اردو
Saturday 23rd of November 2024
0
نفر 0

روایات میں حرام کام ترک کرنے کی اہمیت

پہلی روایت:

حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے فرمایا :

تَرْکُ لُقْمَةِ الْحَرَامِ اَحَبُّ اِلٰی اللّٰہِ مِنْ صَلٰوةِ اَلْفَیْ رَکْعَةِ تَطَوَّعاً (عدةالدّاعی)

لقمہ حرام کا نہ کھانا اللہ تعالیٰ کے نزدیک اُس کی خوشنودی کے لیے دو ہزار رکعت مستحبی نماز پڑھنے سے زیادہ بہتر ہے ۔

دوسری روایت:

رَزُدَانِقِ حَرَامٍ یَعْدِلُ عِنْدَ اللّٰہِ سَبْعِیْنَ حَجَّةً مَّبْرُوْرَةً (عدة الداعی)

حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے فرمایا :ایک درہم اس کے مالک کو واپس کر دینا خداوندِعالم کے نزدیک ستّر حج مقبول کے برابر ہے۔

تیسری روایت:

حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے فرمایا :

جِدُّوْا وَاجْتَھِدُوْا وَاِن لَّمْ تَعْمَلُوْا فَلاَ تَعْصُوْا، فَاِنَّ مَنْ یَّبْنِیْ وَ َ لایَھْدِمُ یَرْتَفِعُ بِنَائَہ وَاِنّ کانَ یَسِیْرًا وَمَنْ یَبْنِیْ وَ یَھْدِمُ یُوْشَکُ اَنْ َ لایَرتَفِع بِنَائَہ

(عدة الداعی۔ ص۲۳۵)

اچھے اعمال کو بجا لا نے کی کوشش زیادہ کرو ، اگر نیک اعمال نہ بجا لا سکو تو کم از کم نافرمانی نہ کرو، کیونکہ اگر کوئی عمارت کہ بنیاد رکھے اور اُسے خراب نہ کرے تو اگرچہ کام کی رفتار کم بھی ہو وہ عمارت یقینا بلند ہوتی ہے اور ( اس کے برعکس) وہ شخص جو بنیاد رکھدے اور ساتھ خراب بھی کرتا رہے اس عمارت کی دیوار ہو سکتا ہے کہ کبھی بلند نہ ہو۔

بہشت کے درخت کو جلانے والی آگ

چوتھی روایت:

قَالَ النَّبِیُّ (ص) مَنْ قَالَ سُبحَانَ اللّٰہِ غَرَسَ اللّٰہُ لَہ شَجَرَةً فِی الْجَنَّةِ فَقَامَ رَجُلٌ مِّنْ قُرَیْشٍ وَقَالَ اِنَّ شَجَرَنَا فِی الْجَنَّةِ لَکَثِیْرَةٌ قَالَ (ص) نَعَمْ وَلٰکِنْ اِیَّاکُمْ اَنْ تُرْسِلُوْا اِلَیْھَا نِیْراناً فَتُحْرِ قُوْھَا (عدة الداعی ص ۲۳۵)

حضرت رسولِ خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ)نے فرمایا:اگر کوئی سبّحان اللہ کہے تو خداوندِ عالم اس کے لیے بہشت میں ایک درخت لگاتا ہے ، یہ سنتے ہی قریش کاایک شخص کھڑا ہو گیا اور عرض کیا ؛ اگر ایسا ہے تو ہمارے لیے بہشت میں بہت سے درخت ہو نگے ، حضرت نے فرمایا؛ ہاں ، لیکن اس چیز سے ڈرنا کہ تم یہاں سے اُس کے لیے آگ بھیج کر کہیں سب کو خاکستر نہ کر دو۔

پانچویں روایت:

الْحَسَدُ یَأکُلُ الْاِیْمَانَ کَمَا یَأکُلُ النَّارُ الْحَطَبَ

حسد ایمان کو کھا کر نابود کر دیتا ہے جیسا کہ آگ لکڑی کو۔(اصول کافی وعدة الداعی)

حرام خوری عبادت کو جلا دیتی ہے

چھٹی روایت:

لَیَجِیْئَنَّ اَقْوَامٌ یَوْمَ الْقِیَامَةِ لَھُمْ مِنَ الْحَسَنَاتِ کَجبَالِ تَھَامَةَ فَیُوْمَرُ بِھِمْ اِلٰی النَّارِ، فَقِیْلَ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ اَمْ مُّصَلُّوْنَ ؟ قَالَ (ص) کَانُوا مُصَلّوْنَ وَیَصُوْمُوْنَ وَیَاْخُذُوْنَ وَھْنًا مِّنَ اللَّیْلِ لٰکِنَّھُمْ کَانُوْا اِذَالاَحَ لَھُمْ شَیٴٌ مِنْ الدُّنْیَا وَسَبُوْا اِلَیْہِ

قیامت کے دن ایسی قومیں بھی ہو ں گی جن کے نیک اعمال تہامہ کے پہاڑوں کی طرح وزنی ہوں گے باوجود اس کے حکم ہو گاکہ انہیںآ تشِ جہنم میں جھونک دیاجائے۔(یہ سن کر) کسی نے عرض کیا، یارسول اللہ ! کیا یہ لوگ نماز گزار تھے ؟ فرمایا ،ہاں؛ نماز پڑھتے تھے اور روزہ رکھتے تھے اور رات کا کچھ حصہ عبادت میں گزارتے تھے۔ لیکن جب بھی ان کو دنیا کی کوئی چیزملتی اس پر بے تحاشہ ٹوٹ پڑتے تھے ۔ (یعنی حلال و حرام میں فرق نہ رکھتے تھے)


source : http://www.mahdi_dj.tebyan.net
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

عظمت صديقہ طاہرہ زينب کبريٰ
دعائے استقبال ماہ رمضان
تلاوت قرآن کی شرائط
توبہ'' واجب ِفور ی''ہے
حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا
شرک اور اس کی اقسام
فرامین مولا علی۳۷۶ تا ۴۸۰(نھج البلاغہ میں)
اھداف عزاداری امام حسین علیه السلام
انسانیت بنیاد یا عمارت
اخلاق ،قرآن کی روشنی میں

 
user comment