اردو
Saturday 9th of December 2023
0
نفر 0

مرجعیت اور تقلید سے کیا مراد ہے؟ کیا تقلید ایک قابل مذمت امر ہے؟

مرجعیت اور تقلید سے کیا مراد ہے؟ کیا تقلید ایک قابل مذمت امر ہے؟

مرجعیت اور تقلید سے کیا مراد ہے؟ کیا تقلید ایک قابل مذمت امر ہے؟
ایک مختصر
فتوی کے معنی میں" مرجعیت" ایک فقہی اصطلاح ہے کہ اس کے مقا بلے میں، " تقلید" کا مفہوم قرار پا یا ہے، یعنی اگر کوئی شخص " مرجع" ہے تو دوسرے لوگ اس کے مقلد ہیں۔ اس لحاظ سے " مرجعیت" کے مفہوم کے تجزیہ کے لئے " تقلید" کے معنی کی وضاحت کرنا ضروری ہے۔
فارسی زبان میں تقلید کے معنی دلیل کے بغیر کسی کی پیروی کرنا ہے۔
شاعر مشرق علامہ اقبال نے اپنے مشہور شعر :
خلق را " تقلید شان" بر باد داد
اے دوصد لعنت بر این تقلید باد
میں اسی مہوم کی طرف اشارہ کیا ہے۔ لیکن فقہی اصطلاح میں " تقلید" سے مراد کسی غیر ماہر کا ایک تخصصی امر میں کسی ماہر کی طرف رجوع کرنا ہے۔ اسی وجہ سے پہلے مفہوم کے بر خلاف جو عقلا کی نظر میں منفی اور مذموم ہے ۔ اس کے دوسرے معنی مکمل طور پر قابل قبول ہیں اور دینی مسائل میں تقلید کے جائز ہونے کی سب سے اہم دلیل، یہی عقلائی نکتہ ہے کہ ایک غیر ماہر انسان کو تخصصی مسائل میں اس امر کے ماہر شخص کی طرف رجوع کرنا چاہئیے۔ تقلید کے تمام لفظی دلالت "فاسئلوا اھل الذکر ان کنتم لا تعلمون"[1] اگر کسی چیز کو نہیں جانتے ہو تو اس کے عالموں سے سوال کرو"میں مضمر ہے اور یہی امر عقلا کی نظر میں بھی قابل قبول ہے۔ اس توصیف کے پیش نظر، فقیہ کی مرجعیت، اس کے فقہ میں مہارت اور تخصص اور شرعی منابع سے احکام الہی کے استنباط کی قدرت ہے۔
اس موضوع پر مزید مطالعہ کے لئے مندرجہ ذیل منابع کی طرف رجوع کیا جاسکتا ہے:
مھدی ہادوی تہرانی کی کتاب " ولایت و دیانت" قم مؤسسہ فرھنگی خانہ خرد، طبع دوم 1380 ش۔
 
[1] ۔  سورہ نحل/ 43۔

0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

حضرت عباس(ع) کی زندگی کا جائزہ
بقیع میں گریہ کا سبب
'سیرة النبی ۖ'' مولانا شبلی نعمانی اور ''اُسوة ...
بدشگونی کا دین اسلام سے کوئی تعلق نہیں
حضرت امام علی رضا علیہ السلام (ع) کی نصیحتیں
حاملان عرش اور دوسرے مقرب فرشتوں پر درود و صلوۃ
امام زمانہ (عج) سےملاقات
شیعوں کاعلمی تفکر
دنیا نہج البلاغہ کے آئینہ میں
امام عصر کی معرفت قرآن مجید کی روشنی میں

 
user comment