رسول خدا(ص): نے ائمہ ٪کے سلسلہ میںفرمایا: ان کا نواں قائم ہے کہ خدا جس کے وسیلہ سے زمین کو ظلمت و تاریکی کے بعد نور سے ، ظلم و جور کے بعد عدل و انصاف سے۔ جہل و نادانی کے بعد علم سے بھر دیگا۔
امام علی (ع):نے پیشینگوئیوں اور فتنوں کے ذکر کے بعد فرمایا: ایسا ہی ہوگا، یہاں تک کہ زمانہ کی سختیوں اور لوگوں کی نادانیوں کے وقت خدا آخری زمانہ میں ایک ایسے شخص کو بھیجے گا کہ جس کی حمایت اپنے فرشتوںکے ذریعہ کریگا، اس کے یاورو انصار کو محفوظ رکھے گا، اپنی آیات سے اسکی مدد کریگا، اور اسے تمام اہل زمین پر کامیابی عطا کریگا تاکہ لوگ بادل خواستہ یا بادل نخواستہ دیندار ہو جائیں۔ اور وہ زمین کو انصاف و علم اور نورو برہان سے بھردیگا ، زمین اپنی تمام وسعتوں( عرض و طول) کے ساتھ اسکی فرمانبردار ہوگی، کوئی کافر نہ ہوگا مگر یہ کہ ایمان لے آئے کوئی بدکردار نہ ہوگا مگر یہ کہ صالح و نیک ہو جائے۔ درندے اسکی حکومت میں مہربان ہوں گے۔ زمین اپنی روئیدگی کو آشکار کریگی، آسمان اپنی بر کتیں نازل کریگا، خزانے اس کے لئے ظاہر ہوں گے ، اور وہ چالیس سال زمین و آسمان کے درمیان حکومت کریگا، خوشابحال وہ شخص جو اس کے زمانے کو دیکھے گا اور اس کے کلام کو سنے گا۔
امام علی (ع): نے اس خطبہ میں جس میں زمانہ کے حوادث اور پیشینگوئیوںکی طرف اشارہ کیا ہے فرمایا: ان لوگوں نے گمراہی کے راستوں پر چلنے اور ہدایت کے راستوںکو چھوڑ نے کے لئے داہنے بائیں راستے اختیار کر لئے ہیںمگر تم اس امر میں جلدی نہ کرو جو بہر حال ہونے والا ہے اور جس کا انتظام کیا جا رہا ہے اور اسے دور نہ سمجھو جو کل آنے والا ہے کہ کتنے ہی جلدی کے طلبگار جب مقصد کو پالیتے ہیں تو سوچتے ہیںکاش اسے حاصل نہ کرتے۔ آج کادن کل کے سویرے سے کس قدر قریب ہے ۔ لوگو! یہ ہر وعدہ کے ورود اور ہراس چیز کے ظہور کی قربت کا وقت ہے جسے تم نہیں ۔ پہچانتے ہو۔ لہذا جو شخص بھی ان حالات تک باقی رہ جائے اس کا فرض ہے کہ روشن چراغ کے سہارے قدم آگے بڑھائے اور صالحین کے نقش قدم پر چلے تاکہ ہر گرہ کو کھول سکے اور ہر غلامی سے آزادی حاصل کر سکے ، ہرگروہ کوبوقت ضرورت منتشر کر سکے اور ہر انتشار کو جمع کر سکے اور لوگوں سے یوں مخفی رہے کہ قیافہ شناس بھی اس کے نقش قدم کو تاحد نظر نہ پاسکیں۔ اس کے بعد ایک قوم پر اس طرح صیقل کی جائیگی کہ جس طرح لوہار تلوار کی دھار پر صیقل کرتا ہے ۔ ان لوگوںکی آنکھوں کو قرآن کے ذریعہ روشن کیا جائیگا، اور ان کے کانوں میں تفسیر کو مسلسل پہنچایا جائیگا اور انہیں صبح و شام حکمت کے جاموں سے سیراب کیا جائیگا!
امام باقر(ع): جب ہمارا قائم ، قیام کریگا تو خدااپنے ہاتھ کو بندوںکے سروںپر رکھیگا جس کے سبب ان کی عقلیں اکٹھا ہو جائیں گی اور ان کی خرد کامل ہو جائے گی۔
فضیل بن یسار: کا بیان ہے کہ میں نے امام صادق(ع) کو فرماتے ہوئے سنا ہے : جب ہمارا قائم ، قیام کریگا اس کو لوگوں کی جہالت کا سامنا اس سے زیادہ کرنا ہوگا کہ جتنا رسول کو جاہلیت کے جاہلوں کا سامنا کرناپڑا تھا۔ میںنے کہا: وہ کس طرح؟ فرمایاؑ: بیشک رسول خدا(ص) جب لوگوںکے درمیان تشریف لائے تھے۔
اس وقت وہ لوگ پتھروں، چٹانوں اور تراشی ہوئی لکڑیوں کی پرستش کرتے تھے، لیکن جب ہمارا قائم قیام کریگا اور ان کے پاس آئیگا تو وہ سب کے سب کتاب خدا کی تاویل کریں گے اور اسی کے ذریعہ ان پر احتجاج کریں گے ، پھر فرمایا: لیکن خدا کی قسم، وہ اپنے عدل و انصاف کو ان کے گھروں میں اس طرح داخل کریگا کہ جس طرح ان کے گھروں میں سردی و گرمی داخل ہوتی ہے ۔
امام صادق(ع): علم ستائیس (٢٧) حروف کے مجموعہ کا نام ہے ۔ وہ تمام علوم جو انبیاء لیکر آئے وہ فقط دو حرف تھے اور لوگ اب تک ان دو حرف کے سوا اور کچھ نہیں جانتے ، لیکن جب قائم قیام کریگا تو دوسرے پچیس حروف کو ظاہر کریگا اور لوگوں کے درمیان ان کی اشاعت کریگا، اور ان دو حروف کو بھی انہیںکے ساتھ ضمیمہ کریگا یہاں تک کہ وہ علم کو ستائیس حروف پر مشتمل کر دیگا۔
امام صادق(ع) : نے جب کوفہ کا ذکر کیا تو فرمایا: عنقریب کو فہ مومنوں سے خالی ہو جائیگا اور علم وہاں سے ایسے نکل جائیگا جیسے سوراخ سے سانپ نکل جاتا ہے ، پھراس شہر میںظاہر ہوگا جسے قم کہا جاتا ہے ، جو علم و فضیلت کا سر چشمہ ہوگا، روئے زمین پر دین کے اعتبار سے کوئی ناتواں و کمزور باقی نہ ہوگا حتی کہ حجلہ نشین عورتیں بھی ، اورا یسا اس وقت ہوگا جب ہمارے قائم کا ظہور نزدیک ہوگا پھر خدا قم اور اہل قم کو حجت کا جانشین قرار دیگا، اگر ایسا نہ ہوگا تو زمین اپنے اہل کے ساتھ دھنس جائیگی۔
اور زمین پر کوئی حجت باقی نہ رہیگی، پھر علم شہر قم سے مشرق و مغرب کے تمام شہروں میںپھیلیگا تاکہ خلق پر خدا کی حجت تمام ہو جائے اور زمین پر کوئی ایسا باقی نہ رہیگا کہ جس تک دین اور علم نہ پہنچا ہو، اس کے بعد قائم ؑ ظاہر ہوگا اور بندوں پر خدا کی ناراضگی و غضب کاوسیلہ ہوگا، اس لئے کہ خدا اپنے بندوں سے انتقام نہیںلیگا مگر یہ کہ وہ لوگ حجت کے منکر ہو جائیں۔
سید ابن طاؤوس: کا بیان ہیکہ زیارت امام زمانہ - میں ہے: خدایا! محمد اور اہلبیت محمد(ص) پر درود بھیج، اور ہمیں ہمارے سردار، ہمارے آقا، ہمارے امام ، ہمارے مولا صاحب الزمان کا دیدار کرادے، وہ ہی زمانہ کے لوگوں کے لئے پناہگاہ اور ہمارے زمانہ کے افراد کو نجات دینے والے ہیں، ان کی گفتار آشکار اور رہنمائی روشن ہے، وہ ضلالت و گمراہی سے ہدایت دینے والے اور جہالت ونادانی سے نجات دینے والے ہیں۔
خدایا!میں اپنی جہالت و نادانی کے سبب تجھ سے معذرت چاتا ہوں۔
بار الٰہا! میں اپنی نادانی کے باعث تیری پناہ چاہتا ہوں۔
پروردگارا!! میری لغزش ، خطا، میری نادانی اور کاموں میں مجھے میرے اسراف سے بخش دے اور ان چیزوں کو معاف کر دے کہ جن کو تو مجھ سے بہتر جانتا ہے۔
خدایا! محمد و آل محمدپردرود بھیج اور ان کے قائم کے ظہور میں تعجیل فرما، اور ان کے سبب زمین کو اسکی ظلمت و تاریکی کے بعد نور سے اور جہالت کے بعد علم سے بھر دے ، اور ہمیں عقلِ کامل ، عزم محکم، قلب پاکیزہ، علم کثیر اور اچھے ادب کی توفیق عطا فرما اور ان سب کو ہمارے لئے مفید قرار دے اور ہمارے لئے مضر قرار نہ دے۔
بار الٰہا! محمد اور ان کی آل پاک پر درود بھیج ، اور اے برائیوں کو نیکیوںمیں تبدیل کرنے والے اپنے فضل و رحمت کے سبب ہماری اس کوشش کو قبول فرما، اے ارحم الراحمین۔
source : http://www.quranoitrat.com