سند حدیث ثقلین
مصنف: سید محسن خرازی
موضوع: پیغمبر(ص) واہل بیت(ع)
حوالہ: متفرق مقالات و کتابیں
تاريخ: 2010/4/11
حدیث ثقلین کی تحقیق
خلاصہ :
حقیقت امریہ ہے کہ حدیث ثقلین تمام مسلمانوں کے نزدیک مورد اتفاق ہے۔ علماء اسلام اور مفکرین نے جومع، سنن، تفاسیر اور تاریخی کتابوں میں اس کو بہت سے طریقوں، معتبراور صحیح سندوں کے ساتھ ذکر کیا ہے۔
کتاب غاتیہ المرام میں انتالس اہل سنت سے اور بیاسی حدیث علماء شیعہ کے حوالے سے درج ہیں۔
متن:
سند حدیث ثقلین
حقیقت امریہ ہے کہ حدیث ثقلین تمام مسلمانوں کے نزدیک مورد اتفاق ہے۔ علماء اسلام اور مفکرین نے جومع، سنن، تفاسیر اور تاریخی کتابوں میں اس کو بہت سے طریقوں، معتبراور صحیح سندوں کے ساتھ ذکر کیا ہے۔
کتاب غاتیہ المرام میں انتالس اہل سنت سے اور بیاسی حدیث علماء شیعہ کے حوالے سے درج ہیں۔ ([3])
علامہ سید حامد حسین ہندی (صاحب عبقات ) نے مذہب اربعہ کے علماء میں سے ایک سو نوں ایسے افراد کا تزکرہ کیا ہے جو دوسری صدی ہجری سے لیکر تیرہویں صدی ہجری کے آخر تک کے علماء ہیں۔ ([4])
سید محقق عبدالعزیز طبا طبائی نے دوسری صدی ہجری سے لیکر چودھویں صدی ہجری تک کے مزید ایک سو اکیس علماء کا ذکر کیا ہے۔ ([5])اس طرح علماء اہل سنت کی تعداد جنہوں نے حدیث ثقلین کو نقل کیا ہے تین سو گیارہ (۳۱۱) ہو جاتی ہے۔ ([6])
بہر کیف موردا عتماد اور مشہور و معروف کتابوں نے اس حدیث کو نقل کیا ہے ان اہم کتابوں میں سے بطور نمونہ ان کتابوں کو پیش کیا جاسکتا ہے صحیح مسلم۔ سنن ترمذی۔ سنن الدارمی۔ مسند احمد بن حنبل۔ خصائص نسائی۔ مستدرک الحاکم۔ اسد الغابہ۔ العقد الفرید۔ تذکرة الخواص۔ ذخائر العقبیٰ۔ تفسیر ثعبلی وغیرہ۔۔۔ ([7])
یہ وہ سنی کتب ہیں کہ جن کو حدیث ثقلین کی سند کے حوالہ سے ذکر کیا گیا ہے جبکہ شیعہ کتب اس کے علاوہ ہیں۔ ([8])مرد و عورت اصحاب رسول کی ایک کثیر تعداد نے حدیث ثقلین کی روایت کی ہے۔
ابن حجر نے صواعق محرقہ میں کہا ہے کہ حدیث تمسک (بہ قرآن و عترت ) کی سند کے بہت سارے طریقے ہیں۔ بیس (۲۰)سے زائد اصحاب نے اس کی روایت کی ہے۔ ([9])
عبقات الانوار میں مرد و عورت مل کر چوتیس (۳۴) اصحاب نے اس کو نقل کیا ہے۔ اور ان سب کے اسماء اہل سنت کی کتابوں سے لے گئے ہیں۔ ([10])
چنانچہ (احقاق الحق و غاتیہ المرام ) وغیرہ میں مذکورہ روایتوں اور سندوں کو اس میں بڑھا دیا جائے تومردو زن راوی اصحاب کی تعداد پچاس (۵۰)سے اوپر ہو جاتی ہے۔
ان کے اسماء حسب ذیل ہیں۔
۱- امیر المومنین(ع) عليه السلام
۲- امام حسن عليه السلام
۳- سلمان فارسی
۴- ابوذر غفاری
۵- ابن عباس
۶- ابو سعد خدری
۷- عبد اللہ ابن حنطب
۸- جیربن مطعم
۹- براء بن عاذب
۱۰- انس بن مالک
۱۱- طلحہ بن عبد اللہ تمیمی
۱۲- عبد الرحٰمن بن عوف
۱۳- جابربن عبد اللہ انصاری
۱۴- ابوہشیم فرزند تیہان
۱۵- ابورافع صحابی رسول اکرم (ص)
۱۶- حذیفہ ابن یمانی
۱۷- حذیفہ ابن اسید غفاری
۱۸- حذیفہ ابن ثابت ذوالشہاد تین
۱۹- ذید بن ثابت
۲۰- ابوہر یرہ
۲۱- ابولیلیٰ انصاری
۲۲- ضمیرہ اسلمی
۲۳- عامر بن لیلیٰ
۲۴- حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ رعلیہا
۲۵- ام سلمہ
۲۶- ام ہانی
۲۷- زید بن ارقم
۲۸- ابن ابی دنیا
۲۹-حمزہ سلمی
۳۰- سعد ابن ابی وقاص
۳۱- عمرو بن عاص
-۳۲سہل بن سعد انصاری
۳۳- عدی بن حاتم
۳۴- عبقہ بن عامر
۳۵- ابو ایوب انصاری
۳۶- ابو شریخ خزاعی
۳۷- ابو قدامہ انصاری
۳۸- بریرہ
۳۹- جشی بن جنادہ
۴۰- عمر بن خطاب
۴۱- مالک بن حویرث
۴۲- جیب بن بدیل
۴۳- قیس بن ثابت
۴۴- زید شراحیل
۴۵- عائشہ بنت سعد
۴۶- عفیف بن عامر
۴۷- عبد بن حمید
۴۸- محمد بن عبد الرحمٰن بن فلاد
۴۹-ابو طفیل عامر بن واثلہ
۵۰- عمرو بن مرّہ
۵۱- عبد اللہ بن عمر
۵۲- اُبی بن کعب
۵۳-عمّار
جو کچھ اب تک بیان کیا جا چکا ہے اس پر غور فرمائیں مذکورہ رادیوں کے مستقلاً روایت کرنے کے ساتھ ساتھ جس کا سنی و شیعہ کتب میں تذکرہ موجود ہے۔
یہ حدیث غدیر خم رسول اللہ کے خطبے میں بیان کی گئی ہے۔ اسی بناپر غدیر کی سند حدیث ثقلین کی بھی سند شمار ہوتی ہے۔
اور حدیث غدیر کو سو (۱۰۰) سے زائد اصحاب نے نقل کیا ہے انہیں اسناد پر حضرت امیر المومنین(ع) علیہ اسلام کے اس استدلال کا اضافہ کرتے ہیں۔ جو آپ نے حدیث ثقلین کے بارے میںایسے مجمع کے سامنے بیان فرمایا تھا جس میں اصحاب رسول بھی تھے اور اکثر صحابہ نے اس حدیث کے (رسول خدا) سے صادر ہونے کا اعتراف بھی کیا ہے۔ ([11])
اس کے علاوہ حدیث ثقلین کو ان افراد نے نقل کیا ہے کہ جنہوں نے اپنی کتاب کے مقدمے میں یہ بات لکھی ہے کہ ھم نے اپنی کتاب میں معتبر کتابوں سے صرف صحیح احادیث کو جمع کیا ہے۔ جیسے ([12]) ملا محمد مبین (فرھنگی محلی) لکھنوی ([13]) ولی اللہ لکھنوی۔ ھیشمی نے بھی اس بات کی صراحت کی ہے کہ جن افراد نے اس حدیث کو نقل کیا ہے وہ ثقہ اور مورد اطمنان افراد ہیں۔ ([14])
مذکورہ مقامات کے علاوہ دوسرے بہت سارے ایسے شواھد ہیں جو اس حدیث کی صحت اور تواتر دلالت کرتے ہیں۔ چنانچہ ایک گروہ نے اس کے تواتر کا ذکر کیا ہے ان میں سے ایک صفانی ہیں جوابحاث المسدّدہ کے ملحقات میں یور قمطراز ہیں۔ اس حدیث کے لئے روایات تواتر معنوی پر مشتمل ہیں۔ ([15])
بھر کیف حدیث ثقلین علماء اہل سنت و شیعہ کے نزدیک متفق علیہ حدیث ہے اور اس کا پیغمبر اسلام سے صادر ہوناقطعی ہے۔
[3] غاتیہ المراض ۲۱۱ طبع بیروت دررالقاموس الحدیث
[4] نفحات الازہارفی خلاصة عبقات الانوار۔ ص۔۲۱۰۔۲۱۹ طبع اولی ۴۱۴ (عبقات الانوار، ج۔ ۱ طبقع اول ص ۱۳۹۸ طبع قم از صفحہ ۱۳ تا صفحہ ۲۵
[5] صواعق محرقہ صفحہ ۳۴۲ طبقع قاہرہ (مصر) طبقع دوم ۱۹۶۵ صفحہ ۲۲۸
[6] صواعق محرقہ صفحہ ۳۴۲صفحہ ۱۵۰ طبع قاہرہ (مصر) طبقع دوم
[7] صواعق محرقہ صفحہ ۳۴۲ صفحہ ۱۵۰ طبع قاہرہ (مصر) طبقع دوم
[8] حدیث ثقلین تواتر کے ساتہ ذکر ہیں۔
[9] صواعق محرقہ صفحہ ۳۴۲ طبع قاہرہ (مصر) طبقع دوم ۱۹۶۵ صفحہ۔ ۲۲۸
[10] نفحات الازہار جلد ۲ صفحہ ۲۲۷۔۲۳۶
[11] غاتیہ المرام صفحہ ۲۳۱
[12] نفحات الازہار جلد ۱ صفحہ ۴۹۱
[13] نفحات الازہار جلد ۱ صفحہ۴۹۳
[14] یہ بات فیض الغد یر میں جلد ۲ صفحہ ۱۵ پر ان کے حوالے سے نقل کی گئی ہے۔
[15] نفحات الازہار جلد ۱ صفحہ۴۸۳
source : http://abna.ir/data.asp?lang=6&Id=192713