اردو
Friday 22nd of November 2024
0
نفر 0

قرآن مجید کی آیات میں محکم اور متشابہ سے کیا مراد ہے؟

قرآن مجید کی آیات میں محکم اور متشابہ سے کیا مراد ہے؟

ہم سورہ آل عمران میں پڑھتے ہیں: < ہُوَ الَّذِی اٴَنْزَلَ عَلَیْکَ الْکِتَابَ مِنْہُ آیَاتٌ مُحْکَمَاتٌ ہُنَّ اٴُمُّ الْکِتَابِ وَاٴُخَرُ مُتَشَابِہَاتٌ> (1)

"اس نے آپ پر وہ کتاب نازل کی ہے جس میں سے کچھ آیتیں محکم ہیں جو اصل کتاب ہیں اور کچھ متشابہ ہیں"۔

یہاں پر یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ "محکم" اور "متشابہ" سے کیا مراد ہے؟

لفظ "محکم" کی اصل "احکام" ہے اسی وجہ سے مستحکم اور پائیدار موضوعات کو "محکم" کہا جاتا ہے، کیونکہ وہ خود سے نابودی کے اسباب کو دور کرتے ہیں، اور اسی طرح واضح و روشن گفتگو جس میں احتمال خلاف نہ پایا جاتا ہو اس کو "محکم" کہا جاتا ہے، اس بنا پر "محکمات" سے وہ آیتیں مراد ہیں جن کا مفہوم اور معنی اس قدر واضح اور روشن ہو کہ جس کے معنی میں بحث و گفتگو کی کوئی گنجائش نہ ہو، مثال کے طور پر درج ذیل آیات :

<قُلْ ھُوَ اللهُ اٴحدٌ > <لَیْسَ کَمِثْلِہِ شَیءٌ> <اللهخَالِقُ کُلّ شَیءٍ> <لِلذَکَرِ مِثْلُ حَظَّ الاٴنْثَیَینِ>

اور اس کی طرح دوسری ہزاروں آیات جو عقائد، احکام، وعظ و نصیحت اور تاریخ کے بارے میں موجود ہیں یہ سب آیات "محکمات" ہیں، ان محکم آیات کو قرآن کریم میں "امّ الکتاب" کا نام دیا گیا ہے، یعنی یہی آیات اصل، اور مرجع و مفسر ہیں اور یہی آیات دیگر آیات کی وضاحت کرتی ہیں۔

لفظ "متشابہ" کے لغوی معنی یہ ہیں کہ اس کے مختلف حصے ایک دوسرے کے شبیہ اور مانند ہوں، اسی وجہ سے ایسے جملے جن کے معنی پیچیدہ ہوں اور جن کے بارے میں مختلف احتمالات دئے جاسکتے ہوں ان کو "متشابہ" کہا جاتا ہے، اور قرآن کریم میں بھی یہی معنی مراد ہیں، یعنی ایسی آیات جن کے معنی ابتدائی نظر میں پیچیدہ ہیں شروع میں کئی احتمالات دئے جاتے ہیں اگرچہ آیات "محکمات" پر توجہ کرنے سے اس کے معنی واضح اور روشن ہوجاتے ہیں۔

اگرچہ "محکم" اور "متشابہ" کے سلسلہ میں مفسرین نے بہت سے احتمالات دئے ہیں لیکن ہمارا پیش کردہ مذکورہ نظریہ ان الفاظ کے اصلی معنی کے لحاظ سے بھی مکمل طور پر ہم آہنگ ہے اور شان نزول سے بھی، آیت کی تفسیر کے سلسلہ میں بیان ہونے والی روایات سے بھی، اور محل بحث آیت سے بھی، کیونکہ مذکورہ آیت کے ذیل میں ہم پڑھتے ہیں کہ بعض خود غرض لوگ "متشابہ" آیات کو اپنی دلیل قرار دیتے تھے، یہ بات واضح ہے کہ وہ لوگ آیات سے ناجائز فائدہ اٹھانا چاہتے تھے کہ متشابہ آیات سرسری نظر میں متعدد معنی کئے جانے کی صلاحیت رکھتی ہیں جس سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ "متشابہ" سے وہی معنی مراد ہیں جو ہم نے اوپر بیان کئے ہیں۔

 


source : www.tebyan.net
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

کیا شیطان (ابلیس) جنّات میں سے هے یا فرشتوں میں سے؟
قرآن مجید میں سورج کے طلوع اور غروب سے کیا مراد ...
اسلامی اتحاد قرآن و سنت کی روشنی میں
قرآنی لفظِ "سمآء"کے مفاہیم
قرآن و اھل بیت علیھم السلام
امامت قرآن اورسنت کی رو سے
اسلام پر موت کی دعا
دینی معاشرہ قرآن و سنت کی نظر میں
سورہ بقرہ کی آیت نمبر ۲۳۳ اور سورہ احقاف کی آیت ...
اولو العزم انبیاء اور ان کی کتابیں کون کونسی هیں؟ ...

 
user comment