھنگي اور ارتباط کے ذريعے ايک معين غرض حاصل ھو جائے، نظم کھلاتا ھے۔

مثلا: گھڑي ايک منظم چيز ھے اس لئے کہ اس ميں مختلف اجزاء جو کميت و کيفيت کے اعتبار سے ايک دوسرے سے متفاوت ھيں، ايک جگہ جمع ھوتے ھيں۔

مقدمہ ء اول: يہ ايک حقيقت ھے کہ اس کائنات ميں منظم مجموعے موجود ہيں يھاں تک کہ منکرين خدا بھي اس بات کو قبول کرتے ھيں کہ کائنات منظم ھے اوردرحقيقت علوم تجربي اسي نظم اور ھماھنگي تک پھنچنے کا نام ھے علوم تجربي اور سائنس کي ترقي کے ذريعہ روز بروز کائنات کے نظم کے عجيب و غريب مناظر سامنے آتے ھيں۔ آج اگر کسي بھي دانشمند (چاھے وہ موحد ھو يا ملحد) سے اس کائنات کے بارے ميں سوال کيا جائے تو وہ يھي کھے گا کہ اس کائنات ميں ايک تعجب آور اور حيران کن نظام کي حکمراني ھے، خواہ وہ ھمارے وجود کے مختصر ترين ذرات ھوں يا بدن کے دوسرے مختلف اجزاء (قلب، مغز، رگوں کے سلسلے و... ) اور ان کي باھمي ھماھنگي اوردوسرے سے ارتباط اورخواہ آسمان کے بڑے بڑے مجموعے، کھکشانوں اور منظومہ شمسي وغيرہ اور جھاں تک علم انساني کي دسترس ھے ، تمام کے تمام مجموعے ايک دقيق نظام کي پيروي کرتے ھيں۔

مقدمہ ء دوم: برھان نظم کا يہ دوسرا مقدمہ بھي واضح اور بديھي امر ھے اور تمام افراد اس کو قبول کرتے ھيں نيز ھر روز اس سے استفادہ کرتے ھيں۔

ھم جب کسي خوبصورت عمارت کو ديکھتے ھيں تو کھتے ھيں کہ يقينا اس کا نقشہ کسي ماھر انجينئر نے بنايا ھے اور کسي ماھر مستري کے ھاتھوں نے ديواروں کو بلندکيا ھے۔

جب بھي نھج البلاغہ يا صحيفہ ء سجاديہ کو پڑھتے ھيں تو اس حقيقت کا اعتراف کرتے ھيں کہ ان کلمات کو وجود بخشنے والا اعلي درجے کي فصاحت و بلاغت ، حکمت ومعرفت اور علم و دانش کا حامل تھا۔

جب کسي گھڑي کوديکھتے ھيں کہ سھي وقت بتا رھي ھے تو ھميں يہ يقين ھو جاتا ھے کہ اس گھڑي کو بنانے والا اس کے بارے ميں خاص معلومات رکھتا تھا۔

کيا اس طرح اور اسي طرح کے بے شمار موارد ميں يہ احتمال ديا جاسکتا ھے کہ يہ چيزيں اتفاقاً يا کسي حادثے کے نتيجہ ميںوجود ميں آئي ھوں گي يا کوئي ايسا شخص ان کو عالم وجود ميں لايا ھوگا جو ان کے بارے ميں کوئي اطلاع يا علم نہ رکهتا ھو۔

اگر ھم ايک صفحہ کوٹائپ رائٹر ميں لگا ھوا ديکھيں جس پر دقيق علمي مطالب بغير کسي غلطي کے ٹائپ ھوئے ھوں تو آيا ھم يہ احتمال دے سکتے ھيں کہ ايک نادان بچے نے اتفاقاً اور حادثاتي طور پر ٹائپ رائٹر کے بٹنوں کو دباديا ھوگا جس کي بنا پر اتفاقاً يہ دقيق علمي تحرير کاغذ پر ٹائپ ھوگئي۔

پس يہ بات ثابت ھے کہ ھر نظم کسي ناظم کے ذريعہ ھي وجود ميں آسکتا ھے۔

چند نکات

٭ نظم کو ديکہ کر يہ اندازہ لگايا جاسکتا ھے کہ ناظم کتنا حکيم اور قادر ھے (يعني ناظم کي قدرت اور حکمت نظم کے تناسب سے ھوتي ھے)۔ لھذا مورد نظر نظم جتنا دقيق اور پيچيدہ ھوگا، ناظم کي حکمت وقدرت کو اتنا ھي زيادہ ثابت کرے گا۔

٭برھان نظم ميں يہ روري نھيں ھے کہ تمام کائنات ميں نظم ثابت کيا جائے بلکہ اتنا ھي کافي ھے کہ يہ کھا جاسکے کہ کائنات ميں دقيق اور پيچيدہ نظام موجود ھے۔

دوسرے لفظوں ميں يہ کھا جاسکتا ھے کہ ھم جس موجودہ نظم کو جانتے ھيں اس کے ذريعہ ايک حکيم ناظم کا وجود اس کائنات ميں ثابت ھو جاتا ھے چاھے کائنات کا وہ حصہ جوابھي ھمارے لئے مجھول ھے اس کے نظم کا ھميں علم نہ ھو۔

٭ برھان نظم ان افراد کے نظريے کو رد کرتا ھے جو کھتے ھيں کہ کائنات اسي فاقد عقل و شعور طبيعت کي پيداوار ھے اور چھوٹے چھوٹے ذرات کي کور کورانہ حرکت اور ان کے ايک دوسرے پر تاثير اور تاثرات کے ذريعہ وجود ميں آئي ھے۔

٭ جتني سائنس ترقي کرتي جا رھي ھے اتنا ھي کائنات ميں نظم کا وجود ثابت ھوتا جا رھا ھے اور برھان نظم کي قوت ميں اضافہ ھوتا جا رھا ھے اس لئے کہ اس کائنات کے اسرار سے ھر اٹھايا جانے والا پردہ خدا کے وجود کے اثبات کے لئے ايک آيت اور علامت دانشمندوں کے سامنے پيش کرديتا ھے?جيسا کہ مشھور ماھر فلکيات ھرشل کا قول ھے:

جتنا زيادہ علم کا دائرہ بڑھتا جائے گا خدائے ازلي اوراس کے وجود کے اثبات پر دنداں شکن اور قوي تر استدلالات بھي مھيا ھوتے جائيں گے۔

٭حالانکہ قرآن کريم نے اثبات وجود خدا پر صريحاً کوئي دليل قائم نھيں کي ھے( کيونکہ قرآن وجود خدا کو ايک بديھي امر سمجھتا ھے) ليکن امر خلقت ، عالم کي تدبير وغيرہ ميں خدا کے شريک نہ ھونے اور خدا کے تنھا پروردگار عالم ھونے کو بيان کرتے ھوئے بارھا انسجام اور موجودات عالم کے حيرت انگيز نظم کي ياد آوري کرائي ھے اور لوگوں کو اس پر غور و فکر کي دعوت دي ھے نيز کائنات کے ھر موجود کوخدا کے وجود کي ايک نشاني قراردياھے?اس سلسلے ميں قرا?ن کي بعض آيات مندرجہ ذيل ھيں:

انّ في خلق السموات و الارض و اختلاف الليل و النھار لايات لاولي الالباب

بے شک زمين و آسمان کي خلقت ،ليل و نھار کي آمد و رفت ميں صاحبان عقل کے لئے قدرت خد اکي نشانياں ھيں۔

وفي خلقکم و مايبثّ من دابة ايات لقوم يوقنون

اور خود تمھاري خلقت ميں بھي اور جن جانوروں کو وہ پھيلاتا رھتا ھے ان ، ميں بھي صاحبان يقين کے لئے بھت سي نشانياں ھيں ۔

انّ في خلق السموات و الارض و اختلاف الليل و النھار و الفلک التي تجري في البحر بما ينفع الناس و ما انزل الله من السماء من ماءٍ فاحيا بہ الارض بعد موتھا و بثّ فيھا من کلّ دابّة و تصريف الرياح و السحاب المسخّر بين السماء و الارض لايات لقوم يعقلون

بے شک زمين و اسمان کي خلقت ، ليل و نھار کي امد و رفت اوران کشتيوں ميں جو لوگوں کے فائدے کے لئے درياؤں ميں چلتي ھيں اور اس پاني ميں جسے خدا نے اسمان سے نازل کرکے اس کے ذريعے مردہ زمينوں کو زندہ کياھے اور اس ميں طرح طرح کے چوپائے پھيلا دئے ھيں اور ھواؤں کے چلانے ميں نيز اسمان و زمين کے در ميان مسخر کئے جانے والے بادل ميں صاحبان عقل کے لئے اللہ کي نشانياں پائي جاتي ھيں۔

وفي الار ض ايات للموقنين و في انفسکم افلا تبصرون

اور زمين ميں يقين کرنے والوں کے لئے بھت سي نشانياں پائي جاتي ھيں اور خود تمھارے اندر بھي ۔ کيا تم نهيں ديکہ رھے ھو۔

بشکريہ : الحسنين ڈاٹ کام

 


source : www.abna.ir
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

انسان کی انفردی اور اجتماعی زندگی پر ایمان کا اثر
خدا کے نزدیک مبغوض ترین خلائق دوگروہ ہیں
معاد کے لغوی معنی
اخباری شیعہ اور اثنا عشری شیعہ میں کیا فرق ہے؟
اصالتِ روح
موت کی ماہیت
خدا کی نظرمیں قدرو منزلت کا معیار
جن اور اجنہ کےبارے میں معلومات (قسط -2)
خدا اور پیغمبر یہودیت کی نگاہ میں
شيطا ن کو کنکرياں مارنا

 
user comment