اردو
Friday 19th of July 2024
0
نفر 0

طلب معاش میں سیرت اہلبیت (ع)

طلب معاش میں سیرت اہلبیت (ع)

676۔ امام صادق (ع) ! خبردار طلب معاش میں سستی اور کاہلی سے کام مت لینا کہ ہمارے آباء و اجداد اس راہ میں تگ و دوکیا کرتے تھے۔(الفقیہ 3 ص 157 / 3576 روایت حماد لحام)۔

677۔ جابر بن عبداللہ ! ہم رسول اکرم کے ساتھ دادی مرّ الظہر ان میں اراک کے پھل چنا کرتے تھے تو آپ فرماتے تھے کہ سیاہ دانے چنوکہ یہ جانور کیلئے زیادہ لذیذ ہوتے ہیں، ہم نے عرض کی کہ کیا حضور کو بھی بکریاں چرانے کا تجربہ ہے؟

فرمایا بیشک اور کوئی نبی بھی ایسا نہیں ہے جس نے بکریاں نہ چرائی ہوں۔( صحیح بخاری 5 ص 2077 / 5138 ، صحیح مسلم 3 ص 1621 / 2050 ، مسند ابن حنبل 5 ص 75 / 14504/ مسند ابویعلی 2 ص 404 / 3058)۔

478۔ عبداللہ بن حزم ! ایک مرتبہ اونٹ اور بکری کے چراوہوں میں بحث ہوگئی تورسول اکرم نے فرمایا کہ بکریاں جناب موسیٰ ، جناب داؤد نے بھی چرائی ہیں اور بکریاں میں نے بھی چرائی ہیں ! اپنے گھر کی بکریاں مقام اجیاد ہیں۔( الادب المفرد 175 / 577)۔

679۔ امام صادق (ع) ! رسول اکرم نے مال غنیمت تقسیم کیا تو حضرت علی (ع) کے حصّہ میں ایک زمین آئی جس میں زمین کو دی گئی تو ایک چشمہ نکل آیا جس کا پانی باقاعدہ آسمان کی طرف جوش ماررہا تھا اور اسی بنیاد پر اس کا نام ینبع رکھدیا گیا اور جب بشارت دینے والے نے حضرات کو اس کی بشارت دی تو آپ نے فرمایا کہ صدقہ عام ہے تمام حجاج بیت اللہ اور مسافروں کے لئے، نہ اس کی خرید و فرخت ہونگی نہ ہبہ نہ وراثت اور اگر کوئی شخص ایسا کرے گا تو اس پر اللہ ملائکہ اور تمام انسانوں کی لعنت ہوگی اور اس سے روز قیامت نہ کوئی صرف قبول کیا جائے گا اور نہ بدل ۔( کافی 7 ص 54 /9 ، تہذیب 9 ص 128 /609 روایت ایوب بن عطیہ الخداء )۔

680۔امام علی (ع) ! ایک مرتبہ مدینہ میں شدید بھوک کا ماحول پیدا ہوگیا تو میں تلاش عمل میں عوالی کی طرف نکل پڑا، اتفاق سے دیکھا کہ ایک عورت چند مٹی کے ڈھیلے جمع کئے ہوئے ہے ، میں نے خیال کیا کہ یہ اسے ترکنا چاہتی ہے ، میں نے سودا طے کرلیا کہ ایک ڈول پانی ایک کھجور کے عوض ! اور اس کے بعد سولہ ڈول کھینچے جس کے نتیجہ میں ہتھیلی میں گھٹے پڑگئے اور پھر اس عورت کو جاکر ہاتھ دکھلائے اور کام بتلایا تو اس نے سولہ کھجوریں دیدیں اور میں انھوں لے کر رسول اکرم کی خدمت میں حاضر ہوا اور ماجرا بیان کیا تو آپ بھی اس کے کھانے میں شریک ہوگئے ( مسند ابن حنبل 1 ص 286 / 1135 ، فضائل الصحابہ ابن حنبل 2 ص 17 / 1229 ، صفة الصفوہ 1 ص 135 روایات مجاہد)۔

681۔ امیر المومنین (ع) سخت گرمی میں بھی کام کرنے کے لئے نکل پڑتے تھے تا کہ خدا خود دیکھ لے کہ بندہ طلب حلال کے لئے جد و جہد کررہاہے۔( الفقیہ 3 ص 163 / 3596 ، عوالی اللئالی 3 ص 200 / 24)۔

282۔ امام صادق (ع) ! خدا کی قسم حضرت علی (ع) نے راہ خدا میں ہزار غلام آزاد کئے ہیں اور سب اپنے ہاتھ کی کمائی سے کیا ہے ۔( کافی 8 ص 165 / 175 روایت معاویہ بن وہب 5 / 74 / 2 روایت فضل بن ابی قرّہ، الغارات 1 ص 92۔

683۔امام صادق (ع) ! محمد بن المنکدر کا بیان ہے کہ میرے خیال میں امام سجاد (ع) کے بعد ان کی اولاد میں کوئی ان سے بہتر نہیں ہوسکتاہے لیکن جب امام باقر (ع) کو دیکھا تو حیرت زدہ رہ گیا کہ میں انھیں موعظہ کرنا چاہتا تھا لیکن انھوں نے مجھے موعظہ کردیا۔

لوگوں نے پوچھا کہ آپ کو کیا موعظہ کردیا ؟ ابن المنکدر نے بتایا کہ میں ایک مرتبہ سخت گرمی میں بیرون مدینہ نکلا تو امام باقر (ع) کو دیکھا کہ بھاری جسم کے باوجود دوغلاموں پر تکیہ گئے ہوئے نکل پڑے ہیں ، میں نے کہا اے سبحان اللہ نبی ہاشم کا ایک بزرگ آدمی طلب دنیا میں اس طرح مبتلا ہوجائے کہ اس گرمی میں اس طرح گھر سے نکل پڑے، یہ سوچ کر قریب گیا ، سلام کیا آپ نے جھڑک کر جواب دی اور پسینہ میں تر تھے، میں نے اپنی بات دہرائی اور کہا کہ اس حال میں اگر موت آگئی تو کیا کریں گے؟

فرمایا اگر اس وقت موت آگئی تو اس حال میں آئے گی کہ میں اطاعت خدا میں ہوں گا، خدا نہ کرے کہ اس وقت آئے گی کہ میں اطاعت خدا میں ہوگا، خدا نہ کرے کہ اس وقت آئے جب کوئی معصیت خدا کررہاہو،تو اس وقت اپنے کو اور اپنے گھر والوں کو لوگوں کے احسانات سے بچارہاہوں۔

یہ سننا تھا کہ ابن المنکدر نے کہا کہ آپ نے سچ فرمایا، خدا آپ پر رحمت نازل کرے، میں نے آپ کو نصیحت کرنا چاہی تھی مگر آپ نے مجھ ہی کو موعظہ فرمادیا ۔( کافی 5 ص 73 / 1، تہذیب 6 ص 325 / 894 ، ارشاد 2 ص 161 روایت عبدالرحمان بن الحجاج)۔

685 ، ابوعمرو الشیبانی ! میں نے امام صادق (ع) کو موٹا کپرا پہنے بیچہ لئے اپنے باغ میں یوں کام کرتے دیکھا کہ پسینہ پیروں سے بہہ رہا تھا، میں نے عرض کی میری جان قربان،یہ بیلچہ مجھے دیدیجئے، میں یہ کام کروں گا، فرمایاکہ میں چاہتاہوں کہ انسان طلب معاش میں حرارت آفتاب کی اذیت برداشت کرے۔( کافی 5 ص 76 / 13)۔

686۔ عبدالاعلی ٰ غلام آل سام ! میں نے شدید گرمی کے زمانہ میں مدینہ کے ایک راستہ پر امام صادق (ع) کو دیکھ کر عرض کی ، حضور میری جان قربان ایک تو خدا کی بارگاہ میں آپ کا مرتبہ پھر رسول اکرم سے آپ کی قرابت، اس کے بعد بھی آپ اس گرمی میں مشقت برداشت کررہے ہیں۔

فرمایا عبدالاعلی ٰ میں طلب رزق میں نکلا ہوں تا کہ تم جیسے افراد سے بے نیاز ہوجاؤں۔( کافی 5 ص 74 / 3)۔

687۔ علی بن ابی حمزہ ! میں نے حضرت ابوالحسن (رضا (ع)) کو اپنی ایک زمین میں اس طرح کام کرتے دیکھا کہ پسینہ پیروں سے بہہ رہا تھا تو میں نے عرض کی میری جان قربان، کام کرنے والے سب کیا ہوگئے ؟

فرمایا کہ دیکھو اپنے ہاتے سے ان لوگوں نے بھی کام کیا ہے جو مجھ سے اور میرے والد سے بھی بہتر تھے۔

میں نے عرض کی یہ کون حضرات ہیں ؟ فرمایا رسول اکرم ، امیر المومنین (ع) او ر میرے تمام آباء و اجداد اور یہ کام تو جملہ انبیاء ، مرسلین، اوصیاء اور صالحین نے کیا ہے۔( کافی 5 ص 75 / 10 ، الفقیہ 3 ص 163 / 3593 ، عوالی اللئالی 3 ص 200)۔

 

 

0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

حیات طیبہ یا پاکیزہ زندگی (۱) / امام سجاد علیہ ...
حضرت امام علی علیہ السلام
ادب و سنت
عزاداری کیوں؟
حضرت علی (ع) کی وصیت دوست کے انتخاب کے بارے میں
حضرت امام رضا علیہ السلام کی زندگی کے اہم واقعت
قتل امام حسین (ع) کا اصل ذمہ دار یزید
عصمت امام کا اثبات
حسین شناسی یعنی حق پرستی
عفو اہلبیت (ع(

 
user comment