اردو
Friday 19th of July 2024
0
نفر 0

ائمہ معصومین علیہم السلام نے ایسے دورحکومت -12

۲۳۔ طلب عافیت کی دعا

اللہم صل علی محمد و آلہ ، و البسنی عافیت ، و جللنی عافیت ، و حصنی بعافیت ، و ارمنی بعافیت ، و اغننی بعافیت ، و تصدق علی بعافیت ، و ہب لی عافیت ، و افرشنی عافیت ، و اصلح لی عافیت ، و لا تفرق بینی و بین عافیت فی الدنیا و الاخر .اللہم صل علی محمد و آلہ ، و عافنی عافی افی شافی عالی نامی ، عافی تولد فی بدنی العافی ، عافی الدنیا و الاخر .و امنن علی بالصح و الامن و السلام فی دینی و بدنی ، و البصیر فی قلبی ، و النفاذ فی اموری ، و الخشی ل ، و الخوف من ، و القو علی ما امرتنی بہ من طاعت ، و الاجتناب لما نہیتنی عنہ من معصیت .اللہم و امنن علی بالحج و العمر ، و زیار قبر رسول ، صلوات علیہ و رحمت و برات علیہ و علی آلہ ، و آل رسول علیہم السلام ابدا ما ابقیتنی فی عامی ہذا و فی ل عام ، و اجعل ذل مقبولا مشورا ، مذورا لدی ، مذخورا عند .و انطق بحمد و شر و ذر و حسن الثنا علی لسانی ، و اشرح لمراشد دین قلبی .و اعذنی و ذریتی من الشیطان الرجیم ، و من شر السام و الہام و العام و اللام ، و من شر ل شیطان مرید ، و من شر ل سلطان عنید ، و من شر ل مترف حفید ، و من شر ل ضعیف و شدید ، و من شر ل شریف و وضیع ، و من شر ل صغیر و بیر ، و من شر ل قریب و بعید ، و من شر ل من نصب لرسول و لاہل بیتہ حربا من الجن و الانس ، و من شر ل داب انت اخذ بناصیتہا ، ن علی صراط مستقیم .اللہم صل علی محمد و آلہ ، و من ارادنی بسو فاصرفہ عنی ، و ادحر عنی مرہ ، و ادر عنی شرہ ، و رد یدہ فی نحرہ .و اجعل بین یدیہ سدا حتی تعمی عنی بصرہ ، و تصم عن ذری سمعہ ، و تقفل دون اخطاری قلبہ ، و تخرس عنی لسانہ ، و تقمع رسہ ، و تذل عزہ ، و تسر جبروتہ ، و تذل رقبتہ ، و تفسخ برہ ، و تمنی من جمیع ضرہ و شرہ و غمزہ و ہمزہ و لمزہ و حسدہ و عداوتہ و حبائلہ و مصائدہ و رجلہ و خیلہ ، ن عزیز قدیر .

ترجمہ

اے اللہ ! رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر اور مجھے اپنی عافیت کا لباس پہنا، اپنی عافیت کی ردا اوڑھا ، اپنی عافیت کے ذریعہ محفوظ رکھ ۔ اپنی عافیت کے ذریعہ عزت و وقار دے ۔ اپنی عافیت کے ذریعہ بے نیاز کر دے ۔اپنی عافیت کی بھیک میری جھولی میں ڈال دے اپنی عافیت مجھے مرحمت فرما۔ اپنی عافیت کو میرا اوڑھنا بچھونا قرار دے۔ اپنی عافیت کی میرے لئے اصلاح ودستی فرما اوردنیا وآخرت میں میرے اور اپنی عافیت کے درمیان جدائی نہ ڈال ۔ اے میرے معبود! رحمت نازل فرما محمد اورا ن کی آل پر اور مجھے ایسی عافیت دے جو بے نیاز کرنے والی ، شفا بخشنے والی (امراض کی دسترس سے)بالا اورروز افزوں ہو ۔ ایسی عافیت جو میرے جسم میں دنیا وآخرت کی عافیت کو جنم دے اورصحت امن ، جسم وایمان کی سلامتی ، قلبی بصیرت ، نفاذ امور کی صلاحیت ، بیم وخوف کا جذبہ اور جس اطاعت کا حکم دیا ہے اس کے بجا لانے کی قوت اورجن گناہوں سے منع کیا ہے ان سے اجتناب کی توفیق بخش کر مجھ پر احسان فرما ۔ بارالہا!مجھ پر یہ احسان بھی فرما کہ جب تک تو مجھے زندہ رکھے، ہمیشہ اس سال بھی اورسال حج وعمرہ اورقبر رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اورقبور آل رسول سلام اللہ علہیم کی زیارت کرتا رہوں ۔ اور ان عبادات کو مقبول وپسندیدہ قابل التفات اوراپنے ہاں ذخیرہ قرار دے اور حمد شکر و ذکر اورثنائے جمیل کے نغموں سے میری زبان کو گویا رکھ اوردینی ہدایتوں کے لیے میرے دل کی گرہیں کھول دے اورمجھے اورمیری اولاد کو شیطان مردود اور زہریلے جانوروں ، ہلاک کرنے والے حیوانوں اوردوسرے جانوروں کے گزند اورچشم بد سے پناہ دے اور ہر سرکش شیطان ، ہر ظالم حکمران ، ہر جمع جتھے والے مغرور، ہر کمزور اورطاقتور ، ہر اعلے و ادنے، ہر چھوٹے بڑے اورہر نزدیک اور دور والے اور جن و انس میں سے تیرے پیغمبر اوران کے اہل بیت سے برسر پیکار ہونے والے اور ہر حیوان کے شر سے جن پر تجھے تسلط حاصل ہے محفوظ رکھ۔ اس لیے تو حق وعدل کی راہ پر ہے ۔ اے اللہ ! محمد اوران کی آل پر رحمت نازل فرما اور جو مجھ سے برائی کرنا چاہے اسے مجھ سے رو گردان کر دے۔ اس کا مکر مجھ سے دور اس کا اثر مجھ سے دفع کر دے اور اس کے مکروفریب (کے تیر ) اسی کے سینہ کی طرف پلٹا دے اور اس کے سامنے ایک دیوار کھڑی کر دے یہاں تک کہ اس کی آنکھوں کو مجھے دیکھنے سے نابینا اوراس کے کانوں کو میرا ذکر سننے سے بہرا کر دے اور اس کے دل پر قفل چڑھا دے تاکہ میرا اسے خیال نہ آئے اورمیرے بارے میں کچھ کہنے سننے سے اس کی زبان کو گنگ کر دے ، اس کا سر کچل دے ۔ اس کی عزت پامال کر دے اس کی تمکنت کو توڑ دے اس کی گردن میں ذلت کا طوق ڈال دے ، اس کا تکبر ختم کر دے ۔ اور مجھے اس کی ضرر رسانی ، شرپسندی ، لعنہ زنی ، غیبت ، عیب جوئی ، حسد ، دشمنی اور اس کے پھندوں ، ہتکھنڈوں ، پیادوں اورسواروں سے اپنے حفظ وامان میں رکھ ۔ یقینا تو غلبہ و اقتدار کا مالک ہے۔

۲۴۔ والدین کے حق میں دعا

                اللہم صل علی محمد عبد و رسول ، و اہل بیتہ الطاہرین ، و اخصصہم بافضل صلوات و رحمت و برات و سلام .و اخصص ، اللہم ، والدی بالرام لدی ، و الصلو من ، یا ارحم الراحمین .اللہم صل علی محمد و آلہ ، و الہمنی علم ما یجب لہما علی الہاما ، و اجمع لی علم ذل لہ تماما ، ثم استعملنی بما تلہمنی منہ ، و وفقنی للنفوذ فیما تبصرنی من علمہ حتی لا یفوتنی استعمال شی  علمتنیہ ، و لا تثقل ارانی عن الحفوف فیما الہمتنیہ .اللہم صل علی محمد و آلہ ما شرفتنا بہ ، و صل علی محمد و آلہ ، ما اوجبت لنا الحق علی الخلق بسببہ .اللہم اجعلنی اہابہما ہیب السلطان العسوف ، و ابرہما بر الام الرف ، و اجعل طاعتی لوالدی و بری بہما اقر لعینی من رقد الوسنان ، و اثلج لصدری من شرب الظمان حتی اوثر علی ہوای ہواہما ، و اقدم علی رضای رضاہما ، و استثر برہما بی و ن قل ، و استقل بری بہما و ان ثر .اللہم خفض لہما صوتی ، و اطب لہما لامی ، و الن لہما عریتی ، و اعطف علیہما قلبی ، و صیرنی بہما رفیقا ، و علیہما شفیقا .اللہم اشر لہما تربیتی ، و اثبہما علی ترمتی ، و احفظ لہما ما حفظاہ منی فی صغری .اللہم و ما مسہما منی من اذی ، و خلص الیہما عنی من مروہ ، اوضاع قبلی لہما من حق فاجعلہ حط لذنوبہما ، و علوا فی درجاتہما ، و زیاد فی حسناتہما ، یا مبدل السیئات باضعافہا من الحسنات .اللہم و ما تعد یا علی فیہ من قول ، و سرفا علی فیہ من فعل ، و ضیعاہ لی من حق ، و قصرا بی عنہ من واجب فقد وہبتہ لہما ، وجدت بہ علیہما ، و رغبت الی فی وضع تبعتہ عنہما ، فنی لا اتہمہما علی نفسی ، و لا استبطئہما فی بری ، و لا ارہ ما تولیاہ من امری یا رب .فہما اوجب حقا علی ، و اقدم احسانا الی ، و اعظم من لدی من ن اقاصہما بعدل ، و اجازیہما علی مثل ، این ذا - یا الہی - طول شغلہما بتربیتی ؟ و این شد تعبہما فی حراستی ؟ و این اقتارہما علی انفسہما للتوسع علی ؟ہیہات ما یستوفیان منی حقہما ، و لا ادر ما یجب علی لہما ، و لا انا بقاض وظیف خدمتہما ، فصل علی محمد و آلہ ، و اعنی یا خیر من استعین بہ ، و وفقنی یا اہدی من رغب الیہ ، و لا تجعلنی فی اہل العقوق للابا و الامہات یوم تجزی ل نفس بما سبت و ہم لا یظلمون .اللہم صل علی محمد و آلہ ، و ذریتہ ، و اخصص ابوی بافضل ما خصصت بہ ابا عباد الممنین و امہاتہم ، یا ارحم الراحمین .اللہم لا تنسنی ذرہما فی ادبار صلواتی ، و فی نا من انا لیلی و فی ل ساع من ساعات نہاری .اللہم صل علی محمد و آلہ ، و اغفرلی بدعائی لہما ، و اغفر لہما ببرہما بی مغفر حتما ، و ارض عنہما بشفاعتی لہما رضی عزما ، و بلغہما بالرام مواطن السلام .اللہم و ن سبقت مغفرت لہما فشفعہما فی ، و ن سبقت مغفرت لی فشفعنی فیہما حتی نجتمع برفت فی دار رامت و محل مغفرت و رحمت ، ن ذو الفضل العظیم ، و المن القدیم ، و نت ارحم الراحمین .

ترجمہ

                اے اللہ ! اپنے عبد خاص اور رسول محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اوران کے پاک و پاکیزہ اہل بیت پر رحمت نازل فرما اور انہیں بہترین رحمت وبرکت اوردرود وسلام کے ساتھ خصوصی امتیاز بخش اور اے معبود !میرے ماں باپ کو بھی اپنے نزدیک عزت و کرامت اور اپنی رحمت سے مخصوص فرما ۔اے سب رحم کرنے والوں سے زیادہ رحم کرنے والے ۔اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور ان کے جو حقوق مجھ پر واجب ہیں ان کا علم بذریعہ الہام عطا کر اور ان تمام واجبات کا علم بے کم وکاست میرے لیے مہیا فرما دے ۔ پھر جو مجھے بذریعہ الہام بتائے اس پر کار بند رکھ اوراس سلسلہ میں جو بصیرت علمی عطا کرے اس پر عمل پیرا ہونے کی توفیق دے تا کہ ان باتوں میں سے جو تو نے مجھے تعلیم کی ہیں کوئی بات عمل میں آئے بغیر نہ رہ جائے اوراس خدمت گزاری سے جو تو نے مجھے بتلائی ہے میرے ہاتھ پیر تھکن محسوس نہ کریں۔ اے اللہ محمد اوران کی آل پر رحمت نازل فرما کیونکہ تو نے ان کی طرف انتساب سے ہمیں شرف بخشا ہے ۔ محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما کیونکہ تو نے ان کی وجہ سے ہمارا حق مخلوقات پر قائم کیا ہے۔ اے اللہ ! مجھے ایسا بنا دے کہ میں ان دونوں سے اس طرح ڈروں جس طرح کسی جابر بادشاہ سے ڈرا جاتا ہے اوراس طرح ان کے حال پر شفیق ومہربان رہوں (جس طرح شفیق ماں ) اپنی اولاد پر شفقت کرتی ہے اوران کی فرما نبرداری اوران سے حسن سلوک کے ساتھ پیش آنے کو میری آنکھوں کے لیے اس سے زیادہ کیف افزا قرار دے جتنا چشم خواب آلود میں نیند کا خمار اورمیرے قلب وروح کے لیے اس سے بڑھ کر مسرت انگیز قرار دے جتنا پیاسے کے لیے جرعہ آب تاکہ میں اپنی خواہش پر ان کی خواہش کو ترجیح دوں اور اپنی خوشی پر ان کی خوشی کو مقدم رکھوں اور ان کے تھوڑے احسان کو بھی جو مجھ پر کریں ، زیادہ سمجھوں ، اور میں جو نیکی ان کے ساتھ کروں وہ زیادہ بھی ہو تو اسے کم تصور کروں۔ اے اللہ ! میری آواز کو ان کے سامنے آہستہ ،میرے کلام کو ان کے لیے خوشگوار، میری طبیعت کو نرم اورمیرے دل کو مہربان بنا دے اور مجھے ان کے ساتھ نرمی وشفقت سے پیش آنے والا قرار دے ۔ اے اللہ ! انہیں میری پرورش کی جزائے خیر دے اورمیرے حسن نگہداشت پر اجر وثواب عطا کر اور کم سنی میں میری خبر گیری کا انہیں صلہ دے۔ اے اللہ! انہیں میری طرف سے کوئی تکلیف پہنچی ہو یا میری جانب سے کوئی نا گوار صورت پیش آئی ہو یا ان کی حق تلفی ہوئی ہو تو اسے ان کے گناہوں کا کفارہ درجات کی بلندی اور نیکیوں میں اضافہ کا سبب قرار دے۔ اے برائیوں کو کئی گنا نیکیوں سے بدل دینے والے بارالہا!اگر انہوں نے میرے ساتھ گفتگو میں سختی یا کسی کام میں زیادتی یا میرے کسی حق میں فروگذاشت یا اپنے فرض منصبی میں کوتاہی کی ہو تو میں ان کو بخشتا ہوں اوراسے نیکی اوراحسان کا وسیلہ قرار دیتا ہوں اور پالنے والے ! تجھ سے خواہش کرتا ہوں کہ اس کا مواخذہ ان سے نہ کرنا۔ اس میں اپنی نسبت ان سے کوئی بد گمانی نہیں رکھتا اورنہ تربیت کے سلسلہ میں انہیں سہل انگار سمجھتا ہوں اور نہ ان کی دیکھ بھال کو ناپسند کرتا ہوں اس لیے کہ ان کے حقوق مجھ پر لازم و واجب ، ان کے احسانات دیرینہ اوران کے انعامات عظیم ہیں۔ وہ اس سے بالا تر ہیں کہ میں ان کو برابر کا بدلہ یا ویسا ہی عوض دے سکوں ۔ اگر ایسا کر سکوں تو اے میرے معبود!وہ ان کا ہمہ وقت میری تربیت میں مشغول رہنا میری خبر گیری میں رنج وتعب اٹھانا اورخود عسرت وتنگی میں رہ کر میری آسودگی کا سامان کرنا کہاں جائے گا بھلا کہاں ہو سکتا ہے کہ وہ اپنے حقوق کا صلہ مجھ سے پا سکیں اورنہ میں خود ہی ان کے حقوق سے سبکدوش ہو سکتا ہوں اورنہ ان کی خدمت کا فریضہ انجام دے سکتا ہوں ۔ رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر اور میری مدد فرما اے بہتر ان سے جن سے مدد مانگی جاتی ہے اورمجھے توفیق دے اے زیادہ رہنمائی کرنے والے ان سب سے جن کی طرف (ہدایت کے لیے) توجہ کی جاتی ہے اور مجھے اس دن جب کہ ہر شخص کو اس کے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا اورکسی پر زیادتی نہ ہو گی ۔ان لوگوں میں سے قرار نہ دینا جو ماں باپ کے عاق ونا فرمانبردار ہوں ۔اے اللہ محمد اور ان کی آل پررحمت نازل فرما اورمیرے ماں باپ کو اس سے بڑھ کر امتیاز دے جو مومن بندوں کے ماں باپ کو تو نے بخشا ہے۔ اے سب رحم کرنے والوں سے زیادہ رحم کرنے والے ۔ اے اللہ ان کی یاد کونمازوں کے بعد رات کی ساعتوں اور دن کے تمام لمحوں میں کسی وقت فراموش نہ ہونے دے۔ اے اللہ !محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اورمجھے ان کے حق میں دعا کرنے کی وجہ سے اور انہیں میرے ساتھ نیکی کرنے کی وجہ سے ان سے لازمی طور پر راضی وخوشنود ہو اورانہیں عزت وآبرو کے ساتھ سلامتی کی منزلوں تک پہنچا دے ۔ اے اللہ ! اگر تو نے انہیں مجھ سے پہلے بخش دیا تو انہیں میرا شفیع بنا ، اور اگر مجھے پہلے بخش دیا تو مجھے ان کا شفیع قرار دے تاکہ ہم سب تیرے لطف وکرم کی بدولت تیرے بزرگی کے گھر اوربخشش و رحمت کی منزل میں ایک ساتھ جمع ہو سکیں ۔ یقینا تو بڑے فضل والا، قدیم احسان والا اورسب رحم کرنے والوں سے زیادہ رحم کرنے والا ہے۔

0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

حیات طیبہ یا پاکیزہ زندگی (۱) / امام سجاد علیہ ...
حضرت امام علی علیہ السلام
ادب و سنت
عزاداری کیوں؟
حضرت علی (ع) کی وصیت دوست کے انتخاب کے بارے میں
حضرت امام رضا علیہ السلام کی زندگی کے اہم واقعت
قتل امام حسین (ع) کا اصل ذمہ دار یزید
عصمت امام کا اثبات
حسین شناسی یعنی حق پرستی
عفو اہلبیت (ع(

 
user comment