اردو
Sunday 24th of November 2024
0
نفر 0

ارشاد ربا نی

ارشاد ربا نی

ما یلفظ من قول الا لدیہ رقیب عتید ( ۱۸۔ق (

” کوئی با ت اس کی زبا ن پر نھیں آ تی مگر ایک نگھبا ن اس کے پا س ( اسے محفو ظ کر نے کے لئے ) تیا ر رھتا ھے ۔“

وکلّ انسان الز منا طا ئر ہ فی عنقہ ونخرج لہ یو م القیمة کتا با ً یلقا ہ منشورا ۔۔ الخ ( بنی اسرا ئیل :۱۳(

” ھم نے ھرانسا ن کے نا مہ اعما ل کواس کے گلے کا ھا ر بنا دیا ھے ْ اور قیا مت کے روز ھم اسے نکا ل کر اس کے سامنے رکہ دیں گے کہ اسے ایک کھلی ھو ئی کتا ب اپنے سامنے پا ئے گا ۔“

ارشاد ربا نی

یو م تجد کا ندس ما عملت من خیر محضر اً وما عملت من سوء ۔۔ آل عمران

” اس روز کہ جس دن ھر شخص نے کہ جو کچہ ( دنیا میں ) نیکی کی ھے اور جو کچہ برا ئی کی ھے ۔ اسے مو جود پا ئے گا اور آ رزو کر ے گا کہ کا ش اس کی بدی اور اس کے در میا ن طویل زما نہ حا ئل ھو جا تا ۔۔ ( ۳۰(

نظا رoٴ کا ئنا ت

ارشاد ربانی

ولو فتحنا علیھم با با ً من السما ء فظلو ا فیہ یعر جون ۔ لقا لو اانما سکر ت ابصار نا بل نحن وقوم مسحورون ( الحجر ۱۵(

” اور اگر ھم ان پر آ سما ن کا کو ئی دروازہ کھو ل دیتے اور وہ دن دھا ڑ ے اس میں چڑہ جا تے تو یھی کھتے کہ ھماری آ نکھیں نشہ آ ور ھیں یا ھم پر جا دو کر دیا گیا ھے ۔“

ارشاد بنوی

” لا تقوم السا عة حتی لا تنطح ذات قرن جما ء و حتی یبعث الغلا م الشیخ برید اً بین الا فقین و حتی یبلغ التا جر بین الافقین فلا یجد ربحا ً ۔ “ ( طبرانی کبیر (

” قیا مت قائم نھیں ھو گی یھا ں تک کہ بے سینگووالی سینگ والی کو نہ ما ر ے اور یھا ں تک کہ نو جوان بو ڑھے کو قا صد بنا کر آ سما ن کے دو نو ں کنا روں کے در میا ن بھیجے ۔ اور یھا ں تک کہ جب تا جر آ سما ن کے کنا رو ں کے در میا ن پھنچے گا ۔تب بھی منا فع نھیںپا ئے گا ۔“

کا ئنا ت وسیع ھو رھی ھے

ارشاد ر با نی

” وا لسما ء بنینھا با ید وانا لمو سعو ن “۔۔(۵۱(

اور ھم نے ھی آ سما ن کو ( اپنے ) دست قدرت سے بنا یا اور ھم اسے وسیع کر رھے ھیں۔ ( ذا ریا ت:۴۷ (

” اولیس الذی خلق السموات والا رض بقا در علی ان یخلق مثلھم بلی وھو الخلا ق العلیم “ (یٰس:۸۱(

” کیا وہ کہ جس نے آ سما نو ں اور زمین کو پیدا کیا ھے ۔ اس پر قا در نھیں ھے کہ ان ( آ سما نو ں و زمین ) جیسے اور پیدا کر دے ۔ ھا ں ( وہ قا در ھے ) اور وہ بڑا پیدا کر نے والا اور علم رکھنے والا ھے ۔“

ارشاد نبو ی

انھا اما رات من اما رات بین یدی السا عة او شک الر جل ان یخرج فلا یر جع حتی یحدث نعلا ہ سو طہ ما احدث اھلہ بعدہ ۔

قیا مت کے علا ئم میں سے ھے اور قریب ھے کہ آ دمی گھر سے نکلے اور جب واپس آ ئے تو جو کچہ اس کے گھر والو ں نے اس کے بعد کیا ھو گا ۔ اس آ دمی کے جو تے اور چا بکاسے بتا دیں گے ۔“

0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

آنحضرت (ص) کی آفتاب زندگی کی کرن
تصوف کیا ہے؟ کیا امام خمینی ﴿رہ﴾ ایک صوفی تھے ؟
قرآن کی علمی اور عملی تربیت
رضائے الٰہی
وجوب، امکان اور امتناع کی اصطلاحات کی ان کی اقسام ...
اللہ کو قرضِ حسنہ دیجے!
ہندہ کا عجیب خواب
شرک اور اس کی اقسام
خدا کی معرفت اور پہچان
علمائے مكہ اور علمائے نجد میں مناظرہ

 
user comment