تاریخ اسلام میں کبهی ایسے افراد بهی ملتے ہیں کہ جن کے نام رقم نہیں ہوئے ہیں لیکن عظمت و بزرگی کے لحاظ سے کم نظیر ہیں۔ انهیں میں سے وه عورت بهی ہے جس کا تعلق قبیلہ بنی نجار سے ہے۔ اس عورت کے بارے میں لکها ہے کہ جنگ احد میں اس نے اپنے والد، شوہر اور بیٹے کی قربانیاں دی تهیں۔
جنگ ختم ہونے کے بعد عورتیں مدینہ سے احد کی طرف گئیں تا کہ اپنے عزیزوں کے حالات معلوم کر سکیں۔ احد جانے والی عورتوں میں سے ایک تهی۔ جب یہ میدان جنگ میں پہنچی تو دیکها کہ باقی بچ جانے والے مسلمان رسول (ص) کے دندان مبارک شہید ہوجانے اور زخم کهانے پر افسوس کر رہے ہیں۔
وه قریب گئی اور اپنے عزیزوں کا حال دریافت کئے بغیر ایک مرد سے کہا: مجهے یہ بتاؤ رسول (ص) زنده ہیں یا نہیں؟ اس نے کہا : ہا زنده ہیں۔
کیا میں انهیں نزدیک سے دیکه سکتی ہوں تا کہ مجهے اطمینان حاصل ہوجائے؟ کیون نہیں ! مرد اس ایمان اور اعتقاد والی عورت کے احترام میں ایک طرف ہٹ گئے تا کہ وه اگے بڑه کر اپنے آنکهوں سے الله کے رسول (ص) کو دیکه لیں۔
عورت فریب آئی اور جیسے ہی اس نے مسلمانوں کے آسمانی رہبر سے دیکها اور انهیں زنده پایا تو کہا:
آپ زنده ہیں تو پهر ہر مصیبت ہمارے لئے آسان ہے ۔ اس کے بعد واپس پلٹ گئی۔
source : tebyan