اردو
Wednesday 9th of October 2024
0
نفر 0

حقيقي اور خيالي حق

حقيقي اور خيالي حق

کسي بھي قسم کے ''حق‘‘ کا ايک فطري اور طبيعي منشا و سبب ہوتا ہے۔ حقيقي اور واقعي حق وہ ہے جو فطري سبب سے جنم لے۔ يہ حقوق جو بعض محفلوں ميں ذکر کئے جاتے ہيں، صرف توہمات اور خيالات کا پلندا ہيں۔

مرد و عورت کے لئے بيان کئے جانے والے حقوق کو ان کي فطري تخليق، طبيعت و مزاج اور ان کي طبيعي ساخت کے بالکل عين مطابق ہونا چاہيے۔

آج کي دنيا کے فيمنسٹ يا حقوق نسواں کے ادارے کہ جو ہر قسم کے اہلِ مغرب، حقوقِ نسواں کے نام پر کتنا شور و غوغا اور جنجال برپا کرتے ہيں اور ان کي پريشاني کا سبب بھي يہي چيز ہے۔ کہتے ہيں کہ صرف ہم ہيں جو مقام زن کا پاس رکھتے ہيں۔ بہت خوب جناب ! يہ لوگ مقامِ زن کا اپني رسمي محافل، ميٹنگوں، خريد و فروخت کے مراکز اور سڑکوں پر خيال رکھتے ہيں اور وہ بھي اس سے صرف لذّت حاصل کرنے کے لئے ! ليکن کيا گھر ميں شوہر اپني بيوي کے ساتھ ايسا ہي ہے کہ جيسا باہر ہے؟ وہاں خواتين کو دي جانے والي اذيت و آزار، مردوں کے ہاتھوں خواتين کي مار پيٹ، گھر کي چار ديواري ميں اُس کا بُرا حال اور زُور و زبردستي کي حکمراني و غيرہ کتني زيادہ ہے؟ !

 


source : www.tebyan.net
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

کامياب ازدواجي زندگي کے ليۓ پانچ سنہري اصول
شادی
حديث''وسنتي'' کي دوسري سند
شادي شدہ افراد کے مسائل
اچھا اخلاق
۔خود شناسی
روزہ کا ظاھر وباطن
لڑکیوں کی تربیت
قرآن میں روزہ کا حکم
چالیس حدیثیں

 
user comment