رسول اکرم (ص) نے فرمایا! میرے بعد علی (ع) ہی لوگوں کو تاویل قرآن کا علم دیں گے اور انھیں باخبر بنائیں گے۔( شواہد التنزیل 1 ص 39 / 28 از انس)۔
37۔ امام علی (ع) ! مجھ سے کتاب الہی کے بارے میں جو چاہو دریافت کرلو کہ کوئی آیت ایسی نہیں ہے جس کے بارے میں مجھے یہ نہ معلوم ہو کہ دن میں نازل ہوئی ہے یا رات میں، صحرا میں نازل ہوئی ہے یا پہاڑ پر
( الطبقات الکبریٰ 2 ص 338 ، تاریخ الخلفاء ص 218 ، تاریخ دمشق حالات امام علی (ع) 3 ص 21 / 1039 ، تفسیر عیاشی 2ص 383 / 31 روایت ابوالطفیل ، امالی صدوق 227 / 13 ، امالی مفید 152 /3)۔
38۔ امام علی (ع) ! مجھ سے کتاب خدا کے بارے میں دریافت کرو، خدا کی قسم کوئی آیت دن میں یا رات میں ، سفر میں یا حضر میں ایسی نازل نہیں ہوئی جسے رسول اکرم نے مجھے سنایا نہ ہو اور اس کی تاویل نہ بتائی ہو۔
یہ سن کر ابن الکواء بول پڑا کہ بسا اوقات آپ موجود بھی نہ ہوتے تھے اور آیت نازل ہوتی تھی۔؟
فرمایا کہ رسول اکرم اسے محفوظ رکھتے تھے یہاں تک کہ جب حاضر ہوتا تھا تو مجھے سنادیا کرتے تھے اور فرماتے تھے یا علی (ع) ! اللہ نے تمھارے بعد یہ آیات نازل کی ہیں اور ان کی یہ تاویل ہے اور مجھے تنزیل و تاویل دونوں سے باخبر فرمادیا کرتے تھے(امالی طوسی (ر) 523 /1158 ، بشارة المصطفیٰ ص 219 از مجاشعی از امام رضا (ع) ، الاحتجاج 1 ص 617 / 140 از امام صادق (ع) ، کتاب سلیم بن قیس ص 214)۔
39۔ امام علی (ع) ! رسول اکرم پر کوئی بھی آیت قرآن نازل نہیں ہوئی مگر یہ کہ مجھے سنابھی دیا اور لکھا بھی دیا اور میں نے اپنے قلم سے لکھ لیا اور پھر مجھے اس کی تاویل و تفسیر سے بھی باخبر فرما دیا اور ناسخ و منسوخ ، محکم و متشابہ اور خاص و عام بھی بتادئے۔( کافی 1 ص 64 / 1 ) ، خصال ص 217 / 131 ، کمال الدین 284 / 37 ، تفسیر عیاشی 1 ص 253 از کتاب سلیم بن قیس)۔
40۔ عبداللہ بن مسعود ! قرآن مجید سات حروف پر نازل ہوا ہے اور ہر حرف کا ظاہر بھی ہے اور باطن بھی اور علی (ع) بن ابی طالب (ع) کے پاس ظاہر کا علم بھی ہے اور باطن کا علم بھی ہے۔( حلیة الاولیاء 1 ص 65 ، تاریخ دمشق حالات امام علی (ع) 3 / 25 / 1048 ، ینابیع المودہ 1 ص 215 / 24)۔
41۔ امام حسن (ع) نے معاویہ کے دربار میں فرمایا کہ میں بہترین کنیز خدا اور سیدّہ النساء کا فرزند ہوں ، مجھے رسول اکرم نے علم خدا کی غذا دی ہے اور تاویل قرآن اور مشکلات احکام سے باخبر کیا ہے، ہمارے لئے غالب آنے والی عزت بلندترین کلمہ اور فخر و نورانیت ہے۔( احتجاج 2 ص 47)۔
42۔ امام باقر (ع) ! کسی شخص کے امکان میں نہیں ہے کہ یہ دعویٰ کرے کہ ہمارے پاس تمام قرآن کے ظاہر و باطن کا علم ہے،سوائے اوصیاء پیغمبر اسلام کے ۔( کافی 1 ص 228 / 2 ، بصائر الدرجات 193 از جابر)۔
43۔ امام باقر (ع) جس شخص نے بھی یہ دعویٰ کیا کہ اس نے سارا قرآن تنزیل کے مطابق جمع کیا ہے وہ جھوٹا ہے… قرآن کو تنزیل کے مطابق صرف حضرت علی (ع) بن ابی طالب نے جمع کیا ہے اور ان کی اولاد نے محفوظ رکھا ہے۔ ( کافی 1 ص 228 /1 از جابر)۔
44۔ فضیل بن یسار ! میں نے امام باقر (ع) سے اس روایت کے بارے میں دریافت کیا کہ قرآن کی ہدایت میں ظاہر بھی ہے اور باطن بھی ، آخر ظاہر و باطن سے مراد کیا ہے ؟ فرمایا اس سے مراد تاویل قرآن ہے جس کا ایک حصہ گذرچکاہے اور ایک حصہ مستقبل میں پیش آنے والاہے، قرآن کا سلسلہ شمس و قمر کی طرح چلتارہے گا اور جب کوئی واقعہ پیش آجائے گا قرآن منطبق ہوجائے گا ، پروردگار نے فرمایا ہے کہ اس کی تاویل کا علم صرف خدا اور راسخوں فی العلم کو ہے اور راسخون سے مراد ہم لوگ ہیں۔
(تفسیر عیاشی 1 ص11 /5 ، بصائر الدرجات 203 /2)۔
45۔ ابوالصباح ! خدا کی قسم مجھ سے امام باقر (ع) نے فرمایاہے کہ اللہ نے اپنے پیغمبر کو تنزیل و تاویل دونوں کا علم دیا ہے اور انھوں نے سب علی (ع) بن ابیطالب (ع) کے حوالہ کردیاہے اور پھر یہ علم ہمیں دیا گیاہے۔
( کافی 7 ص 442 / 15 ، تہذیب 8 ص 286 ، 1052 ، تفسیر عیاشی 1 ص 17 /13)۔
46۔ امام علی نقی (ع) نے صاحب الامر کی زیارت کی تعلیم دیتے ہوئے فرمایا کہ خدایا تمام ائمہ راشدین، قائدین ہادیین، سادات معصومین)ع) ، اتقیاء ابرار پر رحمت نازل فرما جو سکون و وقار کی منزل ، علم کے خزانہ دار، حلم کی انتہاء ، بندوں کے منتظم ، شہروں کے ارکان ،نیکی کے راہنما، صاحبان عقل و بزرگی ، شریعت کے علماء ، کردار کے زہاد، تاریکی کے چراغ ، حکمت کے چشمے، نعمتوں کے مالک ، امتوں کے محافظ ، تنزیل کے ساتھی ، تاویل کے امین و ولی ، وحی کے ترجمان و دلائل تھے۔( بحار الانوار 102 /180)۔
source : tebyan