اوصافِ شیعہ
اصبغ بن نباتہ راوی ہیں کہ ایک دن امیرالمومنین علیہ السلام گھر سے باہر تشریف لائے جب کہ ہم ایک جگہ اکٹھے ہو کر بیٹھے تھے۔
آپ نے فرمایا: تم کون ہو اور یہ تمہارا اجتماع کیسا ہے؟
ہم نے کہا: امیرالمومنین ! ہم آپ کے شیعوں کی ایک جماعت ہیں۔
آپ نے فرمایا: پھر کیا وجہ ہے مجھے تم میں شیعوں کی علامات کیوں دکھائی نہیں دیتیں؟
ہم نے کہا: شیعوں کی علامات کیا ہیں؟
آپ نے فرمایا:
نمازِ شب کی وجہ سے ان کے چہرے زرد ہوتے ہیں۔ خوفِ خدا سے ان کی آنکھیں اشک ریز ہوتی ہیں۔ روزوں کی وجہ سے ان کے لب خشک ہوتے ہیں اور ان پر عاجزی کرنے والوں کا غبار ہوتا ہے۔
شیعوں کا چال چلن
ابوبصیر کا بیان ہے کہ میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے پوچھا کہ مولا! میری جان آپ پر قربان ہو‘ ہمارے لیے اپنے شیعوں کے اوصاف بیان فرمائیں؟
امام نے فرمایا: ہمارا شیعہ وہ ہے کہ جس کی صدا اس کے کان تک نہ پہنچے اور اس کے بدن کی دشمنی کسی دوسرے تک تجاوز نہ کرے‘ بارش کو کسی اور کے دوش پر نہ گرائے‘ بھوک سے مر جائے لیکن اپنے برادرِ دینی کے علاوہ کسی کے سامنے دست دراز نہ کرے۔ ہمارا شیعہ کتے کی طرح حفاظت نہیں کرتا اور کوے کی طرح طمع و لالچ نہیں کرتا۔ ہمارا شیعہ سادہ اور عامیانہ زندگی بسر کرتا ہے اور وہ خانہ نشینی کی زندگی گزارتا ہے۔ ہمارے شیعہ اپنے اموال سے دوسروں کا حق ادا کرتے ہیں اور ایک دوسرے سے مواسات کرتے ہیں اور موت کے وقت جزع فزع نہیں کرتے اور ایک دوسرے کی قبروں کی زیارت کرتے ہیں۔
ابوبصیر کا بیان ہے کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت اقدس میں عرض کیا: میری جان آپ پر قربان ہو‘ ایسے افراد کہاں ڈھونڈیں؟
امام علیہ السلام نے فرمایا:
زمین کے اطراف و اکناف‘ بازاروں کے درمیان‘ جس طرح کہ پروردگار عالم نے اپنی کتاب مجید میں ارشاد فرمایا:
اَذِلَّةِ عَلٰی الْمُؤمِنِیْنَ اَعِزَّةٍ عَلٰی الْکَافِرِیْنِ
مومنین کے مقابل میں فروتر ہیں اور کافروں کے مقابل میں عزت دار ہیں۔
عبدالرحمن بن کثیر کا بیان ہے کہ چھٹے لالِ ولایت حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے اپنے والد بزرگوار حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے نقل کیا کہ آپ نے فرمایا:
امیرالمومنین علیہ السلام کا ایک عظیم عبادت گزار ہمام نامی اپنی جگہ سے کھڑا ہوا اور اس نے عرض کیا:
اے امیرالمومنین ! میرے لیے متقی و پرہیزگار لوگوں کے اوصاف اس طرح بیان کریں گویاکہ میں ان کو دیکھ سکوں؟
علی علیہ السلام نے اس کے جواب میں تعقل کیا اور پھر فرمایا:
اے ہمام! تیرے اوپر افسوس ہے ‘ خدا سے ڈر‘ اور نیکوکار بن جا‘ کیونکہ خدا ایسے لوگوں کے ساتھ ہے جو متقی اور نیکوکار ہیں۔
مومن غضب و رضا میں بھی حداعتدال میں رہتا ہے
صفوان بن مہران کا بیان ہے کہ امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا:
مومن تو بس وہ ہے کہ جب اسے غصہ آئے تو اس کا غصہ اسے حق کی حدود سے باہر نہ نکالے اور جب وہ راضی ہو تو اس کی رضا اس کو باطل میں نہ لے جائے اور جب اسے قدرت حاصل ہو تو اپنے حق سے زیادہ مال نہ لے۔
تقویٰ کا دارومدار رونے پر ہی نہیں ہے
علی بن عبدالعزیز راوی ہیں کہ امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا:
علی بن عبدالعزیز! جو لوگ بظاہر دین دار ہیں ان کا رونا کہیں تمہیں فریب میں نہ ڈال دے۔ یاد رکھو تقویٰ وہ ہے جو دل میں ہو۔
source : tebyan