ہمارے اسلامي معاشرے ميں بدقسمتي سے بعض مسلمانوں کي يہ حالت ہے کہ جيسے ہي وہ اذان کي آواز سنتے ہيں وہ ٹيليويژن يا ريڈيو کو بند کر ديتے ہيں ۔ اس کے برژس جب گھر ميں ٹيليفون کي گھنٹي بجتي ہے تو جتني بھي جلدي ممکن ہو ہم خود کو ٹيليفون تک پہنچاتے ہيں کہ کہيں ايسا نہ ہو کہ ہمارے پہنچنے سے پہلے ٹيلي فون منقطع نہ ہو جاۓ اور کوئي اہم کام رہ نہ جاۓ ۔ اگر ہمارے ارد گرد کوئي ہميں بلاتا ہے تو جب جلد ہم جواب ديتے ہيں يا کم از کم اس پر ردّعمل ظاہر کرتے ہيں ۔ دفتر ميں جب انچارج کسي کو بلاتا ہے تب اس کے ماتحت افراد فوري طور پر خود کو تيار کرکے اس کے سامنے حاضر ہوتے ہيں اور نہايت ادب و احترام کے ساتھ اپنے انچارج کے سامنے جھکتے ہيں اور اس کے حکم کي تعميل بجا لاتے ہيں ليکن بدقسمتي کي بات ہے کہ جب ہميں ہمارا خالق اور سارے جہانوں کا مالک بلاتا ہے تو ہم ميں سے بہت سارے افراد اس بلاوے سے بےخبر رہتے ہيں ۔ ايسے وقت ميں جب منادي ندا دے رہا ہوتا ہے کہ اے لوگو! خدا سے بات کرنے کا وقت ہے ۔ بھترين عمل کي طرف دوڑو ۔ يہ وہ وقت ہوتا ہے جب ہميں دنيا کي مصروفيات سے وقت نکال کر خدا کي طرف مراجعہ کرنا ہوتا ہے مگر ہمارے اوپر کوئي اثر نہيں ہو رہا ہوتا ہے اور ہم اپنے کاموں ميں مصروف رہتے ہيں اور اکثر اوقات ہم سے ہماري نماز قضا ہو جاتي ہے ۔ دين کي تربيت ميں ہميں جو حکم ديا گيا ہے وہ يہ ہے کہ جب کوئي اذان کي آواز سنے تو اپنے کاموں سے ہاتھ روک دے اور نماز کي تياري ميں مصروف ہو جاۓ۔ اس کا مطلب يہ ہے کہ آپ کو خدا کي طرف رجوع کرنے کا بلاوا آيا ہے ، اس ليۓ دوسرے کاموں ميں مصروف نہ رہو کيونکہ يہي تمہارے ليۓ بہتر ہے اور جب موذن کہتا ہے " «حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ» پس اذان يہ کہتي ہے کہ اے امت محمد صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم خدا نے اپنے دين کو تمہارے ليۓ نماياں کر ديا ہے اس ليۓ اسے ضائع مت کرو اور اس پر قائم رہو تاکہ خدا تمہاري بخشش کرے اور دوسرے کاموں ميں خود کو مشغول مت رکھو کيونکہ نماز دين کا ستون ہے ۔
source : www.tebyan.net