اردو
Monday 23rd of December 2024
0
نفر 0

جناب زينب سلام اللہ عليہا کي حيا اور عفت کے چند نمونہ

وراثت اور خاندان کي تاثير انسان کي رفتار و گفتار ميں ناقابل ترديد ہے- آج يہ چيز واضح طور پر ثابت ہو چکي ہے کہ بعض اچھي اور بري صفات نسل در نسل انسان کے اندر منتقل ہوتي رہتي ہيں- اسي وجہ سے وہ خاندان جن ميں پيغمبروں اور آئمہ معصومين(ع) کا وجود رہا ہے عام طور پر وہ پاک اور برائيوں سے دور ہيں- اسي وجہ سے اسلامي تعليمات ميں ان خوبصورت عورتوں کے ساتھ شادي کرنے سے منع کيا ہے جو ناپاک خاندان کي ہوتي ہيں- اسلامي تعليمات ميں وراثت کے ساتھ ساتھ تربيت بھي بيان ہوئي ہے يعني بہ
جناب زينب سلام اللہ عليہا کي حيا اور عفت کے چند نمونہ

راثت اور خاندان کي تاثير انسان کي رفتار و گفتار ميں ناقابل ترديد ہے- آج يہ چيز واضح طور پر ثابت ہو چکي ہے کہ بعض اچھي اور بري صفات نسل در نسل انسان کے اندر منتقل ہوتي رہتي ہيں- اسي وجہ سے وہ خاندان جن ميں پيغمبروں اور آئمہ معصومين(ع) کا وجود رہا ہے عام طور پر وہ پاک اور برائيوں سے دور ہيں- اسي وجہ سے اسلامي تعليمات ميں ان خوبصورت عورتوں کے ساتھ شادي کرنے سے منع کيا ہے جو ناپاک خاندان کي ہوتي ہيں- اسلامي تعليمات ميں وراثت کے ساتھ ساتھ تربيت بھي بيان ہوئي ہے يعني بہت ساري صفات تربيت کے ذريعہ انسان اپنے وجود ميں پيدا کرسکتاہے -

جناب زينب سلام اللہ عليہا  کي زندگي ميں يہ دونوں عوامل( وارثت اور تربيت) اعلي ترين منزل پر موجود تھے

جي ہاں- جناب زينب  سلام اللہ عليہا خانہ وحي ميں معصوم ماں باپ سے دنيا ميں آئيں اورنبوت کي آغوش اور امامت و ولايت کے گہوارے ميں نشو نما پائي- اور ايسي ماں کا دودھ پيا جو کائنات ميں بے مثل و نظير ہے- تو ايسي بيٹي جس نے ايسے ماحول ميں تربيت حاصل کي ہو جس نے ايسي فضا ميں پرورش پائي ہو اس کي شرافت و کرامت اور عفت و حيا کا کيا مقام ہو گا؟ 

’’يحيي مازني‘‘ ايک بزرگ عالم دين اور راوي حديث نقل کرتے ہيں: کئي سال ميں نے مدينہ ميں حضرت علي عليہ السلام کے جوار ميں ايک ہي محلہ ميں زندگي گزاري- ميرا گھر اس گھر کے قريب تھا جہاں حضرت زينب بن علي عليہما السلام رہتے تھے حتي ايک بار بھي کسي نے حضرت زينب کو نہيں ديکھا اور نہ ہي کسي نے ان کي آواز سني- وہ جب اپنے نانا کي زيارت کو جاتي تھيں تورات کا انتخاب کرتي تھيں رات کے عالم ميں نانا کي قبر پر جايا کرتي تھيں اور اپنے بابا علي اور بھائي حسن و حسين عليہم السلام کے حصار ميں گھر سے نکلتي تھيں- جب آپ رسول خدا(ص) کي قبر مبارک کے پاس پہنچتي تھيں تو امير المومنين علي عليہ السلام  قبر کے اطرف ميں جلنے والے چراغوں کو گل کر ديا کرتے تھے- ايک دن امام حسن عليہ السلام نے اس کام کي وجہ پوچھ لي تو حضرت نے فرمايا: اَخْشي اَنْ يَنْظُرَ اَحَدٌ اِلي شَخْصِ اُخْتِكَ زَيْنَبَ(15) ميں ڈرتا ہوں کہ ميري بيٹي زينب پر کسي نہ نگاہ نہ پڑ جائے-

شيخ جعفرنقدي کے بقول جناب زينب سلام اللہ عليہا نے پنجتن آل عبا کے زير سايہ تربيت حاصل کي ہے ’’ فَالخمسة اَصْحابُ الْعَباءِ هُمُ الَّذينَ قامُوا بِتربيتِها وَتثْقيفِها وتهذيبِها وَكَفاكَ بِهِمْ مُۆَدِّبينَ وَمُعَلِّمينَ (16) پنجتن آل عبا نے زينب کو تربيت و تہذيب اور تثقيف عطا کي اور يہي کافي ہے کہ وہ (آل عبا) ان کي تربيت کرنے والے اورانہيں تعليم دينے والے ہيں-


source : tebyan
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

روزہ کی اہمیت اور فضیلت کے بارے میں چند احادیث
اسامي قرآن کا تصور
ماہ رجب کےواقعات
نماز کی اذان دنیا میں ہر وقت گونجنے والی آواز
شہید مطہری کے یوم شہادت پر تحریر (حصّہ دوّم )
قرآن اور دیگر آسمانی کتابیں
بے فاﺋده آرزو کے اسباب
شیطان اور انسان
سمیہ، عمار یاسر کی والده، اسلام میں اولین شہید ...
"صنائع اللہ " صنائع لنا" صنائع ربّنا " ...

 
user comment