سردیوں کی لمبی راتوں میں لحاف کو اپنے اردگرد لپیٹ کر باتیں کرنا سب کو پسند ہوتا ہے۔ ایسے میں گرم گرما مونگ پھلی، چلغوزے، پستے اور دوسرے خشک میوے باتوں کا مزہ اور بھی دوبالا کر دیتے ہیں۔ سچ ہے کہ خشک میووں کے بغیر سردیوں کی سرد ترین راتوں میں کی جانے والی باتوں میں وہی بات ہو جاتی ہے جو کہ بہترین کھانوں میں ذرا سا نمک نہ ڈالنے سے ہوتی ہے یعنی کہ باتیں پھیکی ہوجاتی ہیں لیکن خشک میوے چکھتے رہیں تو باتوں کی چاشنی کچھ اور ہی ہوجاتی ہے۔
معالجین کہتے ہیں کہ سردیاں جسم میں تازہ خون بنانے کا بہترین موقع فراہم کرتی ہیں اور سردیوں میں کھائے جانے والے خشک میوے یا ڈرائی فروٹ اپنے اندر وہ تمام ضروری غذائیت رکھتے ہیں جو جسم میں توانائی اور تازہ خون بنانے کے لئے ضروری ہیں۔ یہ معدنیات اور حیاتین سے پر ہوتے ہیں اور اسی غذائی اہمیت کے پیشِ نظر معالجین انہیں ’’قدرتی کیپسول‘‘ بھی کہتے ہیں۔ اطبائ بھی خشک میوہ جات کی غذائی اہمیت کو تسلیم کرتے ہیں اور اکثر کو مغزیات کا درجہ دیتے ہیں۔ معالجین کے مطابق سردیوں میں جو کچھ کھاؤ، وہ جسم کو لگتا ہے کیونکہ اس موسم میں نظامِ ہضم کی کارکردگی بھی بہت تیز ہوجاتی ہے اور گرمیوں کے مقابلے میں زیادہ کام کرنے کو دل چاہتا ہے، لیکن دن چھوٹے ہوجائیں اور راتیں لمبی ۔۔۔ تو پھر ان لمبی راتوں کو گزارنے کے لئے باتیں اور ۔۔۔ خشک میوے نہایت اچھے رفیق ہوتے ہیں ۔
آئیں، دیکھیں کہ خشک میوے اپنے اندر کیا کیا غذائی صلاحیت رکھتے ہیں اور اس موسم میں ہم ان سے صحت کے کون کون سے فوائد حاصل کرسکتے ہیں ۔
اخروٹ:
سردیوں میں اخروٹ کی گری یعنی اس کا مغز نہایت غذائیت بخش میوہ تسلیم کیا جاتا ہے۔ ماہرینِ غذائیت کے مطابق ایک سو گرام اخروٹ کی گری میں فولاد 2.1 ملی گرام اور حرارے 656 ہوتے ہیں۔ اس کی بھنی ہوئی گری سردیوں کی کھانسی کو دور کرنے کے لئے نہایت مفید ہے ۔۔ اخروٹ کو کشمش کے ساتھ استعمال کیا جائے تو منہ میں چھالے اور حلق میں خراش ہوسکتی ہے۔ اسے دماغی قوت کیلئے بہت ہی فائدہ مند تسلیم کیا جاتا ہے ۔
بادام:
بادام صدیوں سے قوتِ حافظہ، دماغ اور بینائی کے لئے نہایت مفید قرار دیا جاتا رہا ہے۔ اس میں وٹامن اے، وٹامن بی کے علاوہ روغن اور نشاستہ بھی موجود ہوتا ہے۔ یہ اعصاب کو طاقتور بناتا ہے اور قبض کو ختم کرتا ہے۔ دماغی کام کرنے والوں کے لئے اس کا استعمال ضروری قرار دیا جاتا ہے۔ ماہرین غذائیت کے مطابق ایک سو گرام بادام کی گری میں کیلشیم کی مقدار 254 ملی گرام، فولاد 2.4 ملی گرام، فاسفورس 475 ملی گرام اور حرارے 597 ہوتے ہیں۔
تل:
تل بھی موسمِ سرما کی خاص سوغات میں سے ایک ہے۔ جن بڑوں یا بچوں کو کثرت سے پیشاب کا مرض ہو اور سردیوں میں بوڑھے افراد کو اس کی زیادتی ہو یا پھر جو بچے سوتے میں بستر گیلا کر دیتے ہوں، ان کو تل کے لڈو کھلانے چاہئیں۔ اس سے کثرتِ پیشاب کی شکایت دور ہو جاتی ہے۔ اس کے علاوہ یہ جسم میں گرمی پیدا کرتے ہیں۔ جن بوڑھوں کو بہت زیادہ سردی لگتی ہو ان کے لئے تو بہت ہی مفید ہیں۔
ماہرین غذائیت کے مطابق تل بہت توانائی بخش ہے۔ اس میں معدنی نمک اور پروٹین کے علاوہ لیسی تھین بھی کافی زیادہ ہوتی ہے۔ یہ فاسفورس آمیز چکنائی دماغ اور اعصاب کے لئے بہت ہی مفید ہے۔ واضح رہے کہ لیسی تھین تل کے علاوہ انڈے کی زردی، گوشت اور ماش کی دال میں بھی پایا جاتا ہے۔
چلغوزے :
چلغوزے گردے، مثانے اور جگر کو طاقت دیتے ہیں۔ سردیوں میں اس کے کھانے سے جسم میں گرمی بھر جاتی ہے۔ چلغوزے کھانا کھانے کے بعد کھائیں۔ اگر کھانے سے پہلے انہیں کھایا جائے تو بھوک ختم ہوجاتی ہے۔
کشمش:
کشمش دراصل خشک کئے ہوئے انگور ہیں۔ چھوٹے انگوروں سے کشمش اور بڑے انگوروں سے منقی بنتا ہے۔ کشمش اور منقی قبض کا بہترین توڑ ہیں۔ یہ نزلہ کھانسی میں مفید اور توانائی کے حصول کا بہترین ذریعہ ہیں۔ ماہرینِ غذائیت کے مطابق ایک سو گرام کشمش میں پوٹاشےئم 275 ملی گرام جبکہ فولاد 1.3 ملی گرام ہوتا ہے۔
مونگ پھلی:
مونگ پھلی تو سردیوں میں سب کا من بھاتا سستا میوہ ہے۔ اس میوے کی ایک خاصیت اس میں بہت زیادہ تیل کا ہونا ہے لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ مونگ پھلی میں موجود تیل یا چکناہٹ جسم کے کولسٹرول کو نہیں بڑھاتی ہے۔ ماہرین غذائیت کے مطابق ایک سو گرام مونگ پھلی میں 37.8 فیصد نشاستہ اور 31.9 فیصد پروٹین موجود ہوتا ہے۔ اس میں وٹامن بی 1 کے علاوہ کیلشیم اور فاسفورس بھی پایا جاتا ہے۔ غذائیت میں مونگ پھلی اخروٹ کی ہم پلہ ہے۔
پستہ:
پستے کا شمار بھی مغزیات میں کیا جاتا ہے۔ یہ جسم میں حرارت بھی پیدا کرتا ہے جبکہ قوتِ حافظہ، دل، معدے اور دماغ کے لئے بھی مفید ہے۔ اس کے متواتر استعمال سے جسم ٹھوس اور بھاری ہو جاتا ہے۔ مغز پستہ سردیوں کی کھانسی میں بھی مفید ہے اور پھیپھڑوں سے بلغم خارج کر کے انہیں صاف رکھتا ہے۔ پستے میں کیلشیم، پوٹاشیئم اور حیاتین بھی اچھی خاصی مقدار میں موجود ہوتے ہیں۔ ایک سو گرام پستے کی گری میں 594 حرارے ہوتے ہیں۔