یہ کہا جا سکتا ھے کہ دین اسلام کے ظھور اور نازل ھونے کی حقیقی اور اصل دلیل یہ تھی کہ اسلام، حقیقت خدا کو اس طرح پہچنوائے جو اس ذات مقدس کو پھچنوانے کا حق ھے۔ قرآن کریم میں جس طرح خدا کی ذات کی شناخت کرائی گئی ھے ایسی شناخت کسی بھی مکتب یا مذھب میں موجود نھیں ھے۔ حتی اسلام سے ماقبل ادیان الٰھی بھی خدا کی ذات کی شناخت کرانے میں اس کمال تک نھیں پھونچ سکے ھیں۔ قرآن کریم کی کوشش یہ رھی ھے کہ زبان بشری کے دائرے میں ذات خدا کو کامل ترین حد تک بشر کو پہچنوایا جاسکے۔
قرآن مجید کے مطابق خدا واسع (وسعت دینے والا) ، علیم (دانا) ، اسرع الحاسبین (نھایت جلدی حساب لینے والا) ، حی (زندہ) ، قیوم (دائم) ،علی( اعلیٰ) ،کبیر( بزرگ)، حق، ذوالجلال والاکرام ، صمد(بے نیاز) ھے؛ خدا ،اول یعنی ازلی (ھر موجود سے قبل موجود تھا) ساتھ ھی ساتھ آخری یعنی ابدی (ھر موجود کے بعد بھی موجود رھے گا) ظاھر اور ساتھ ھی ساتھ باطن ھے۔
خدا، متعال ھے یعنی جو کچھ ھم تصور کرسکتے ھیں اس سے بھی بالاتر ھے اور ھم کسی بھی قیمت پر اس کی حقیقت اورا سکے جمال و جلال کی حقیقت سے اس طرح آشنا نھیں ھوسکتے جس طرح کہ وہ ھے
ھماری نگاھیں اس کو پانھیں سکتیں لیکن وہ ھماری نگاھوں کابرابر ادراک رکھتا ھے۔ خدا واحد ھے اوراس کے علاوہ کوئی خدا نھیں ھے ۔ وہ احد اور واحد ھے اور کوئی شیٴ اس کی مانند نھیں ھے۔
(خدا ھی کے لئے بھترین نام ھیں اور اس کو ان ناموں سے پکارا جاسکتا ھے۔
وہ ملک یعنی جھان ھستی کا حقیقی مالک، قدوس یعنی ھر عیب سے پاک، سلام یعنی سلامت بخش، مومن یعنی امن و امان عطا کرنے والا، مھیمن یعنی ھر شےٴ کی حفاظت کرنے والا، عزیز یعنی ایسا قدرتمند جو ھر شیٴ پر قادر ھے اور کوئی شیٴ اس پر غلبہ حاصل نھیں کرسکتی، جبار یعنی اصلاح کرنے والا اور متکبر یعنی شایستہ کبریا ی وبزرگی ھے۔
بھترین مثال، خدا کے لئے ھے۔
جدھر رخ کیا جائے ادھر ھی خدا ھے۔
وہ ھر شےٴ کا عالم اور ھرشےٴ پر قادر ھے۔
خدا عظمتوں کے آخری مراحل پر ھونے کے ساتھ ھی ساتھ لامتناھی بھی ھے۔
نہ اس کا کوئی شریک ھے اور نہ ساتھی۔
خدا انسان کی رگ گردن سے بھی زیادہ انسان سے نزدیک ھے۔
وہ وسوسہ ھائے نفسانی کو بھی جانتا ھے۔
خدا بے انتھا بخشنے والا اور مھربان ھے اور یہ دونوں صفات اسقدر اس کی ذات میں واضح ھیں کہ قرآن کے ھر سورے کاآغاز انھیں صفات سے کیا گیاھے: ”بسم الله الرحمٰن الرحیم“۔ ایسا خدا جس نے لطف و رحمت کواپنے اوپر فرض کرلیا ھے۔
وہ ایسا خداھے جو بے انتھا غفور یعنی بخشنے والا، غافر الذنوب یعنی گناھوں کا بخشنے والا، غفار یعنی بے حد معاف کرنے والا ھے در حالیکہ وہ قوی یعنی طاقت ور، قاھر یعنی مسلط، اور قھار یعنی بے انتھا مسلط ھے۔ قابل التوب یعنی توبہ قبول کرنے والا ، وھاب یعنی بخشنے والا، ودود یعنی دوستدار، رؤوف یعنی مھربان، ذوالطول یعنی صاحب نعمت، ذوالرحمة یعنی صاحب رحمت، تواب یعنی بے حد توبہ قبول کرنے والا اور ذوالفضل العظیم یعنی صاحب فضل عظیم ھے۔
وہ ایسا خدا ھے جو دعاؤں کو سنتا اور قبول کرتا ھے۔ اس کا دست قدرت و رحمت وسیع ھے۔ جس قدر چاھتا ھے بخشتا ھے اور روزی عطا کرتا ھے۔
قرآن مجید نے جس خدا کا تذکرہ کیا ھے وہ خالق، فاطر السموات والارض اور اس سے بڑھ کر خالق کل شےٴ یعنی ھرشےٴ کا پیدا کرنے والا ھے۔ لھٰذا اس کائنات میں موجود ھرشےٴ اس کی ذات سے وابستہ اور اسی کی نیازمند ھے۔
خدا آسمانوں میں بھی ھے اور زمین میں بھی اور ھر جگہ الٰہ ھے نہ یہ کہ آسمان میں آسمان اور زمین میں زمین کی صورت اختیار کرلے۔
ھم جھاں بھی رھیں، خداھمارے ساتھ ھے اور ھم سے جتنے بھی افعال سرزد ھوتے ھیں، خدا انھیں جانتا ھے: (وھو معکم اینما کنتم والله بما تعملون بصیر)
خدائے قرآن کریم، رب یعنی پالنے والا، مالک اور تمام امور کا مدبر ھے اور تمام عالمین کا پروردگار ھے۔
اس کا کوئی شریک نھیں ھے۔ نہ خلقت میں اور نہ سلطنت میں، نہ ربوبیت میں اور نہ حکم صادر کرنے میں ییینہ شفاعت میں اور نہ کسی دوسرے کمال اور صفت میں۔ خدا کے علاوہ ھر ذات جو بھی کمال رکھتی ھے وہ خدا سے ھی وابستہ اورمنسوب ھے۔
قرآن حکیم درحقیقت کتاب خدا شناسی اور کتاب معرفة الله ھے۔ اس سلسلے میں آیات قرآن اس قدر عمیق و دقیق ھیں کہ بزرگ ترین دانشمندان جھان بھی اس کی حقیقت اور ذات کی گھرائیوں تک نھیں پھونچ سکتے۔ قرآن مجید کے ذریعہ خدا کے بارے میں بیان شدہ تعریف جامع ترین، دقیق ترین اور عمیق ترین تعریف ھے۔ اس سلسلے میں عارف بالله، حکیم دانا اور مفسر عالی مقام حضرت امام خمینی(رہ) فرماتے ھیں:
اگر قرآن نہ ھوتا تو تا ابد باب معرفت الله مسدود رہ جاتا اس کا جتنا قرآن میں تذکرہ ھوا ھے اس قدر کسی بھی دوسری کتاب میں تلاش نھیں کیا جا سکتا حتی کتب عرفانی اسلامی میں بھی غیر از ایں، قرآن کی عبارتیں بھی ان عبارتوں سے جدا اور مختلف ھیں جیسی دوسری کتابوں میں بیان ھوئی ھیں۔ قرآن اس سلسلے میں لطیف و نادر نکات کا مجموعہ ھے۔
source : http://www.tebyan.net