کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی میڈیا کی تاریخ کی مقبول ترین" پاک رمضان نشریات " میں عالمگیر شہرت یافتہ ریسرچ اسکالر ڈاکٹر عامر لیاقت حسین اورسنی ، شیعہ اور اہلحدیث علمائے کرام نے شام کے دارالحکومت دمشق میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیاری نواسی ، حضرت علی کرم اللہ وجہہ اور سیدہ فاطمہ زہرا(س) کی لخت جگر، استقامت کا پیکر سیدہ زینب ؓکے روضہ مبارک کے قریب داعش دہشت گرد تنظیم کے مجرمانہ حملوں کی مذمت کرتے ہوئے داعش کو غیر اسلامی تنظيم قراردیا ہے۔ علماء کرام اور مسلمان دانشوروں نے اسلامی مقدسات کی بے حرمتی پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا اور واقعہ کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اہل بیت اطہار اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مزارات کی بے حرمتی کرنے والے خوارج کااسلام سے کوئی تعلق نہیں ، کوئی مسلمان ایسا گھناؤنا اقدام نہیں کرسکتا۔نشریات کے دوران شہرہ آفاق اور ممتازعالم دین اور جامعۃ الزہرا کے مہتمم علامہ سید مظفر شاہ قادری،شاہدرہ کالج لاہور میں شعبہ عربی کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر حافظ زاہدعلی ملک ،زہرا اکیڈمی سے وابستہ ممتاز شیعہ عالم دین علامہ فیاض حسین مطہری اور تحریک اہل حدیث پاکستان کے سرپرست پروفیسر محمد یونس صدیقی نے کہا کہ دنیا کے کسی بھی حصے میں مسلمانوں پر مظالم اورعالم اسلام کی جلیل القدر ہستیوں کی بے حرمتی پر ہمیں یکساں احتجاج کرنا چاہیے کیونکہ اسلام کا پیغام وسیع ہے جو کسی سرحد یا خطے کا پابند نہیں۔اس موقع پرڈاکٹر عامر لیاقت حسین نے اپنے جذبات کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ اہل بیت اطہار اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو ان کی زندگیوں میں بھی بہت تکالیف پہنچائی گئیں اور اس دنیا سے پردہ فر مانے کے بعد بھی انہیں تکلیف دینے کا سلسلہ جاری ہے ،سیدہ زینب ؓ نے کربلا میں جس طرح استقامت کا مظاہرہ کیا اور اپنے بھائی امام حسین ؓ اور خاندان کے دیگر افراد کی شہادت کے بعد جس طرح ظالم حکمران کو للکارا وہ تاریخ کا روشن باب ہے اگر بی بی زینبؓ نہ ہوتیں تو آج کوئی مسلمان اپنے حق کے لیے کسی ظالم کے سامنے کھڑا نہ ہوتا، امام حسینؓ اور ان کے خاندان نے سر کٹا کر اسلام کو سربلند کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ وحشیانہ اقدام کرنے والے داعش کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ، اہل بیت کا احترام ہم سب پر لازم بلکہ فرض ہے ۔
source : abna24