سرینگر/جموں کشمیر انجمن شرعی شیعیان کے اراکین و عاملین کا ایک خصوصی اجلاس صدر دفتر پر تنظیم کے سربراہ اور سیئر حریت رہنما حجۃ الاسلام والمسلمین آغا سید حسن الموسوی الصفوی کی صدارت میں منعقد ہوا۔
اجلاس میں تنظیمی امورات زیر بحث لائے گئے اور عشرہ محرم کی تقریبات کے پُرامن اور تسلی بخش انعقاد و اختتام پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے گرانقدر خدمات انجام دینے پر تنظیمی اراکین و عاملین ،رضاکاروں، وادی کی دینی و سیاسی تنظیموں ، فلاحی و سماجی انجمنوں خصوصی طور پر شیعہ سنی کارڈینیشن کمیٹی ، مجلس تحفظ اتحاد، حسینی خدمتگار کمیٹی، حسینی ریلیف کمیٹی، حسینی خدمتگار کمیٹی میر بحری وغیرہ کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا گیا۔ اراکین و عاملین نے محرم تقریبات کے حوالے سے ریاستی انتظامیہ کی سرد مہری اور غیر ذمہ دارنہ طرز عمل پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے حکومتی اعلانات کو محض ایک تشہیری مہم اور شیعیان کشمیر کے ساتھ بھونڈا مذاق قرار دیا۔
اراکین و عاملین نے محرم تقریبات کے تعلق سے ریاستی انتظامیہ کے رول کو انتہائی مایوس کُن قرار دیتے ہوئے کہا کہ حسب سابقہ اس سال بھی حکومت کے میڈیا اعلانات زمینی سطح پر سراب ثابت ہوئے۔ ایسا لگتا ہے کہ ریاستی انتظامیہ محرم تقریبات کے معاملے میں اپنی منصبی ذمہ داریوں سے مکمل طور پر دامن جھاڑنے کی پالیسی پر گامزن ہے۔ اجلاس میں 25 محرم الحرام کو شالیمار سرینگر میں حضرت امام زین العابدینؑ کے یوم شہادت کے سلسلے میں سالہا سال سے برآمد ہونے والے جلوس ذوالجناح جس کو وادی میں جلوس عاشورا کے بعد دوسرا سب سے بڑا جلوس عزاء ہونے کی حیثیت حاصل ہے کے انتظامات کو حتمی شکل دے دی گئی اور عزاداروں کو مذکورہ جلوس میں جوق در جوق شرکت کی اپیل کی گئی۔
اپنے صدارتی کلمات میں آغا صاحب نے نواسۂ رسولؐ حضرت امام حسینؑ کی شہادت اور معرکہ کربلا کی اہمیت و عظمت بیان کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ کربلا انسانی تاریخ کا ایک ایسا باب ہے جس میں بلالحاظ مذہب و ملت دنیا کی ہر حق و انصاف اور انسانیت پسند قوم و مذہب کیلئے عزیمت کا درس موجود ہے۔ کربلا کو کسی ایک قوم و مسلک کے ساتھ مخصوص کرنا اس لامثال معرکہ حق و باطل کے پیغام کے روح کے منافی ہے ۔
آغا صاحب نے کہا کہ اس سال عشرہ محرم کی تقریبات جس شایانِ شان اور پُرامن طور پر انعقاد پذیر ہوئے اس نے وادی میں اخوت اسلامی کی قدیم روایت کو مذید چار چاند لگا دئے ہیں ۔ یہ مثبت اور حوصلہ کن صورتحال وادی کے باشعور اور معاملہ فہم عوام ، دینی اور سیاسی تنظیموں کے مخلصانہ کردار کی دین ہے۔
وادی میں خواتین کی گیسو تراشی کے افسوس ناک واقعات کو کشمیری قوم کے خلاف ایک اور شرانگیز بزدلانہ سازش قرار دیتے ہوئے آغا صاحب نے کہا کہ خواتین کی عزت و آبرو کی حفاظت کسی بھی معاشرے یا قوم کے مہذب ہونے کی واضح علامت ہوتی ہے اور اسلام میں خواتین کی عزت و آبرو کوعین اسلام کی حفاظت پر ترجیح حاصل ہے۔ ایک مسلمان معاشرے میں صنف نازک کے ساتھ ایسی شرمناک زیادتیاں ایمانی غیرت کو للکارنے کے مترادف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایسے واقعات میں عوام کے ہاتھوں دبوچے گئے افراد کو پولیس کے حوالے کیا جارہا ہے اور پولیس ایسے افراد کو بے قصور یا ذہنی مریض قرار دے رہی ہے جس سے عوام کے شک و شبے کو اور بھی تقویت مل رہی ہے۔آغا صاحب نے کہا کہ صنف نازک ہونے کے ناطے ریاستی وزیر اعلیٰ کو اس معاملے میں از حد سنجیدگی اور دلچسپی کا مظاہرہ کرنا چاہیے ۔ جن دیگر تنظیمی ذمہ داروں نے اظہار خیال کیا ان میں انجیئر محبوب علی، نثار حسین عالمگیر، ڈاکٹر عبدالمجید، غلام حسین شگنو، عبدالرحیم گامدو، محمد یاسین شالیمار، سید ابوالحسن دیور وغیرہ شامل ہیں۔