اردو
Sunday 24th of November 2024
0
نفر 0

امّ البنين مادر ابوالفضل (ع)

نام فاطمہ، حزام بن خالد كي بيٹي اور علي (ع) كي زوجہ ہيں- علي (ع) نے اپنے بهائي عقيل- جو تمام عرب كے خاندانوں سے واقف تهے- سے كہا : ميرے ليے عرب كے دلاور اور شريف خاندان كي لڑكي تلاش كيجيے كہ جس سے شجاع و رشيد بيٹا پيدا ہو-
امّ البنين مادر ابوالفضل (ع)

نام فاطمہ، حزام بن خالد كي بيٹي اور علي (ع) كي زوجہ ہيں- علي (ع) نے اپنے بهائي عقيل- جو تمام عرب كے خاندانوں سے واقف تهے- سے كہا : ميرے ليے عرب كے دلاور اور شريف خاندان كي لڑكي تلاش كيجيے كہ جس سے شجاع و رشيد بيٹا پيدا ہو-

عقيل نے كہا: فاطمہ بنت حزام كيسي ہيں؟ عرب ميں ان كے آباء و اجداد سے زياده شجاع نہيں ہيں- عرب كے عظيم شاعر لبيد نے انہيں كے بارے ميں حيره كے بادشاه نعمان بن منذر سے كہا تها:

ہم اس ماں كے چادر بہادر بيٹوں كي اولاد ہيں جو كہ جنگ كے ميدانوں ميں اپنے مد مقابل كو موت كے گهاٹ اتار ديتے تهے- اور مہمانوں كا بہت احترام كرتے تهے ہم عابر بن صعصعہ كے قبيلہ سے بلند وتر ہيں-

مختصر يہ كہ جناب ام البنين، والد كي طرف سے بهي اور والده- ثمانہ بنت سہيل بن عامر- كي طرف سے بهي نجيب و اصيل تهيں-  فاطمہ زهراء (ع) كي وفات كے بعد، حضرت علي (ع) كے حبالہ نكاح ميں آئيں- ام البنين نے حضرت علي (ع) كے علاوه كسي دوسرے سے شادي نہيں كي-

علم و فضل والي عورت تهي- اہل بيت كي عظمت كا عرفان ركهتي تهيں، انہيں دل سے چاہتي تهيں- حضرت علي (ع) كے گهر آئيں تو اس وقت امام حسن (ع) و امام حسين (ع) بيمار تهے- آپ نے ايك شفيق ماں كي مانند ان كي تيمار داري كي اور راتوں كو ان كے پاس بيدار رہكر گذار ديا-

آپ سے چار بيٹے عباس، جنہيں قمر  بني هاشم كہا جاتا تها، عبدالله، جعفر اور عثمان ہيں- رسول (ص) كے فداكار صحابي عثمان بن مظعون كے ہمنام تهے- ان چاروں بيٹوں كي وجہ سے آپ كو ام البنين كہا جاتا تها-

ان كي استقامت كے بارے ميں اتنا ہي كافي ہے كہ جب انہيں يہ بتايا گيا كہ چاروں بيٹے كربلا ميں شہيد ہو گئے، تو انہوں نے كہا : پہلے مجهے حسين (ع) كے بارے ميں خبر دو- ناقل نے انہيں ان كے بيٹوں كي شہادت كي خبر ترتيب وار سنائي، يہاں تك كہ نام عباس ليا تو خبر سنانے والے سے كہا: ميرے دل كے ٹكڑے كردئے – ميرے چار بيٹے تهے، ميں نے سب كو حسين (ع) بچے جاتے – حسين (ع) سے ان كي يہ محبت، ان كے خلوص، ايمان اور راسخ عقيده كا ثبوت ہے-

اس دردناك حادثہ كے بعد مجلس عزا بر پا كي، جس ميں بني هاشم كي تمام عورتوں، نے شركت كي اور شہداء كربلا كا غم منايا گيا- ام سلمہ نے  روتے ہوئے كہا : خدا ان – بني اميہ- كي قبروں كو آگ سے بهر دے، انہوں نے كتنا بڑا ظلم كيا ہے؟

ام البنين نے اپنے شہيد ہونے والے بيٹوں كا دلسوز مرثيہ كہا ہے- حضرت عباس كے بچہ عبيدالله كو گود ميں لے كر ہر روز بقيع جاتي تهيں اور وهاں گريہ و زاري كرتي تهيں- اہل مدينہ بهي ان كے پاس جمع ہو جاتے اور نالہ و شيون ميں جصہ ليتے تهے، ايك دفعہ مروان بن حكم بهي وهاں موجود تها- ام البنين نے كہا: " جس نے عباس كو دشمن كي فوج پر حملہ كرتے ہوئے ديكها ہے اور حيدر كے بيٹے شير دلوں كي طرح ان كے پيچهے تهے- ميں نے سنا ہے كہ ميرے بيٹے كے سر پر ضربت لگي اور ان كے بازو قلم كر دئے گئے- هائے افسوس! ميرا بيٹا اس ضربت كي وجہ سے گرا! عباس! اگر تمہارے هاته ميں تلوار ہوتي تو كسي ميں تمہارے نزديك آنے كي ہمت نہ ہوتي-"

نيز كہا: " اب مجهے ام البنين نہ كہو! كيونكہ اس سے ميرے شير سے بچے ياد آتے ہيں- مجهے ان بيٹوں كي وجہ سے ام البنين كہا جاتا تها، ليكن آج ميں انہيں كهو چكي ہوں-

ميرے چار بيٹے شكاري شاہين كي مانند تهے جو تيغ ستم سے جاں بحق ہوئے- دشمن كے اسلحوں سے ان كا بدن پاره پاره ہوا اور وه اپنے خون ميں نہائے- كاش ميں جانتي تهي! كيا لوگوں كے كہنے كے مطابق ميرا عباس شہ رگ كٹنے سے شہيد ہوا  ہے؟

با اخلاص، فداكار اور فضيلتوں والي عورتوں كے درميان نمونہ ہيں-


source : tebyan
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

ساباط و کربلا ایک ہی مقصد کے دونام
عدت کا فلسفہ
امام حسین علیہ السلام کی زیارت
انسانیت بنیاد یا عمارت
انبیاء کی خصوصیات
حالات زندگی حضرت امام جواد علیہ السلام
معرفت امام کے بارے میں مناظرہ
نہج البلاغہ میں قرآن اور احکام شرعیہ
قرآن اور عقل
اجتماعي فعاليت اورحجاب و حدود کي رعايت

 
user comment