اردو
Monday 23rd of December 2024
0
نفر 0

رحلت رسول اسلام (ص) اور شہادت امام حسن (ع)

رحلت رسول اسلام (ص) اور شہادت امام حسن (ع)

امام حسن (علیہ السلام) اور معاویہ کے درمیان صلح ہونے کے بعد امام حسن (علیہ السلام) مدینہ واپس آگئے اور اس طرح معاویہ کی حکومت کو دس سال گذر گئے۔ معاویہ نے صلح نامہ کے خلاف یزید کی بیعت لینا چاہی لہذا اس نے اپنے اس ارادہ کو عملی جامہ پہنانے کیلئے امام حسن (علیہ السلام) کو شہید کرنے کا ارادہ کیا۔ معاویہ نے روم کے بادشاہ سے زہر منگوایا اور اس کو ایک لاکھ درہم کے ساتھ "جعدہ بنت اشعث بن قیس" امام علیہ السلام کی بیوی کے پاس بھیجا اور اس نے جعدہ سے وعدہ کیا کہ وہ امام حسن کو زہر سے شہید کردے بعد میں اس کی شادی اپنے بیٹے یزید سے کردے گا ۔"قطب راوندی" نے لکھا ہے: اس دن گرمی بہت زیادہ تھی اور امام علیہ السلام روزہ سے تھے، افطار کے وقت امام علیہ السلام پر پیاس کی شدت ہوئی ، جعدہ نے دودھ میں زہر ملا کر امام کو دیا اور امام نے اس کو نوش فرمالیا، آپ نے زہر کا احساس کیا تو کلمہ استرجاع(انا للہ و انا الیہ) کو زبان پر جاری کیا اور جعدہ کی طرف رخ کیا ، آپ کے سامنے ایک طشت رکھا تھا جس میں آپ کے جگر کے ٹکڑے گر رہے تھے ، آپ نے فرمایا: اے خدا کی دشمن، تو نے مجھے قتل کیا خدا تجھے قتل کرے، اس شخص نے تجھے دھوکا دیا ہے میرے بعد تجھ سے کوئی شادی نہیں کرے گا ۔ امام حسن (علیہ السلام)۴۷ سال کی عمر میں ۵۰ ہجری کو شہید ہوئے اور آپ کی قبر مدینہ میں ہے۔ شیخ مفید نے نقل کیا ہے: حضرت امام حسن (علیہ السلام) کے ۸ بیٹے اور ۷ بیٹیاں تھیں۔ تاریخ میں بیان ہوا ہے : حضرت نے ۲۵ مرتبہ پائے پیادہ حج کیا اور دو یا تین مرتبہ اپنا سارا مال فقراء کو تقسیم کیا ۔لکھا ہے : معاویہ نے جعدہ کو ایک لاکھ درہم دئیے لیکن اس کی شادی یزید سے نہیں کی اور کہا: مجھے ڈر ہے کہ تو میرے بیٹے کے ساتھ وہی سلوک نہ کرے جو تو نے رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ) کے بیٹے کے ساتھ کیا ہے (۱) ۔اٹھائیس صفر ۱۱ ہجری کو رسول اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ) کی شہادت ہوئی اورتمام مورخین نے اتفاق کیا ہے کہ آپ کی شہادت پیر کے روز ہوئی ہے، شہادت کے وقت آپ کی عمر ۶۳ سال تھی ۔ رسول اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ) ۴۰ سال کی عمر میں مبعوث بہ رسالت ہوئے اور ۱۳ سال مکہ میں لوگوں کو توحیداور خدا پرستی کی دعوت دی اور ۵۳ سال کی عمر میں مکہ سے مدینہ ہجرت فرمائی اور ۱۰ سال مدینہ میں رہ کر شرک، کفر اور ظلم کے خلاف جنگیں لڑیں ، اس عرصہ میں مختلف ممالک کے لوگ آپ پر ایمان لے آئے اور اسلام روزانہ ترقی حاصل کرتا رہا یہاں تک کہ ۲۸ صفر ۱۱ ہجری کو آپ کی شہادت ہوئی ۔ حضرت امیر المومنین علی (علیہ السلام) نے آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ) کو غسل و کفن دیا اور آپ پر نماز پڑھی آپ کے بعد لوگوں نے گروہ در گروہ آپ کے جنازہ پر نماز پڑھی اس کے بعد حضرت علی علیہ السلام نے آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ) کو آپ کے اسی کمرہ میں جہاں آپ کی شہادت ہوئی تھی دفن کردیا.


source : www.abna.ir
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

روزہ کی اہمیت اور فضیلت کے بارے میں چند احادیث
اسامي قرآن کا تصور
ماہ رجب کےواقعات
نماز کی اذان دنیا میں ہر وقت گونجنے والی آواز
شہید مطہری کے یوم شہادت پر تحریر (حصّہ دوّم )
قرآن اور دیگر آسمانی کتابیں
بے فاﺋده آرزو کے اسباب
شیطان اور انسان
سمیہ، عمار یاسر کی والده، اسلام میں اولین شہید ...
"صنائع اللہ " صنائع لنا" صنائع ربّنا " ...

 
user comment