حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) ایک طویل حدیث میں قرآن کی عظمت و شرافت بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں قیامت کے دن قرآن کہے گا پرودگار تیرے کچھ بندوں نے میری حرمت کا مکمل خیال رکھا میری حفاظت کی اور میری کسی چیز کو ضائع ہونے نہ دیا لیکن کچھ دوسرے بندوں نے مجھے ضائع کیا ۔ میرا حق ادا نہیں کیا اور جھٹلایا۔
فیقول تعالیٰ و عزتی وجلالی و ارتفاع مکانی لاثیبین علیک الیوم احسن الثواب ولا عاقبن علیک الیوم الیم العقاب
(اصول کافی جلد ۲ص۵۹۷)
اس وقت خداوندعالم فرمائے گا مجھے میری عزت و بزرگی اور بلند مقام کی قسم آج میں بہترین ثواب تمہارے لئے اور بد ترین اور دردناک عذاب کو تمہارے خاطر مقرر کروں گا۔
جناب امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے مروی ہے فیقول الجبار و عزتی وجلالی و ارتفاع مکانی لاکرمن الیوم من اکرمک ولا ھینن من اھانک
(اصوک کافی فضل قرآن حدیث۱۴ج۲ص۶۰۲)
خداوند جبار فرماتا ہے مجھے میری عزت وجلال اوربلندی مقام کی قسم آج میں اس کا احترام کروں گا جس نے تیرا احترام کیا اور اسے ضرور ذلیل کروں گا جس نے تجھے ذلیل کیا۔
ہر مسلمان اس حقیقت سے واقف ہے کہ قرآن کی توہین کرنا گناہ کبیرہ ہے۔ قرآن کی توہین گویا خداوند اور خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفی (صلی اللہ علیہ و آلہ) کی توہین ہے۔
قال رسول (صلی اللہ علیہ و آلہ) انا اول وافد علی العزیز الجبار یوم القیامتہ وکتابہ واھل بیتی ثم امتی ثم اسئلھم مافعلتم بکتاب اللّٰہ و باھل بیتی
(اصول کافی فضل القرآن حدیث۴ص۶۰۰)
جناب رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے فرمایا میں وہ پہلا شخص ہوں گا جو قیامت کے دن بارگاہ خداوندی میں حاضر ہوں گا میرے ساتھ میرا خاندان اور اس کی کتاب ہو گی اس کے بعد میری امت حاضر ہوگی پھر میں ا پنی امت سے پوچھوں گا کہ تم نے کتاب خدا اور میرے اہل بیت سے کیا سلوک روارکھا ۔
source : tebyan