اردو
Monday 23rd of December 2024
0
نفر 0

روز دحو الارض

ماہ ذی العقد کی 25تاریخ کو روز دحو الارض کے نام سے یاد کیا جا تا ہے اس کی شب کو فضیلت والی شبوں میں شمار کیا گیا ہے اس دن خانہ کعبہ کے نیچے سے پانی پر زمین بچھائی گئی۔اس دن رحمت خدا نازل ہوتی ہے۔اس رات میں عبادت کرنا بہت زیادہ ثواب رکھتا ہے

امام رضا  سے روایت ہے کہ آپ  نے فرمایا:

آج کی رات حضرت ابراہیم و حضرت عیسیٰ پیدا ہوئے اور آج کی رات زمین کعبہ کے نیچے سے بچھائی گئی اور جو شخص اس روز روزہ رکھے تو وہ ایسا ہے جیسے اس نے ساٹھ مہینہ تک روزہ رکھا ۔
ایک اور روایت میں بیان ہوا ہے کہ یہ دن حضرت امام زمانہ قائم (عج اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف ) کے ظہورو قیام کا دن بھی ہے ۔
 یہ ان چار دنوں میں سے ایک دن ہے جو روزہ کی فضیلت کے لحاظ سے ممتاز دن ہے اور روایت میں ہے کہ اس دن کا روزہ ستر سال کے روزے کے برابر ہے اور ستر سال کا کفارہ ہے اور جو شخص اس دن روزہ رکھے اور اس رات عبادت میں رہے اس کےلئے سو سال کی عبادت کا ثواب لکھا جائے گا اور اس دن جو کچھ بھی زمین و آسمان کی خلقت میں وجود رکھتا ہے اس روزہ دار کےلئے استغفار کرتے ہےں۔
یہ وہ دن ہے جس دن رحمت خدا پھیلا دی جاتی ہے اس دن کی عبادت اور ذکر خدا کے لئے اجتماع کا بے حد ثواب ہے ۔اس دن کے لئے روزہ ،عبادت ، ذکر خدا اور غسل کے علاوہ دو عمل وارد ہوئے ہیں:
نماز جو دو رکعت وارد ہوئی ہے ،چاشت کے وقت ہر رکعت میں حمد کے بعد پانچ مرتبہ سورہ و الشمس پڑھے اور سلام نماز کے بعد پڑھے
   لا حول و لا قوة الا باللہ العلی العظیم 
  پھر دعا کرے باقی اعمال کےلئے دےکھئے مفاتیح الجنان صفحہ 451
 اس روز زیارت امام علی رضا مستحب ہے ۔اور وہ زیارت جو اول رجب میں پڑھی جاتی ہے


source : /www.shiacenter.org/urdu/index.php?view=article&catid=7:2008-03-08-19-56-58&id=867:2008-11-22-22-15-33&option=com_content&
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

تحریک حسینی کے تناظر میں امر بالمعروف ونہی عن ...
انبیاء الہی كی حمایت اور ان كی پیروی
امام زمانہ علیہ السلام کے فرامین
امام محمد باقر (ع) کے علمی فیوض
ماہ رجب کی اہم مناسبتیں
روزہ کی اہمیت اور فضیلت کے بارے میں چند احادیث
اسامي قرآن کا تصور
ماہ رجب کےواقعات
نماز کی اذان دنیا میں ہر وقت گونجنے والی آواز
شہید مطہری کے یوم شہادت پر تحریر (حصّہ دوّم )

 
user comment