پھلی بار شیعہ مذھب کی ابتدا کی جب شیعہ ”علی (ع) کے شیعہ “ کے عنوان سے مشھور ھوئے ، خود رسول مقبول (ص) کے زمانہ میں ھوئی ۔
۲۳ سالہ اسلام کی دعوت اور پیشرفت کے پیش نظر ایسے حالات و اسباب وجود میں آئے کہ جس کی بنا پر اصحاب (ص) کے درمیان اس شیعہ فرقہ کا وجود میں آنا ایک عادی اور لازمی بات تھی
قرآن مجید کے صریح اور واضح قول کے مطابق اوائل بعثت ھی میں خدا کی جانب سے رسول (ص) کو یہ حکم ھوا کہ اپنے نزدیکی رشتہ داروں کو اپنے دین کی طرف دعوت دو ، اسی وقت رسول (ص) نے صاف اور واضح لفظوں میں فرمایا:
”وَاَنْذِرْ عَشِیْرَتَکَ الْاَقرَبِیْنَ“(اپنے رشتہ داروں کو ڈراؤ)
” فرمایا: تم میں سے جو بھی میری دعوت اسلام پر لبیک کھنے میں پھل کرے وہ میرا وزیر ، جانشین اور خلیفہ ھوگا ، علی (ع) نے سب سے پھلے اس دعوت پر لبیک کھا اور دین اسلام کو قبول کیا، رسول (ص) نے بھی آپ کے ایمان کی تصدیق فرمائی اور اپنے وعدے کو پورا کیا۔
جیسا کہ یہ بات عادتاً محال و نا ممکن ھے کہ کسی نہضت اور قیام کرنے والے رھبر ، اپنے قیام کی ابتدامیں ھی کسی اپنے ھمایتی کو ، اپنے جانشین کے عنوان سے اعلان کرے ،جبکہ اس سے پوری طرح واقف نہ ھو، اور یہ ممکن نھیں کہ کسی کو اپنے جانشین کے عنوان سے پہچانے اور پہچنوائے ، لیکن اپنی پوری زندگی اس کی جانشین کا کوئی احترام نہ کرے اس کو دئے گئے وظائف جانشینی سے معزول رکھے اور اسکے اور دوسروں کے درمیان کوئی فرق نہ کرے ۔
حضرت علی (ع) کا علم اور آپ کی عصمت
رسول اسلام (ص) کی متواترہ احادیث میں ھے کہ جسے شیعہ اور سنی دونوں نے نقل کیا ھے ، یہ واضح لفظوں میں ملتا ھے کہ علی (ع) اپنے قول اور فعل میں خطا اور گناہ سے محفوظ ھیں، جو بھی علی (ع) کھیں یا کریں ، وھی دین ھے اور شریعت اسلامی کو آپ سے بہتر کوئی نھیں جانتا تھا۔
حضرت علی (ع) کی فداکاریاں اور قربانیاں
حضرت علی علیہ السلام نے بہت اھم خدمات انجام دی ھیں اور حیرت میں ڈال دینے والی قربانیاں پیش کی ھیں مثال کے طور پر ہجرت کی شب 5 رسول مقبول (ص) کے بستر پر سونا، اور وہ جنگیں (بدر و احد ، خیبر اور خندق )جو آپ کے دست مبارک پر فتح ھوئی ھیں، ان جنگوں میں سے اگر کسی ایک میں بھی آپ کا وجود مبارک نہ ھوتا تو اسلام دشمنوں کے ھاتھوں پامال اور ھمیشہ کے لئے صفحہ ھستی سے ختم ھوجاتا ۔