1- قالَ الرضا عليه السلام: الصَّلوةُ عَلى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ تَعْدِلُ عِنْدَاللّهِ عَزَّوَ جَلَّ التَّسْبيحَ وَالتَّهْليلَ وَالتَّكْبيرَ-(1)
امام رضا (ع) نے فرمايا: محمد اور اہل بيت محمد صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم پر صلوات اور تحيّت کا ثواب سبحان اللّه ، لا إ له إلاّاللّه ، اللّه اكبر کے ثواب کے برابر ہے-
2- قالَ الرضا عليه السلام: لَوْخَلَتِ الاْ رْض طَرْفَةَعَيْنٍ مِنْ حُجَّةٍ لَساخَتْ بِاهْلِها (2)
اگر زمين لمحہ بھر حجت سے خالي ہوجائے تو يہ اپنے اوپر رہنے والوں کو نگل لے گي-
3- قالَ الرضا عليه السلام : عَلَيْكُمْ بِسِلاحِالاْ نْبياءِ، فَقيلَ لَهُ: وَ ما سِلاحُ الاْ نْبِياءِ؟ يَا ابْنَ رَسُولِ اللّه ! فَقالَ عليه السلام : الدُّعاءُ- (3)
آپ کو انبياء عليہم السلام کا ہتھيار استعمال کرنا چاہئے، پوچھا گيا: انبياء عليہم السلام کا ہتھيار کيا ہے؟ امام عليہ السلام نے قرمايا: انبياء عليہم السلام کا ہتھيار خدا کي طرف توجہ دينا، دعا کرنا اور خدا سے مدد مانگنا ہے-
4- قالَ الرضا عليه السلام : صاحِبُ النِّعْمَةِ يَجِبُ عَلَيْهِ التَّوْسِعَةُ عَلى عَيالِهِ- (4)
نعمت و دولت کے مالک کو اپني قوت کے مطابق اپنے اہل و عيال کے لئے خرچ کرنے چاہئے-
5- قالَ الرضا عليه السلام : المَرَضُ لِلْمُۆْمِنِ تَطْهيرٌ وَ رَحْمَةٌ وَلِلْكافِرِ تَعْذيبٌ وَلَعْنَةٌ، وَ إ نَّ الْمَرَضَ لايَزالُ بِالْمُۆْمِنِ حَتّى لايَكُونَ عَلَيْهِ ذَنْبٌ (5)
بيماري مۆمن کے لئے رحمت اور گناہوں کي مغفرت کا سبب اور کافر کے لئے عذاب اور لعنت ہے-
امام عليہ السلام نے مزيد فرمايا: بيماري ہميشہ مۆمن کے ہمراہ ہے تا کہ اس کا کوئي گناہ باقي نہ رہے اور موت کے بعد آسودہ خاطر ہو- (جاری ہے)
حوالہ جات:
1- امالى شيخ صدوق ص 68، بحارالا نوار: ج 91، ص 47، ضمن ح 2-
2- علل الشّرايع : ص 198، ح 21-
3- بصائرالدّرجات : جزء 6، ص 308، باب 8، ح 5-
4- وسائل الشّيعة : ج 21، ص 540، ح 27807-
5- بحارالا نوار: ج 78، ص 183، ح 35، ثواب الا عمال : ص 175-
source : www.tebyan.net