130۔ امام صادق (ع) ! ہمارے پاس موسیٰ کی تختیاں اور ان کا عصا موجود ہے اور ہمیں تمام انبیاء کے وارث ہیں۔( کافی 1 ص 231 / 2 ، بصائر الدرجات 183 / 34 ، اعلام الوریٰ ص 277 روایت ابوحمزہ الثمالی)۔
131۔ ابوبصیر ! امام صادق (ع) نے فرمایا کہ اے ابومحمد ! پروردگار نے کسی نبی کو کوئی ایسی چیز نہیں دی ہے جو حضرت محمد کو نہ دی ہو ، انھیں تمام انبیاء (ع) کے کمالات سے سرفراز فرمایاہے اور ہمارے پاس وہ سارے صحیفے موجود ہیں جنھیں ” صحف ابراہیم (ع) و موسیٰ (ع) “ کہا گیاہے۔
میں نے عرض کی کیا یہ تختیاں ہیں ؟ فرمایا بیشک۔( کافی 1 ص 225 / 5 ، بصائر الدرجات 136 / 5)۔
132۔ امام کاظم (ع) ! بریہ سے گفتگو کرتے ہوئے جب اس نے سوال کیا کہ آپ کا توریت و انجیل اور کتب انبیاء سے کیا تعلق ہے؟ فرمایا وہ سب ہمارے پاس ان کی وراثت میں محفوظ ہیں اور ہم انھیں اس طرح پڑھتے ہیں جس طرح ان انبیاء نے پڑھاتھا، پروردگار کسی ایسے شخص کو زمین میں اپنی حجت نہیں قرار دے سکتا جس سے سوال کیا جائے تو وہ جواب میں کہدے کہ مجھے نہیں معلوم ہے۔( کافی 1 ص 227 /2 روایت ہشام بن الحکم)۔
133۔ امام صادق (ع)! رسول اکرم تک صحف ابراہیم (ع) و موسیٰ (ع) پہنچائے گئے تو آپ نے حضرت علی (ع) کو ان کا امین بنادیا اور انھوں نے حضرت حسن (ع) کو بنایا اور انھوں نے حضرت حسین (ع) کو بنایا اور انھوں نے حضرت علی (ع) بن الحسین (ع) کو بنایا۔ اور انھوں نے حضرت محمد بن علی (ع) کو بنایا اور انھوں نے مجھے بنایا۔ چنانچہ وہ سب میرے پاس رہے یہاں تک کہ میں نے اپنے اس فرزند کو کمسنی ہی میں امانتدار بنادیا اور وہ سب اس کے پاس محفو ظ ہیں۔( الغیبة النعمانی 325 /2 ، رجال کشی 2 ص 643 / 663 روایت فیض بن مختار)۔
134۔ عبداللہ بن سنان نے امام صادق (ع) سے روایت کی ہے کہ میں نے حضرت سے اس آیت کریمہ ” لقد کتبنا فی الزبور من بعد الذکر“ کے بارے میں دریافت کیا کہ یہ زبور اور ذکر کیاہے؟ تو فرمایاکہ ذکر اللہ کے پاس ہے اور زبور وہ ہے جس کو داؤد پر نازل کیا گیاہے اور ہر نازل ہونے والی کتاب ، علم کے پاس محفوظ ہے اور ہم اہل علم ہیں۔( کافی 1 ص 225 / 6 ، بصائر الدرجات 136 /6)۔
source : http://www.tebyan.net