اردو
Friday 19th of July 2024
0
نفر 0

ائمہ معصومین علیہم السلام نے ایسے دورحکومت -11

۲۱۔ رنج و اندوہ کے موقع کی دعا

                اللہم یا افی الفرد الضعیف ، و واقی الامر المخوف ، افردتنی الخطایا فلا صاحب معی ، و ضعفت عن غضب فلا مید لی ، و اشرفت علی خوف لقاء فلا مسن لروعتی .و من یمننی من و نت اخفتنی ، و من یساعدنی و نت افردتنی ، و من یقوینی و نت اضعفتنی ؟لا یجیر ، یا الہی ، لا رب علی امر مربوب ، و لا یمن لا غالب علی مغلوب ، و لا یعین لا طالب علی مطلوب .و بید یا الہی ، جمیع ذل السبب ، و الی المفر و المہرب ، فصل علی محمد و آلہ ، و اجر ہربی ، و انجح مطلبی .اللہم ن ن صرفت عنی وجہ الریم و منعتنی فضل الجسیم و حظرت علی رزق و قطعت عنی سبب لم اجد السبیل الی شی  من املی غیر ، و لم اقدر علی ما عند بمعون سوا ، فانی عبد و فی قبضت ، ناصیتی بید .لا امر لی مع امر ، ماض فی حم ، عدل فی قضا ، و لا قو لی علی الخروج من سلطان ، و لا استطیع مجاوز قدرت ، و لا استمیل ہوا ، و لا ابلغ رضا ، و لا انال ما عند لا بطاعت و بفضل رحمت .الہی اصبحت و امسیت عبدا داخرا ل ، لا امل لنفسی نفعا و لا ضرا لا ب ، اشہد بذل علی نفسی ، و اعترف بضعف قوتی و قل حیلتی ، فانجزلی ما وعدتنی ، و تمم لی ما اتیتنی ، فانی عبد المسین المستین الضعیف الضریر الحقیر المہین الفقیر الخائف المستجیر .اللہم صل علی محمد و آلہ ، و لا تجعلنی ناسیا لذر فیما اولیتنی ، و لا غافلا لاحسان فیما ابلیتنی ، و لا ایسا من اجابت لی و ن ابطات عنی ، فی سرآ نت و ضرآ ، او شد و رخ ، و عافی و بلا ، و بس و نعم ، و جد و لاوآ ، و فقر و غنی .اللہم صل علی محمد و آلہ ، و اجعل ثنائی علی ، و مدحی یا ، و حمدی ل فی ل حالاتی حتی لا افرح بما اتیتنی من الدنیا ، و لا احزن علی ما منعتنی فیہا ، و اشعر قلبی تقوا ، و استعمل بدنی فیما تقبلہ منی ، و اشغل بطاعت نفسی عن ل ما یرد علی حتی لا احب شیئا من سخط ، و لا اسخط شیئا من رضا .اللہم صل علی محمد و آلہ ، و فرغ قلبی لمحبت ، و اشغلہ بذر ، و انعشہ بخوف و بالوجل من ، و قوہ بالرغب الی ، و املہ الی طاعت ، و اجر بہ فی احب السبل الی ، و ذللہ بالرغب فیما عند ایام حیوتی لہا .و اجعل تقوا من الدنیا زادی ، و الی رحمت رحلتی ، و فی مرضات مدخلی ، و اجعل فی جنت مثوای ، و ہب لی قو احتمل بہا جمیع مرضات ، و اجعل فراری الی ، و رغبتی فیما عند ، و البس قلبی الوحش من شرار خلق ، و ہب لی الانس ب و باولیاء و اہل طاعت .و لا تجعل لفاجر و لا افر علی من ، و لا لہ عندی یدا ، و لا بی الیہم حاج ، بل اجعل سون قلبی و انس نفسی و استغنائی و فایتی ب و بخیار خلق .اللہم صل علی محمد و آلہ ، و اجعلنی لہم قرینا ، و اجعلنی لہم نصیرا ، و امنن علی بشوق الی ، و بالعمل ل بما تحب و ترضی ، ن علی ل شی  قدیر ، و ذل علی یسیر .

ترجمہ

                اے اللہ ! اے یکہ وتنہا اورکمزور وناتوان کی (مہموں میں ) کفایت کرنے والے اورخطرناک مرحلوں سے بچا لے جانے والے! گناہوں نے مجھے بے یارو مددگار چھوڑ دیا ہے ۔ اب کوئی ساتھی نہیں ہے اورتیرے غضب کے برداشت کرنے سے عاجز ہوں ۔اب کوئی سہارا دینے والا نہیں ہے۔ تیری طرف بازگشت کا خطرہ درپیش ہے ۔اب اس دہشت سے کوئی تسکین دینے والا نہیں ہے ۔ اورجب کہ تو نے مجھے خوف ذدہ کیا ہے تو کون ہے جو مجھے تجھ سے مطمئن کرے ۔ اورجب کہ تو نے مجھے تنہاچھوڑ دیا ہے تو کون ہے جو میری دستگیری کرے ۔ اور جب کہ تو نے مجھے ناتوان کر دیا ہے تو کون ہے جو مجھے قوت دے ۔ اے میرے معبود ! پروردہ کو کوئی پناہ نہیں دے سکتا سوائے اس کے پروردگار کے اورشکست خوردہ کو کوئی امان نہیں دے سکتا سوائے اس پر غلبہ پانے والے کے ۔ اورطلب کردہ کی کوئی مدد نہیں کر سکتا سوائے اس کے طالب کے ۔ یہ تمام وسائل اے میرے معبود تیرے ہی ہاتھ میں ہیں اورتیری ہی طرف راہ فرار وگریز ہے۔ لہذا تو محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اورمیرے گریز کو اپنے دامن میں پناہ دے اورمیری حاجت برلا۔ اے اللہ !اگر تو نے اپنا پاکیزہ رخ مجھ سے موڑ لیا اور اپنے احسان عظیم سے دریغ کیا یا اپنے رزق کو بند کر دیا ، یا اپنے رشتہ رحمت کو مجھ سے قطع کر لیا تو میں اپنی آرزوں تک پہنچنے کا وسیلہ تیرے سوا کوئی پا نہیں سکتا اورتیرے ہاں کی چیزوں پر مدد کے سوا دسترس حاصل نہیں کر سکتا ۔ کیونکہ میں تیرا بندہ اور تیرے قبضہ قدرت میں ہوں اورتیرے ہی ہاتھ میں میری بھاگ دوڑ ہے۔ تیرے حکم کے آگے میرا حکم نہیں چل سکتا۔ میرے بارے میں تیرا فرمان جاری اورمیرے حق میں تیرا فیصلہ عدل و انصاف پر مبنی ہے ۔ تیرے قلمروسلطنت سے نکل جانے کا مجھے یارا نہیں اورتیرے احاطہ قدرت سے قدم باہر رکھنے کی طاقت نہیں اور نہ تیری محبت کو حاصل کر سکتا ہوں ۔ نہ تیری رضامندی تک پہنچ سکتا ہوں اورنہ تیرے ہاں کی نعمتیں پا سکتا ہوں مگر تیری اطاعت اورتیری رحمت فراواں کے وسیلہ سے۔ اے اللہ !میں ہر حال میں تیرا ذلیل بندہ ہوں تیری مدد کے بغیر میں اپنے سود زیاں کا مالک نہیں۔ میں اس عجزو بے بضاعتی کی اپنے بارے میں گواہی دیتا ہوں اوراپنی کمزوری و بے چارگی کا اعتراف کرتا ہوں ۔ لہذا جو وعدہ تو نے مجھ سے کیا ہے اسے پورا کراور جو دیا ہے اسے تکمیل تک پہنچا دے اس لیے کہ میں تیرا وہ بندہ ہوں جو بے نوا، عاجز، کمزور، بے سروسامان ، حقیر، ذلیل ، نادار، خوفزدہ ، اور پناہ کا خواستگار ہے۔ اے اللہ ! رحمت نازل فرما محمد اوران کی آل پر اور مجھے ان عطیوں میں جو تو نے بخشے ہیں فراموش کار اور ان نعمتوں میں جو تو نے عطا کی ہیں احسان ناشناس نہ بنا دے اورمجھے دعا کی قبولیت سے ناامید نہ کر اگرچہ اس میں تا خیر ہو جائے ۔ آسائش میں ہوں یا تکلیف میں، تنگی میں ہوں یا فارغ البلالی میں ،تندرستی کی حالت میں ہوں یا بیماری کی ،بدحالی میں ہوں یا خوشحالی میں ،تونگری میں ہوں یا عسرت میں ، فقر میں ، یا دولتمندی میں، اے اللہ ! محمد اوران کی آل پر رحمت نازل فرما اور مجھے ہر حالت میں مدح وستائش وسپاس میں مصروف رکھ یہاں تک کہ دنیا میں سے جو کچھ تو دے اس پر خوش نہ ہونے لگوں اورجو روک لے اس پر رنجیدہ نہ ہوں ۔ اور پرہیزگاری کو میرے دل کا شعار بنا اور میرے جسم سے وہی کام لے جسے تو قبول فرمائے اوراپنی اطاعت میں انہماک کے ذریعہ تمام دنیوی علائق سے فارغ کر دے تاکہ اس چیز کو جوتیری ناراضی کا سبب ہے دوست نہ رکھوں اور جو چیز تیری خوشنودی کا باعث ہے اسے ناپسند نہ کروں ۔ اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور زندگی بھر میرے دل کو اپنی محبت کے لیے فارغ کر دے ۔ اپنی یاد میں اسے مشغول رکھ ، اپنے خوف وہراس کے ذریعہ (گناہوں کی )تلافی کا موقع دے ، اپنی طرف رجوع ہونے سے اس کی قوت وتوانائی بخش ، اپنی اطاعت کی طرف اسے مائل کر اور اپنے پسندیدہ ترین راستہ پر چلا اور اپنی نعمتوں کی طلب پر اسے تیار کر اور پرہیز گاری کو میرا توشہ ، اپنی رحمت کی جانب میرا سفر، اپنی خوشنودی میں میرا گزر اوراپنی جنت میں میری منزل قرار دے اورمجھے ایسی قوت عطا فرما جس سے تیری رضا مندیوں کا بوجھ اٹھا لوں ۔اور میرے گریز کو اپنی جانب اور میری خواہش کو اپنے ہاں کی نعمتوں کی طرف قرار دے اور برے لوگوں سے میرے دل کو متوحش اور اپنے اور اپنے دوستوں اورفرنبرداروں سے مانوس کر دے اور کسی بدکار اورکافر کا مجھ پر احسان نہ ہو ۔ نہ اس کی نگاہ کرم مجھ پر ہو اور نہ اس کی مجھے کوئی احتیاج ہو بلکہ میرے دلی سکون ، قلبی لگا،اور میری بے نیازی و کار گزاری کو اپنے اور اپنے برگزیدہ بندوں سے وابستہ کر ۔ اے اللہ ! محمد اورا ن کی آل پر رحمت نازل فرما اور مجھے ان کا ہم نشین ومددگار قرار دے اوراپنے شوق و وارفتگی اور ان اعمال کے ذریعہ جنہیں تو پسند کرتا اورجن سے خوش ہوتا ہے مجھ پر احسان فرما۔اس لئے کہ تو ہرچیز پر قادر ہے اور یہ کام تیرے لیے آسان ہے۔

۲۲۔ شدت و سختی کے وقت کی دعا

                اللہم ن لفتنی من نفسی ما نت امل بہ منی ، و قدرت علیہ و علی اغلب من قدرتی ، فاعطنی من نفسی ما یرضی عنی ، و خذ لنفس رضاہا من نفسی فی عافی .اللہم لا طاق لی بالجہد ، و لا صبر لی علی البلا و لا قو لی علی الفقر ، فلا تحظر علی رزقی ، و لا تلنی الی خلق ، بل تفرد بحاجتی ، و تول فایتی .و انظر الی و انظر لی فی جمیع اموری ، فن ن ولتنی الی نفسی عجزت عنہا و لم اقم ما فیہ مصلحتہا ، و ن ولتنی الی خلق تجہمونی ، و ن الجاتنی الی قرابتی حرمونی ، و ن اعطوا اعطوا قلیلا ندا ، و منوا علی طویلا ، و ذموا ثیرا .فبفضل ، اللہم ، فاغننی ، و بعظمت فانعشنی ، و بسعت فابسط یدی ، و بما عند فافنی .اللہم صل علی محمد و آلہ ، و خلصنی من الحسد ، و احصرنی عن الذنوب ، و ورعنی عن المحارم ، و لا تجرئنی علی المعاصی ، و اجعل ہوای عند ، و رضای فیما یرد علی من ، و بار لی فیما رزقتنی و فیما خولتنی و فیما انعمت بہ علی ، و اجعلنی فی ل حالاتی محفوظا ملو مستورا ممنوعا معاذا مجارا .اللہم صل علی محمد و آلہ ، و اقض عنی ل ما الزمتنیہ و فرضتہ علی ل فی وجہ من وجوہ طاعت و لخلق من خلق و ن ضعف عن ذل بدنی ، و وہنت عنہ قوتی ، و لم تنلہ مقدرتی ، و لم یسعہ مالی و لا ذات یدی ، ذرتہ و نسیتہ .ہو ، یا رب ، مما قد احصیتہ علی و اغفلتہ انا من نفسی ، فادہ عنی من جزیل عطیت و ثیر ما عند ، فان واسع ریم ، حتی لا یبقی علی شی  منہ ترید ن تقاصنی بہ من حسناتی ، و تضاعف بہ من سیئاتی یوم القا یا رب .اللہم صل علی محمد و آلہ ، و ارزقنی الرغب فی العمل ل لاخرتی حتی اعرف صدق ذل من قلبی ، و حتی یون الغالب علی الزہد فی دنیای ، و حتی اعمل الحسنات شوقا ، و امن من السیئات فرقا و خوفا ، و ہب لی نورا امشی بہ فی الناس ، و اہتدی بہ فی الظلمات ، و استضیی  بہ من الش و الشبہات .اللہم صل علی محمد و آلہ ، و ارزقنی خوف غم الوعید ، و شوق ثواب الموعود حتی اجد لذ ما ادعو لہ ، و ب ما استجیر ب منہ .اللہم قد تعلم ما یصلحنی من امر دنیای و اخرتی ، فن بحوائجی حفیا .اللہم صل علی محمد و آل محمد ، و ارزقنی الحق عند تقصیری فی الشر ل بما انعمت علی فی الیسر و العسر و الصح و السقم ، حتی اتعرف من نفسی روح الرضا و طمانین النفس منی بما یجب ل فیما یحدث فی حال الخوف و الامن و الرضا و السخط و الضر و النفع .اللہم صل علی محمد و آلہ و ارزقنی سلام الصدر من الحسد حتی لا احسد احدا من خلق علی شی  من فضل ، و حتی لا اری نعم من نعم علی احد من خلق فی دین و دنیا و عافی و تقوی و سع و رخا لا رجوت لنفسی افضل ذل ب و من وحد لا شری ل .اللہم صل علی محمد و آلہ ، و ارزقنی التحفظ من الخطایا ، و الاحتراس من الزلل فی الدنیا و الاخر فی حال الرضا و الغضب ، حتی اون بما یرد علی منہما بمنزل سوا ، عاملا بطاعت ، مثرا لرضا علی ما سواہما فی الاولیا و الاعدا ، حتی یمن عدوی من ظلمی و جوری ، و ییس ولیی من میلی و انحطاط ہوای .و اجعلنی ممن یدعو مخلصا فی الرخا و دعا المخلصین المضطرین ل فی الدعا ، ن حمید مجید .

ترجمہ

                اے میرے معبود ! تو نے ( اصلاح و تہذیب نفس کے بارے میں ) جو تکلیف مجھ پر عائد کی ہے اس پر تو مجھ سے زیادہ قدرت رکھتا ہے اور تیری قوت و توانائی اس امر پر اور خود مجھ پر میری قوت و طاقت سے فزوں تر ہے ۔ لہذا مجھے ان اعمال کی توفیق دے جو تیری خوشنودی کا باعث ہوں ۔ اور صحت و سلامتی کی حالت میں اپنی رضا مندی کے تفاضے مجھ سے پورے کر لے ۔ بارالہا ! مجھ میں مشقت کے مقابلہ میں ہمت ، مصیبت کے مقابلہ میں صبر اور فقرو احتیاج کے مقابلہ میں قوت نہیں ہے ۔ لہذا میری روزی کو روک نہ لے اور مجھے اپنی مخلوق کے حوالے نہ کر ۔ بلکہ بلاواسطہ میری حاجت برلا اور خود ہی میرا کارساز بن اور مجھ پر نظر شفقت فرما اور تمام کاموں کے سلسلہ میں مجھ پر نظر کرم رکھ ۔ اس لئے کہ اگر تونے مجھے میرے حال پر چھوڑ دیا تو میں اپنے امور کی انجام دہی سے عاجز رہوں گا ۔ اور جن کاموں میں میری بہبودی ہے انہیں انجام نہ دے سکوں گا ۔ اور اگر تو نے مجھے لوگوں کے حوالے کر دیا تو وہ تیوریوں پر بل ڈال کر مجھے دیکھیں گے ۔ اور اگر عزیزوں کی طرف دھکیل دیا تو وہ مجھے ناامید رکھیں گے ۔ اور اگر کچھ دیں گے تو قلیل و ناخوشگوار اور اس کے مقابلہ میں احسان زیادہ رکھیں گے اور برائی بھی حد سے بڑھ کر کریں گے ۔ لہذا اے میرے معبود ! تو اپنے فضل و کرم کے ذریعے مجھے بے نیاز کر ،اور اپنی بزرگی و عظمت کے وسیلے سے میری احتیاج کو برطرف فرما اور اپنی تونگری و وسعت سے میرا ہاتھ کشادہ کر دے اور اپنے ہاں کی نعمتوں کے ذریعہ مجھے ( دوسروں سے) بے نیاز بنا دے ۔ اے اللہ ! رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر اور مجھے حسد سے نجات دے ، اور گناہوں کے ارتکاب سے روک دے ۔ اور حرام کاموں سے بچنے کی توفیق دے ، اور گناہوں پر جرات پیدا نہ ہونے دے اور میری خواہش و رغبت اپنے سے وابستہ رکھ اور میری رضا مندی انہی چیزوں میں قرار دے جو تیری طرف سے مجھ پر وارد ہوں ، اور رزق و بخشش و انعام میں میرے لئے افزائش فرما اور مجھے ہر حال میں اپنے حفظ و نگہداشت ،حجاب و نگرانی اور پناہ و امان میں رکھ ۔ اے اللہ ! رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر اور مجھے ہر قسم کی اطاعت کے بجا لانے کی توفیق عطا فرما جو تو نے اپنے لئے یا مخلوقات میں سے کسی کےلئے مجھ پر لازم و واجب کی ہو ۔ اگرچہ اسے انجام دینے کی سکت میرے جسم میں نہ ہو ، اور میری قوت اس کے مقابلہ میں کمزور ثابت ہو اور میری مقدرت سے باہر ہو اور میرا مال و اثاثہ اس کی گنجائش نہ رکھتا ہو۔ وہ مجھے یاد ہو یا بھول گیا ہوں ۔ وہ تو اے میرے پروردگار ! ان چیزوں میں سے ہے جنہیں تو نے میرے ذمہ شمار کیا ہے اور میں اپنی سہل انگاری کی وجہ سے اسے بجا نہ لایا ۔ لہذا اپنی وسیع بخشش اور کثیر رحمت کے پیش نظر اس کمی ( کمی ) کو پورا کر دے ۔ اس لئے کہ تو تونگر و کریم ہے ۔ تاکہ اے میرے پروردگار ! جس دن میں تیری ملاقات کروں اس میں سے کوئی ایسی بات میرے ذمہ باقی نہ رہے کہ تو اس کے مقابلہ میں یہ چاہے کہ میری نیکیوں میں کمی یا میری بدیوں میں اضافہ کر دے ۔ اے اللہ ! رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر اور آخرت کے پیش نظر صرف اپنے لئے عمل کی رغبت عطا کر یہاں تک کہ میں اپنے دل میں اس کی صحت کا احساس کر لوں اور دنیا میں زہد و بے رغبتی کا جذبہ مجھ پر غالب آ جائے اور نیک کام شوق سے کروں اور خوف و ہراس کی وجہ سے برے کاموں سے محفوظ رہوں ۔ اور مجھے ایسا نور ( علم و دانش )عطا کر جس کے پر تو میں لوگوں کے درمیان ( بے کھٹکے )چلوں پھروں اور اس کے ذریعے تاریکیوں میں ہدایت پاں اور شکوک و شبہات کے دھندلکوں میں روشنی حاصل کروں ۔اے اللہ محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور اندوہ عذاب کا خوف اور ثواب آخرت کا شوق میرے اندر پیدا کر دے تاکہ جس چیز کا تجھ سے طالب ہوں اس کی لذت اور جس سے پناہ مانگتا ہوں اس کی تلخی محسوس کر سکوں ۔ بارالہا ! جن چیزوں سے میرے دینی اور دینوی امور کی بہبودی وابستہ ہے تو انھیں خوب جانتا ہے ۔ لہذا میری حاجتوں کی طرف خاص توجہ فرما ۔ اے اللہ ! رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر اور خوشحالی و تنگدستی اور صحت و بیماری میں جو نعمتیں تو نے بخشی ہیں ان پر ادائے شکر میں کوتاہی کے وقت مجھے اعتراف حق کی توفیق عطا کر تاکہ میں خوف و امن ، رضا و غضب اور نفع و نقصان کے موقع پر تیرے حقوق و وظائف کے انجام دینے میں مسرت قلبی و اطمینان نفس محسوس کروں ۔ اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور میرے سینہ کو حسد سے پاک کر دے تاکہ میں مخلوقات میں سے کسی ایک پر اس چیز کی وجہ سے جو تو نے اسے اپنے فضل و کرم سے عطا کی ہے حسد نہ کروں یہاں تک کہ میں تیری نعمتوں میں سے کوئی نعمت ، وہ دین سے متعلق ہو یا دنیا سے ، عافیت سے متعلق ہو یا تقوی سے ، وسعت رزق سے متعلق ہو یا آسائش سے ، مخلوقات میں سے کسی ایک کے پاس نہ دیکھوں مگر یہ کہ تیرے وسیلہ سے ۔ اور تجھ سے ۔ اور تجھ سے اے خدا ئے یگانہ ولا شریک اس سے بہتر کی اپنے لئے آرزو کروں ۔ اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پررحمت نازل فرما اور دنیا اور آخرت کے امور میں خواہ خوشنودی کی حالت ہو یا غضب کی ، مجھے خطاں سے تحفظ اور لغزشوں سے اجتناب کی توفیق عطا فرما یہاں تک کہ غضب و رضا کی جو حالت پیش آئے میری حالت یکساں رہے اور تیری اطاعت پر عمل پیرا رہوں ۔ اور دوست و دشمن کے بارے میں تیری رضا اور اطاعت کو دوسری چیزوں پر مقدم کروں یہاں تک کہ دشمن کو میرے ظلم و جور کا کوئی اندیشہ نہ رہے اور میرے دوست کو بھی جنبہ داری اور دوستی کی رو میں بہہ جانے سے مایوسی ہو جائے ۔ اور مجھے ان لوگوں میں قرار دے جو راحت و آسائش کے زمانہ میں پورے اخلاص کے ساتھ ان مخلصین کی طرح دعا مانگتے ہیں جو اضطرارو بیچارگی کے عالم میں دست بد دعا رہتے ہیں ۔ بے شک تو قابل ستائش اور بزرگ و برتر ہے ۔

0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

عصمت امام کا اثبات
حسین شناسی یعنی حق پرستی
عفو اہلبیت (ع(
فدک ، ذوالفقار فاطمہ (سلام اللہ علیہا)
ولایت علی ع قرآن کریم میں
قاتلان حسین(ع) کا مذہب
''عاشورا ''وجود میں آنے کے اسباب
فاطمہ علیھا السلام ،عالم ہستي کا درخشاں ستارہ
عزم راسخ اور سعی مستقل
نبی (ص) کی ذات محور اتحاد

 
user comment