حضرت مختاربنی ہوازن کے قبیلہ ثقیف کے چشم وچراغ تھے ۔یہ قبیلہ جرات و ہمت شجاعت اور بہادری میں مشہور زمانہ تھا ۔آپ کے اجداد میں ثقیف نامی ایک عظیم شخصیت گزری ہے جس کی طرف قبیلہ ثقیف منسوب ہے جس کا تعلق نبی ہوازن سے ہے ۔ (صراح ص ۶۶ جلد ۲ مجمع البحرین ص ۳۷۰) حضرت مختارکے دادا مسعود ثقفی تھے۔ یہ نہایت بزرگ شخص تھے اور ابوالحسن محدث مصنف فیض الباری کے ارشاد کے مطابق انہیں اصحاب میں بڑا درجہ حاصل تھا۔ (خیرالمال فی اسماء الرجال طبع لاہور ۱۳۱۸ء ان کے والد عمر یا عمیر ثقفی تھے۔ (ناسخ التواریخ جلد ۲ ص ۶۶۶) علامہ ابن نما لکھتے ہیں کہ عمیر ثقفی کے والد عقدہ اور ان کے والد غنرہ تھے ۔(ذوب الغفار ص ۴۰۱ ضمیمہ بحار ج ۱۰) حضرت مختار کے والد جناب ابوعبید ہ ثقفی تھے میرے نزدیک انہیں بھی صحابی رسول ہونے کاشرف حاصل تھا علامہ شبلی نے الفاروق میں انہیں صحابی تسلیم نہیں کیا۔ یہ نہایت ہی شجاع اور بہادر تھے ان کی جرات و ہمت اور میدان قتال میں ان کی نبروآزمائی اہل کمال کی نگاہوں میں بڑی ممتاز حیثیت رکھتی تھی انہوں نے اکثر اسلامی جہادوں میں سپہ سالاری کی ہے اور شاندار کامیابی سے اسلام کو فروغ بخشا ہے میدان جنگ میں شب و روز گزارنے میں انہیں بڑی خوشی محسوس ہوتی تھی یہ اسلام کی امداد میں سر سے گزرنے کیلئے بے چین رہتے تھے موٴرخ ہروی کا بیان ہے کہ خلیفہ دوم حضرت عمر نے انہیں فتح عراق کے لیے سپہ سالار بنا کر بھیجا ۔ انہوں نے وہاں پہنچ کر دشمن کے دانت کھٹے کردئیے اور اپنی روایتی بہادری سے عظیم کارنامے کیے بالاآخر ہاتھیوں کے ایک بہت بڑے غول پر حملہ کرتے ہوئے ایک ہاتھی کے پیر سے کچل کرجان بحق تسلیم ہوگئے ۔ (رو ضۃ الصفاج ۳ ص ۷۴ مجالس المومنین ص ۳۵۶ رو ضۃ المجاہدین ص ۵ الفاروق ص ۴۴) حضرت مختار کے چچا جناب مسعود کے بیٹے سعد تھے ۔جناب سعد بن مسعود ثقفی ،یہ بھی اپنی خاندانی روایات کے مطابق بڑے شجاع بہادر اور جرات و ہمت سے بھر پور تھے ۔انہوں نے بھی اکثر اسلامی جنگوں میں نبردآزمائی کی ہے اور بڑے کار نمایاں کیے ہیں اور انہوں نے اکثر گورنری کے فرائض بھی انجام دئیے ہیں فتح مدائن کے بعد خلیفہ ثانی حضرت عمر نے انہیں وہاں کا گورنر بنایا تھا۔یہ عہد ثالث میں بھی وہاں کے بدستور گورنر ہے اور عہد امیر المومنین میں بھی اسی عہد پر بحال رہے ۔(روضہ الصفا جلد ۳ص۷۴)پھر جب معاویہ کا اقتدار قائم ہو گیا تو اس نے انہیں مدائن سے ہٹا کر موصل کا گورنر بنا دیا تھا ۔ نورالابصارص۹طبع لکھنو)جناب سعد دوستداران اہلبیت میں سے تھے اور آل محمد سے بڑی عقیدت رکھتے تھے ۔(مجالس المومنین ص۳۵۷)
source : http://www.alhassanain.com