الحمدللہ الّذی جعلنا من المتمسکین بولایۃ امیر المؤمنین علی ابن ابی طالب
ماہ مبارک کی ان سعادت آفریں شبوں میں جبکہ نزول قرآن کی برکتوں سے روزہ داروں کے دل و دماغ عشق و معرفت سے سرشار ہیں ، آئیے خداوند متعال کے اس مہمان خاص کے حیات آفریں پیغامات سے قلب و نگاہ کو روشنی عطا کریں جو اپنی ترسٹھ سالہ زندگی کے دوران ہمیشہ خدا کے اس دسترخوان صوم پر موجود رہا اور جس نے روزہ کی حالت میں ہی 19 ماہ مبارک سنہ 40 ہجری کی صبح کو نماز فجر کے دوران سجدہ کی حالت میں ایک منافق عبدالرحمن ابن ملجم کی ضربت سے زخمی ہوکر 21 ماہ مبارک کو اپنی جان ، جان آفریں کے سپرد کردی ۔
اسی ماہ مبارک کے آغاز میں مسجد کوفہ کے اندر ہزاروں کی تعداد میں مسلمانوں کا اجتماع تھا ان کے درمیان مکتب وحی و رسالت کے پروردہ امام متقین ، امیرالمؤمنین حضرت علی ابن ابی طالب مسلمانوں کے خلیفہ ؤ امام کی حیثیت سے تشریف لاتے ہیں اور نمازیوں کے درود و صلوات کے درمیان منبر پر جاتے ہیں اور ماہ رمضان المبارک کی بیس خصوصیات بیان فرماتے ہیں اور کہتے ہیں :
اللہ نے اس مہینہ کو دوسرے تمام مہینوں پر اسی طرح فضیلت و برتری دی ہے کہ جیسے دوسرے تمام مسلمانوں پر ہم اہلبیت رسول (ص) کو بلندی و عظمت عطا کی ہے ۔
اس مہینے میں آسمان کے دروازہ کھول دئے جاتے ہیں ۔
الہی رحمتوں کے در وا ہوتے اور جہنم کے در بند کردئے جاتے ہیں ۔
بندوں کی فریادیں باب اجابت سے ٹکراتی ہیں اور دعائیں مستجاب ہوتی ہیں ۔
اللہ اپنے بندوں کے گریہ و آہ و زاری کو ترحم کی نگاہ سے دیکھتا ہے ۔
فرشتوں کا نزول ہوتا ہے اور وہ مؤمنین کو سلام کرتے ہیں ۔
اسی مہینہ میں لیلۃ القدر ہے اور میری ولایت لوگوں پر مقدر ہوئی ہے ۔
اس مہینہ کا روزہ ہزار مہینوں کے روزوں سے بہتر ہے ۔
اس مہینہ میں کئے گئے نیک اعمال کا اجر و ثواب دوسرے ہزار مہینوں میں کئے گئے اعمال کے برابر ہے ۔
آفتاب کی شعاعیں عورت مرد تمام روزہ داروں کو ایمان کی حرارت عطا کرتی ہیں ۔
راتوں کو سبھی باران رحمت سے فیضیاب ہوتے ہیں ۔
ماہ مبارک کی شبیں بہترین شبیں اور دن بہترین دن ہیں ۔
اے روزہ دارو ! ذرا سوچو تو تم اس ماہ میں اللہ کے مہمان ہو ، راتیں سوکر اور دن خدا سے غافل رہ کر ضایع نہ کردینا ، اگر خدا کی درگاہ سے ٹھکرادئے گئے تو کون عزت دے گا تم کس کا دروازہ کھٹکھٹاؤگے ؟ اگر اللہ نے محروم کردیا تو کون روزی دے گا ؟ اگر اللہ نے ذلیل کردیا تو کون احترام دے گا ؟ اگر اللہ نے مدد نہ کی تو کون مدد کرے گا ؟ اور اگر اللہ نے بندگی سے نکال دیا تو کس کی بندگي قبول کروگے ؟
اے روزہ دارو ! قرآن حکیم کی تلاوت کرو ، اور قرآن کے ذریعہ خود کو خدا سے قریب کرو کیونکہ خدا کی کتاب وہ شفیع ہے جس کی شفاعت قیامت میں مقبول قرار دی گئی ہے ۔میں نے اپنے محبوب ، رسول اللہ سے سنا ہے کہ اللہ ماہ مبارک میں افطار کے وقت بہت سے لوگوں کو دوزخ کی آگ سے نجات عطا کرتا ہے اور ان کی تعداد خدا کے سوا کوئی نہیں جانتا ، مگر آہ آہ ، عالم اسلام کو اس محبت و ہمدردی کے ساتھ حق و حقیقت کی تلقین کرنے والا امام اسی مسجد کوفہ میں 19 ویں کی سحر کو اپنے وقت کے شقی ترین ظالم کے ہاتھوں زہر میں بجھی ہوئی تلوار سے شہید کردیا گیا اور زمین و آسمان سے صدائیں بلند ہوئیں۔ آہ ، آج ارکان ہدایت منہدم ہوگئے ۔
source : http://abna.ir/data.asp?lang=6&id=202225