اردو
Sunday 22nd of December 2024
0
نفر 0

ہمسفر کے حقوق

حضرت علی علیہ السلام کی حکومت کے زمانے میں ایک غیرمسلم شخص راستے میں جناب امیر کا ہمسفر ہوگیا وہ آپ کونہيں پہچانتا تھا اس نے جنا ب امیر سے سوال کیا کہ آپ کہاں جارہے ہیں حضرت نے فرمایا : کوفہ ۔ جب دونوں ایک ایسے مقام پرپہنچے جہاں سے دوراستے الگ الگ ہوجاتے ہیں تووہ غیرمسلم شخص دوسرے راستے کی جانب چل پڑا حضرت نے کچھ دورتک اس کا ساتھ دیا اس نے حضرت سے کہا کہ آپ توکوفہ جارہے تھے کیوں اس راستے پرآرہے ہيں کیا آپ کونہیں معلوم کہ کوفہ کا راستہ ادھرسے نہيں جاتا ؟ حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا مجھے معلوم ہے لیکن ہمارے پیغمبر کا طریقہ یہ ہے کہ اچھی رفاقت ودوستی یہ ہے کہ دوست کا کچھ دورتک ساتھ دیا جائے اورکچھ دورتک اسے رخصت کیا جائے میں اسی لئے تیرے ساتھ یہاں تک آیا ہوں ۔ اس غیرمسلم شخص نے کہا کہ جولوگ بھی دین اسلام  کے پیروی کررہے ہيں وہ اس دین کی اخلاقی تعلیمات کے گرویدہ ہوگئے ہيں اوراب میں آپ کوگواہ بنارہاہوں کہ میں بھی اسلام قبول کررہا ہوں ۔

وہ شخص وہیں حضرت علی علیہ السلام کے ہمراہ کوفہ آیا اورکوفہ پہنچنے کے بعد اسے یہ معلوم ہوا کہ آپ ہی امیرالمومنین ہیں اورپھر اس نے آپ کے حضورکلمہ شہادت زبان پرجاری کیا ۔


source : http://urdu.irib.ir
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

اھداف عزاداری امام حسین علیه السلام
قمر بنی ہاشم حضرت ابوالفضل العباس (علیہ السلام)
قوم لوط (ع) كا اخلاق
عید مسلمان کی خوشی مگر شیطان کے غم کا دن ہے
علامہ اقبال کا حضرت فاطمة الزہراء (س) کی بارگاہ ...
جرمنی کے ایک شخص نے شیراز میں اسلام قبول کر لیا
يہوديت و نصرانيت ميں حکم حجاب
عاشورائے حسینی کا فاتح کون؟
تقویٰ اور رزق کا تعلق
مومن کی بیداری اور ہوشیاری

 
user comment