اردو
Saturday 9th of December 2023
0
نفر 0

اپنے تشخص سے بے خبر نسل

اپنے تشخص سے بے خبر نسل

آج کل مغربي ممالک ميں جس چيز کا مشاہدہ کيا جا رہا ہے وہ اپنے تشخص سے بے خبر نسل کي حيراني و سرگرداني سے عبارت ہے کہ جہاں ايک ہي شہر ميں رہنے والے ماں باپ سالہا سال اپني اولاد سے بے خبر ہيں تو دوسرے شہروں کي بات چھوڑ ديجئے ! ايسا ماحول کہ جہاں خاندانوں کا شيرازہ بکھرا ہوا ہے اور لوگ تنہا ہيں (يہ ہیں اس معاشرے کي خصوصيات)۔ يورپي اور امريکي ممالک ميں بے شوہر عورتوں اور بغير بيوي والے مرد حضرات کے اعداد و شمار بہت زيادہ ہيں کہ جس کانتيجہ والدين کي شفقت سے محروم، آوارہ اور جرائم کا پيش خيمہ بننے والے بچوں کي صورت ميں نکلتا ہے اور وہاں جرم و گناہ کي فضا حاکم ہے۔ يہ خبريں جو آپ سنتے ہيں کہ کسي اسکول، روڈ يا ريل گاڑي ميں ايک لڑکا سامنے آ کر اچانک لوگوں کو قتل کرنا شروع کر ديتا ہے اور کئي لوگوں کو موت کے گھاٹ اتار ديتا ہے، ايسے ايک يا دو واقعات نہيں ہيں۔ دوسري جانب جرائم انجام دينے والے افراد کے سن و سال کا گراف بھي نيچے آ رہا ہے۔ پہلے بيس سالہ نوجوان جرائم ميں ملوث تھے ليکن اب سولہ سترہ سال کے لڑکے انہي جرائم کا ارتکاب کر رہے ہيں۔ بلکہ اب تو امريکہ ميں تيرہ چودہ سالہ بچے بھي يہ کام انجام دے رہے ہيں اور بہت آساني سے لوگوں کو موت کے گھاٹ اتار ديتے ہيں۔ ايک معاشرہ جب اس منزل پر پہنچ جائے تو گويا اس معاشرے کا شيرازہ بالکل بکھر گيا ہے اور اس بکھرے ہوئے معاشرے کو دوبارہ جمع کرنا تقريباً غير ممکن ہے۔

0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

حضرت عباس(ع) کی زندگی کا جائزہ
بقیع میں گریہ کا سبب
'سیرة النبی ۖ'' مولانا شبلی نعمانی اور ''اُسوة ...
بدشگونی کا دین اسلام سے کوئی تعلق نہیں
حضرت امام علی رضا علیہ السلام (ع) کی نصیحتیں
حاملان عرش اور دوسرے مقرب فرشتوں پر درود و صلوۃ
امام زمانہ (عج) سےملاقات
شیعوں کاعلمی تفکر
دنیا نہج البلاغہ کے آئینہ میں
امام عصر کی معرفت قرآن مجید کی روشنی میں

 
user comment