بو علی حسین بن عبداللہ بن سینا 980 عسیوی بمطابق 370 ہجری قمری کو بخارا میں پیدا ہوۓ ۔ ان کے والد کا نام عبداللہ تھا جو بلخ کے رہنے والے تھے اور نوح بن منصور سامانی کے دور حکومت میں بخارا ہجرت کر گۓ اور یہاں ان کے والد کو انتظامی امور میں ایک اچھے عہدے پر فائز کر دیا گیا ۔
ان کی والدہ کا نام ستارہ تھا ۔ آپ ماں اور باپ ، دونوں کی طرف سے ایرانی النسل ہیں ۔ یورپ کے رہنے والے انہں avesinna کے نام سے یاد کرتے ہیں ۔ آپ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آل محمد (ص) کی محبت میں سرشار تھے ۔ وہ اپنی پوری زندگی ایسے حکمرانوں کی سر پرستی حا صل کر نے کی کو شش میں رھے جو ایرانی تھے ۔
انھو ں نے بخا را میں تعلیم پا ئی اور سب سے پہلے قرآن اور ادبیات کی تعلیم حاصل کی اور صرف دس سال کی عمر میں ہی انہوں نے اس قدر ان علوم میں ترقی کی کہ ارد گرد کے لوگوں کو حیران کر دیا ۔
ان کے والد " اخوان الصفاء " نامی ایک رسالے کا مطالعہ کیا کرتے تھے ، اپنے والد کو دیکھ کر ابن سینا نے بھی اس رسالے کو پڑھنا شروع کر دیا ۔ ان کے والد انہیں ایک سبزی بیچنے والے کے پاس لے گۓ جس کا نام محمود مساحی تھا اور وہ ہندی حساب کتاب سے آگاہی رکھتا تھا ۔ چنانچہ ابن سینا نے بچپن میں اس سبزی فروش سے یہ فن بھی سیکھ لیا ۔ اسی زمانے میں ایک دانشمند بنام ابو عبداللہ ( حسین بن ابراھیم الطبری ) ناتلی جو فلسفہ کا داعی تھا ، بخارا آیا ۔ ان کے والد نے اس فلسفہ دان کو اپنے گھر میں جگہ دی اور اسی سے فائدہ اٹھاتے ہوۓ ابن سینا نے اس سے فلسفے کی تعلیم حاصل کی ۔ انہی سے انہوں نے فقہ کی بھی ایک حد تک تعلیم حاصل کی ۔
جب سلطان بخارا نوح ابن منصور بیمار ہوۓ تو ان کے علاج معالجے کے سلسلے میں زمانے کے تجربہ کار حکیموں کی دوائیں استعمال کی گئی ۔ جب کسی بھی حکیم کی دوائی کارگر ثابت نہ ہوئی تب ابن سینا جیسے کم عمر اور غیر معروف طبیب کی دوائی سے سلطان صحت یاب ہو گئے۔ چنانچہ سلطان نے ان کو اپنی لائبریری کو استعمال کرنے کی اجازت دے دی۔ بو علی کا حافظہ بہت تیز تھا۔ جلد ہی سلطان کا کتب خانہ چھان مارا اور ہمہ گیر معلومات اکٹھی کر لیں۔ اکیس سال کی عمر میں پہلی کتاب لکھی۔ ایک روایت کے مطابق بو علی سینا نے اکیس بڑی اور چوبیس چھوٹی کتابیں لکھی تھیں۔ بعض کے خیال میں اس نے ننانوے کتابیں تصنیف میں لائیں۔
ان کی اہم تصانیف میں کتاب الشفاء ،القانون فی الطب، اشارات شامل ہیں ۔ یورپ میں ان کی بہت سی کتابوں کے ترجمے ہوئے اور وہاں ان کی بہت عزت کی جاتی ہے۔
اسلام کا یہ عظیم فرزند اپنے زما نے میں عظیم حکیم اور عظیم فلسفی اور ماھر طبیعات بن کر ابھرا ۔
آپ ماہر کیمیا دان‘ ماہر طب‘ ماہر طبیعیات اور بہترین دوا ساز تھے۔ آپ وہ پہلے کیمیا دان تھے جنہوں نے اس نظریے کی تردید کی کہ ہر دھات کو سونے میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔
آپ نے ایک طبیب کی حیثیت سے ناقابل علاج بیماریوں کا علاج دریافت کیا۔ دوا سازی میں آپ نے 760 سے زائد مختلف ادویات خود تیار کیں۔ آپ نے سو سے زائد کتب تحریر کیں جن میں سے 16طب اور 5 سائنس (جنرل) پر تھیں۔ ان تصانیف میں دو کتابیں نہات اہم ہیں پہلی ”قانون فی الطب“ اور دوسری ”الشفا“۔ قانون فی الطب کی 5جلدیں تھیں۔
یہ کتاب آٹھ سو سال تک یورپ کے میڈیکل کالجوں میں بطور درسی کتاب شامل رہی۔ آپ درس و تدریس اور استادوں کے لیے چند اصول بھی لکھے ہیں۔ یورپ کا پہلا تعلیمی ڈھانچہ شیخ بوعلی سینا ہی کے اصولوں پر مبنی تھا۔
اسلامی دنیا کی اس عظیم شخصیت نے سن 1037 ء میں وفات پائی اور ان کا مقبرہ ایران کے شہر ھمدان میں واقع ہے ۔
source : http://www.tebyan.net/index.aspx?pid=100557