قرآن کریم ہماری آسمانی کتاب اور ہمارے پیغمبر کا جاویدانی معجزہ ہے۔ یہ کتاب ۲۳ سال کی مدت میں تدریجاً ہمارے پیغمبر پر نازل ہوئی‘ قرآن کریم جو پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کتاب بھی ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اعجاز کا مظہر بھی‘ یہ کتاب عصائے موسیٰ اور دم عیسیٰ کے اثر سے صدہا گنا بزرگ و عظیم اثرات کی حامل ہے‘ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لوگوں کے سامنے آیات قرآنی کی تلاوت فرماتے تھے اور ان آیات کی کشش و جاذبیت لوگوں کو اسلام کی طرف کھینچ لیتی تھی‘ تاریخ اسلام میں اس موضوع سے متعلق واقعات کی تعداد شمار کی حد سے باہر ہے۔ قرآن مجید ۱۱۴ سورتوں کا مجموعہ ہے اور یہ تمام سورتیں تقریباً ۲۶۰۵ آیتوں پر مشتمل ہیں اور ان تمام آیتوں میں ۷۸ ہزار کلمے ہیں۔
مسلمانوں نے صدر اسلام سے لے کر عصر حاضر تک قرآن پر بے انتہا توجہ دی ہے اور اس کے اہتمام کے سلسلے میں بے مثال دلچسپی کا ثبوت دیا ہے‘ جو قرآن کے ساتھ ان کی عقیدت کی دلیل ہے۔
قرآن کریم رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مبارک زمانے ہی میں ایک جماعت کے ذریعے جسے خود حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہی معین فرمایا تھا اور جو کاتبان وحی کے نام سے مشہور ہوئی‘ لکھا جاتا رہا اس کے علاوہ اکثر مسلمان مرد اور عورتیں‘ چھوٹے اور بڑے پورا قرآن یا اس کی اکثر آیتوں کے زبانی یاد کرنے سے ایک عجیب عشق رکھتے تھے‘ قرآن کو نمازوں میں بھی پڑھتے تھے اور نمازوں کے علاوہ بھی دوسرے اوقات و حالات میں اس کی تلاوت کو ثواب سمجھتے تھے۔
اس کے علاوہ قرآن مجید کی تلاوت سے (روحانی) لذت حاصل کرتے تھے اور تلاوت قرآن ان کی روح کے آرام و سکون کا سرمایہ تھی۔
قرآن کیلئے مسلمانوں کی عظیم کوشش
مسلمانوں نے ہر زمانے میں اپنی آسمانی کتاب سے شوق و عشق کی بناء پر اپنے علمی و فکری وسائل کے مطابق قرآن مجید کے سلسلے میں کام کئے ہیں‘ جیسے اسے حفظ کرنا اور اپنے سینوں کے سپرد کر دینا‘ قرات و تجوید کے اساتذہ اور ماہرین کی قرات‘ معانی کی تفسیر‘ لغات کی تشریح و توضیح کے لئے مخصوص لغت کی کتابوں کی تصنیف و تالیف‘ تمام آیتوں کلموں یہاں تک کہ پورے قرآن میں جتنے حروف ہیں‘ ان کو بھی شمار کر لینا‘ یہ سب کام بڑی محنت سے کئے گئے ہیں۔ قرآن کے معانی و مطالب پر باریک بینی کے ساتھ تحقیق اور قانونی‘ اخلاقی‘ اجتماعی‘ فلسفی‘ عرفانی اور سائنسی مسائل میں قرآن مجید سے استفادہ کرنا‘ اپنے اقوال اور تحریروں کو قرآنی آیات سے زینت دینا‘ قرآنی آیات کے نفیس کتبے تیار کرنا یا چونے کے اوپر آیتوں کا لکھنا‘ ٹائلوں یا دوسری چیزوں پر قرآنی سورتوں اور آیتوں کو خوش خط و خوش نما خطوط اور طرز تحریر سے لکھنا‘ سنہرے حروف میں قرآن نویسی‘ اپنے لڑکے اور لڑکیوں کو ہر علم سکھانے سے پہلے قرآن کی تعلیم دینا‘ قرآن کو پڑھنے اور سمجھنے کے لئے علم صرف و نحو کے قواعد کی ترتیب و تدوین اور اس کی باریکیوں کو سمجھنے کے لئے‘ علم معانی و بیان و بدیع کی اختراع و ایجاد‘ عربی زبان کی تمام لغات کو جمع کرنا وغیرہ وغیرہ۔
اس کے علاوہ قرآن سے مسلمانوں کے عشق و محبت ہی کا نتیجہ تھا‘ جو عقلی و ادبی علوم کا ایک سلسلہ وجود میں آیا ورنہ اگر قرآن نہ ہوتا‘ تو یہ علوم بھی وجود میں نہ آتے۔
source : tebyan