تخلیق ابوالبشر حضرت آدم علیہ السلام کے بعد عالم انسانیت میں وہ طاقتوں کا ظہور ہوا۔ ایک قوت حق اور دوسری قوت باطل ۔ طول تاریخ بشریت میں ان دو طاقتوں کے بیچ معرکہ آرائی رہی ہے۔
قوت باطل نے حق کے معرکہ آرائی کرنے کے لئے مختلف صورتوں کو اختیار کیا۔ کبھی شیطان کی صورت لے کر سامنے آیا کبھی فرعون ونمرود کی شکل اور کبھی یزید کی صورت اپنا کر سامنے آتا رہا۔ لیکن قوت حق نے بھی پوری استقامت اور پایئداری کے ساتھ اپنے نمائندوں کے ذریعے ہر دور کی باطل طاقت کا مقابلہ کیا۔ شیطان کا مقابلہ آدم کے ذریعے،فرعون کا مقابلہ موسیٰ کے ذریعے،نمرود کا ابراھیم اور یزید کا حسین کے ذریعے۔
پیغمبر اسلام ۖکی رحلت کے پچاس سال گذرنے کے بعد یزید ابن معاویہ جو قاتل نفس محترمہ،شارب الخمر اور مجسمہ شر وباطل تھا، نواسۂ رسول مقبول حسین ابن علی حجت خدا، خلیفة اللہ اور پاسدار دین و شریعت محمدی کے ساتھ محاذ آراء ہوا۔در واقع یزید چاہتا تھا کہ دین اسلام کا اصلی چہرہ مسخ کر کے اپنی من مانی کو اس میں داخل کر دیا جائے ۔ لیکن نمایندہ الٰہی حسین ابن علی نے اپنے اور اواعزاء و اقرباء کی قربانی پیش کر کے یزید کے اس منصوبہ کو نقش بر آب بنا دیا۔
در حقیقت اگر چشم بصیرت سے دیکھا جائے تو یزید ایک بدکردار انسان کا نام ہے یزید خدا اور رسول کے دشمن کا نام ہے یزید ماں بہن کی تمیز نہ رکھنے والے ہوی ٰ وہوس کے پوجاری کا نام ہے بلکہ ہر برائی کی جڑ کا نام یزید ہے۔تو اب یہ کہنا بھی بیجا نہ ہو گاکہ ہر بد کرداری ، بدفعلی اور بدعملی کا نام یزیدیت ہے خدا و رسول کے حکم کی نافرمانی اور ہویٰ و ہوس اور خواہشات نفسانی کی پیروی کا نا م یزیدیت ہے۔
اور اسکے مد مقابل ہر نیک کردار اور عمل صالح نام حسین ہے خدا و رسول کے حکم کی فرمانبرداری اور خواہشات نفسانی سے برائت اختیار کرنے کا نام حسینیت ہے۔ اپنی مرضی اور منشا کو خدا کی منشا ورضا پر قربان کر دینے کا نام حسینیت ہے۔
لہٰذا آج کے دور میں اس معیار پر حسینیت اور یزیدیت کی پہچان کرنا بہت آسان ہے یعنی جہاں جہاں امانت، دیانت، اطاعت ، شرافت، شجاعت ، سخاوت کرامت ،محبت ،اخوت اورایثار و قربانی کا جذبہ جیسی انسانی صفات پائی جا تی ہے وہاں وہاں حسینیت ہے اور جہاں جہاں گناہ معصیت ،شیطنت ،بدکرداری، ظلم وتشدد ،بغض و حسد جیسی بیماریاں نظر آتی ہیں وہاں وہاں یزیدیت ہے
source : http://www.ahlulbaytportal.net