حضرت علی علیہ السلام کی حکومت کے زمانے میں ایک غیرمسلم شخص راستے میں جناب امیر کا ہمسفر ہوگیا وہ آپ کونہيں پہچانتا تھا اس نے جناب امیر سے سوال کیا کہ آپ کہاں جا رہے ہیں حضرت نے فرمایا : کوفہ ۔ جب دونوں ایک ایسے مقام پر پہنچے جہاں سے دو راستے الگ الگ ہو جاتے ہیں تو وہ غیرمسلم شخص دوسرے راستے کی جانب چل پڑا حضرت نے کچھ دور تک اس کا ساتھ دیا اس نے حضرت سے کہا کہ آپ تو کوفہ جا رہے تھے کیوں اس راستے پر آ رہے ہيں کیا آپ کو نہیں معلوم کہ کوفہ کا راستہ ادھر سے نہيں جاتا ؟ حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا مجھے معلوم ہے لیکن ہمارے پیغمبر کا طریقہ یہ ہے کہ اچھی رفاقت و دوستی یہ ہے کہ دوست کا کچھ دور تک ساتھ دیا جائے اور کچھ دور تک اسے رخصت کیا جائے میں اسی لئے تیرے ساتھ یہاں تک آیا ہوں ۔ اس غیرمسلم شخص نے کہا کہ جو لوگ بھی دین اسلام کے پیروی کر رہے ہيں وہ اس دین کی اخلاقی تعلیمات کے گرویدہ ہوگئے ہيں اوراب میں آپ کو گواہ بنا رہا ہوں کہ میں بھی اسلام قبول کر رہا ہوں ۔
وہ شخص وہیں حضرت علی علیہ السلام کے ہمراہ کوفہ آیا اور کوفہ پہنچنے کے بعد اسے یہ معلوم ہوا کہ آپ ہی امیرالمومنین ہیں اور پھر اس نے آپ کے حضور کلمہ شہادت زبان پر جاری کیا ۔
source : tebyan