علیکم السلامہم مانتے ہیں کہ مجتہدین کے درمیان اختلاف رائے ہے لیکن یہ اختلاف رائے جزئی اور فرعی مسائل میں ہے دین کے بنیادی اور ضروری مسائل مسلمہ حقائق ہیں ان میں کوئی مجتہد اپنی رائے نہیں دے سکتا۔ فرعی، جزئی اور ان مسائل میں جو عصر وحی میں موجود نہیں تھے اور جدید دور پیش آئے ہیں یا آتے رہیں گے ان میں اختلاف ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ اس طرح کے بہت سارے ایسے مسائل ہیں جن کے بارے میں شریعت کے اندر واضح اور آشکار حکم موجود نہیں ہے نہ کوئی روایت ہے نہ کوئی آیت ہے ایسے میں مجتہد دیگر قرآئن و شواہد اور اصول عملیہ( استصحاب، برائت، احتیاط اور تخییر) کے ذریعے مسئلہ کا حکم تلاش کرتا ہے اس کے بارے میں تحقیق کرتا ہے ظاہر ہے کہ ہر انسان اپنی فکر اور عقل کے مطابق تحقیق کرتا ہے اور پھر کسی نتیجے تک پہنچتا ہے جب دس آدمی ایسے مسئلہ میں تحقیق کریں گے جس کا شریعت میں پہلے سے کوئی واضح حکم موجود نہیں ہے اور وہ تحقیق کے بعد اس کے بارے میں ایک حکم صادر کریں گے تو یہاں اختلاف پیش آنا لازمی اور فطری بات ہے اور اختلاف نہ پایا جانا غیر فطری ہے اگر سب مل کر ایک فتوی دیں گے تو اس کا مطلب یہ ہو گا انہوں نے تحقیق نہیں کی بلکہ آپس میں مشورہ کیا ہے ہمارے یہاں تحقیق اہم ہے تحقیق کے بعد جب مجتہد ایک مسئلہ کا حکم صادر کرتا ہے تو وہ خدا کے یہاں معذور ہے اس نے اپنی تلاش و جستجو کی اور جس نتیجے پر پہنچا وہ اس نے بتا دیا چاہے صحیح ہو چاہے غلط۔، اس کا کام تحقیق کرنا ہے نا کہ واقع کے مطابق فتویٰ دینا۔ اور مقلد بھی ایسے مجتہد کی بغیر کسی چوں چراں کے تقلید کر سکتا ہے اور قیامت میں مقلد سے اس بارے میں سوال نہیں ہو گا کہ اس نے اس مجتہد کے فتوے پر عمل کیوں کیا چونکہ یہ خلاق واقع تھا بلکہ عمل نہ کرنے کی صورت میں سوال یہ ہوگا کہ کیوں عمل نہیں کیا چاہے فتویٰ خلاف واقع تھا؟۔ اس لیے کہ ہم عصر وحی سے دور ہیں اس دور میں ہماری ذمہ داری صرف یہ ہے کہ مجتہد کے فتوے پر عمل کریں وہ جو بھی کہتا ہے اسے مانیں اور بس۔ خود سے اپنی مرضی کی شریعت نہیں بنا سکتے۔ اور نہ ہی ہم خود آیات و روایات کو سمجھ کر ان پر عمل کر سکتے ہیں اس لیے کہ ہمارے پاس اتنی قابلیت نہیں ہے اور نہ ہی ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ایسا کریں۔ ہمارا کام اپنی ذمہ داری نبھانا ہے اور ہمارے امام نے غیبت میں جانے سے پہلے ہماری ذمہ داری یہ لگا دی ہے کہ مجتہدین کی بات پر چلیں والسلام۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۲۴۲مربوطہ لیکنسمرجعیت کے خلاف پروپیگنڈے کرنے کی وجہ کیا ہے؟
source : www.abna.ir