مغرب ميں خصوصاً امريکہ اور شمالي يورپ کے بعض ممالک ميں يہ بات مشہور ہے کہ خانداني نظام کي بنياديں بہت کمزور ہيں، کيوں؟ اس کا سبب يہ ہے کہ وہاں جنسي آزادي اور جنسي بے راہ روي بہت زيادہ ہے۔ جب کسي معاشرے پر بے غيرتي اور بے عفتي اپنے سياہ پروں کو پھيلا دے تو اس کا مطلب ہے کہ مياں بيوي (مرد و عورت) اپني اس جنسي ضرورت و خواہش کو گھر کے علاوہ کہيں اور سے پورا کريں گے۔ ايسے ماحول ميں ’’خاندان‘‘ ايک بے معنيٰ لفظ، معاشرے پر ٹھونسي ہوئي چيز اور ايک ڈيکوريشن پيس (نمائشي چيز) ہے لہٰذا ايسے ماحول ميں وہ لوگ مہرباني، ہمدردي اور ايک دوسرے کے لئے غمخواري کے جذبات کے لحاظ سے ايک دوسرے سے جدا ہو جاتے ہيں۔ اگرچہ کہ ظاہري طور پر ان ميں کسي قسم کي جدائي نہيں ہوتي ليکن حقيقتاً ان ميں پيار و محبت کے تمام رشتے ختم ہو جاتے ہيں۔
اگر انسان آزاد ہوتے کہ جس طرح چاہيں اپني جنسي خواہش کو پورا کريں تو گويا گھرانہ ہي تشکيل نہيں پاتا يا وہ کوئي ايک بيکار، پوچ و تُہي، حملوں کي آماجگاہ اور جلد ويران ہونے والي کوئي چيز ہوتي کہ جسے ہر ہوا کا جھونکا لرزا ديتا۔
لہٰذا آپ دنيا ميں جہاں بھي جنسي آزادي کے نمونے ديکھيں گے تو وہاں کے خانداني نظام اور گھرانوں کو اسي نسبت سے ضعيف و کمزور پائيں گے۔ کيونکہ اس کي وجہ يہ ہے کہ اس ماحول ميں مرد و عورت کو اپني جنسي خواہش کي سيرابي کے لئے کسي ايسے ’’مرکز‘‘ کي ضرورت نہيں ہے۔ ليکن جہاں ديني حکومت ہے اور جنسي آزادي اور بے راہ روي نہيں ہے وہاں تمام چيزيں مرد و عورت کے لئے ہيں اور اس ديني ماحول ميں خانداني نظام زندگي کي حفاظت کي جاتي ہے۔